کیا دوحہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں حماس کا وفد محفوظ رہا ؟
اخبار "اسرائيل ہيوم" کے مطابق حماس کے رہنما خالد مشعل اجلاس میں موجود نہیں تھے اور ان کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔

حماس کے دو ذرائع نے بتایا ہے کہ دوحہ میں فائر بندی مذاکرات کے لیے موجود حماس کا وفد اسرائیلی حملے میں محفوظ رہا۔ قطری ذرائع ابلاغ نے بھی تصدیق کی کہ دارالحکومت دوحہ میں حماس کے وفد کو نشانہ بنانے کی اسرائیلی کوشش ناکام رہی۔
اسرائیلی اخبار اسرائیل ہیوم نے لکھا کہ حماس کے رہنما خالد مشعل اس اجلاس میں موجود نہیں تھے اور انھیں ہدف نہیں بنایا گیا۔ ادھر اسرائیلی فوج نے با ضابطہ طور پر اعلان کیا کہ اس نے دوحہ میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا ہے، جن میں نمایاں طور پر حماس کے غزہ کے سربراہ خلیل الحیہ شامل ہیں۔ اسرائیلی فوجی ریڈیو کے مطابق فوج اور شاباک نے فضائیہ کے ذریعہ انتہائی درستی کے ساتھ یہ حملہ کیا۔
اس حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "حماس کی وہ قیادت نشانہ بنی ہے جو کئی برسوں سے حماس کی سرگرمیوں کی براہِ راست قیادت کر رہی تھی، اور جو 7 اکتوبر کے قتل عام اور اسرائیل کے خلاف جنگ کی ذمہ داری اٹھاتی ہے۔" دوسری جانب قطر جو حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کر رہا ہے، اس نے اس اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی اور اسے "بزدلانہ اقدام" قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی کہا۔
قطری وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا "یہ مجرمانہ حملہ تمام بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے اور قطری شہریوں اور قطر میں مقیم افراد کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ سیکیورٹی اداروں، سیول ڈیفنس اور دیگر متعلقہ حکام نے فوری طور پر واقعے سے نمٹنے، اس کے اثرات محدود کرنے اور شہریوں و اردگرد کے علاقوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔" (بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔