سماج

افغانستان سے انخلا کے فیصلے سے امریکیوں کی اکثریت ناخوش

امریکی فورسز کے افغانستان سے مکمل انخلاء سے ذرا قبل کرائے گئے ایک سروے کے مطابق تین چوتھائی امریکیوں کا کہنا تھا کہ تمام امریکی شہریوں کے انخلاء تک امریکی فورسز کو وہاں رہنا چاہیے تھا۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

خبر رساں ایجنسی روئٹرز اور اپسوس کی جانب سے کرائی گئی ایک رائے شماری کے مطابق صرف 38 فیصد شہریوں نے افغانستان سے امریکی فورسز کی مکمل واپسی کی تائید کی جبکہ 51 فیصد نے صدر بائیڈن کے فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کیا اور تین چوتھائی لوگوں کا کہنا تھا کہ جنگ زدہ ملک سے تمام امریکی شہریوں کی واپسی تک امریکی فورسز کو وہاں رہنا چاہیے تھا۔ یہ ملک گیر سروے 27 سے 30 اگست کے درمیان کرایا گیا۔

Published: undefined

امریکا کے ٹوئن ٹاورز پر گیارہ ستمبر 2001 کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد امریکی فوج نے افغانستان پر حملہ کرکے طالبان کو اقتدار سے معزو ل کردیا تھا۔ اس کے بعد گزشتہ دو دہائیوں تک جنگ کے بعد 31اگست کو امریکا کا آخری فوجی بھی افغانستان سے نکل گیا۔

Published: undefined

کابل پر 14 اگست کو طالبان کے قبضے کے بعد سے امریکا اپنے شہریوں اور افغان شہریوں سمیت ایک لاکھ 22 ہزارسے زیادہ لوگوں کو افغانستان سے باہر نکال لایا۔ تاہم بہت سے امریکیو ں کے علاوہ اور ایسے ہزاروں افغان شہری وہاں سے نکلنے میں کامیاب نہیں ہوسکے جو افغانستان سے نکلنا چاہتے ہیں۔ واشنگٹن نے تاہم کہا ہے کہ افغانستان پر طالبان کا قبضہ ہوجانے کے باوجود وہ ان شہریوں کو نکالنے کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھے گا۔

Published: undefined

افغانستان سے امریکی فورسز کے مکمل انخلاء سے پہلے کرائی گئی رائے شماری کے مطابق 49 فیصد لوگوں نے کہا کہ امریکی فوج کو اس وقت تک افغانستان میں رہنا چاہئے تھا جب تک کہ تمام امریکی شہری اور افغان اتحادیوں کا وہاں سے مکمل انخلاء نہیں ہوجاتا جبکہ 25 فیصد کا کہنا تھا کہ امریکی فورسز کو اس وقت تک وہاں رہنا چاہئے تھا جب تک کہ تمام امریکی شہری وہاں سے واپس نہیں لوٹ آتے۔

Published: undefined

صرف 13فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کو افغانستان”فوراً چھوڑ دینا" چاہئے تھا۔ جب لوگوں سے امریکا کے افغان اتحادیوں کی بازآبادکاری کے حوالے سے بائیڈن انتظامیہ کے اقدامات کے متعلق پوچھا گیا تو 45 فیصد نے اس کی تائید کی جبکہ 42 فیصد نے اس پر ناراضگی کا اظہار کیا۔

Published: undefined

اس رائے شماری میں ایک ہزارچار افراد نے حصہ لیا، جس میں 465 ڈیموکریٹ اور 354 ری پبلیکن شامل تھے۔ بائیڈن انتظامیہ کو اس ماہ ایک ساتھ تین تین مسائل سے نبردآزما ہونا پڑ رہا ہے۔ ان میں کورونا وائرس کی وبا اور سمندری طوفان آئڈا شامل ہیں۔ اس طوفان نے امریکا کے کئی علاقوں میں تباہی مچادی ہے۔

Published: undefined

رائے شماری کے مطابق 20فیصد بالغ امریکیوں کی رائے میں افغانستان کی جنگ میں ”موجودہ صورت حال کے لیے بائیڈن سب سے زیادہ" ذمہ دار ہیں۔ دس فیصد لوگوں نے اس کے لیے سابق صدر جارج ڈبلیو بش کو مورد الزام ٹھہرایا۔ جنہوں نے دو دہائی قبل افغانستان پر چڑھائی کرنے کا حکم دیا تھا۔ جبکہ نو فیصد لوگوں کے مطابق موجودہ صورت حال کے لیے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ذمہ داری ہیں، جنہوں نے گزشتہ برس امریکی فورسز کی تیز رفتار انخلاء کے حوالے سے معاہدے کیے تھے۔

Published: undefined

موجودہ صورت حال کے لیے 30 فیصد امریکی دیگر وجوہات کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔ ان میں طالبان، افغان فوج، امریکی فوجی رہنما اور داعش (خراسان) شامل ہیں۔ جس نے گزشتہ ہفتے کابل ہوائی اڈے پر ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس خود کش حملے میں 13 امریکی فوجی بھی مارے گئے تھے۔

Published: undefined

گوکہ امریکیوں کی نگاہیں افغانستان سے امریکی فورسز کی ڈرامائی واپسی پر لگی ہوئی ہے تاہم داخلی حالات مثلاً کورونا وائرس کی وبا اور امریکی معیشت کے حوالے سے وہ زیادہ فکر مند ہیں۔

Published: undefined

روئٹرز کی طرف سے کرائی گئی رائے شماری میں 35 فیصد امریکیوں نے کہا کہ کورونا وائرس آج ملک کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ 18فیصد نے معیشت کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا۔ صرف 10فیصد امریکی افغانستان کی جنگ کو ملک کا اس وقت سب سے بڑا مسئلہ سمجھتے ہیں۔

Published: undefined

خیال رہے کہ 20 سالہ جنگ کے دوران 2400 سے زائد امریکی فورسز مارے گئے جب کہ تقریباً دو لاکھ 40 ہزار افغان ہلاک ہوئے۔ اس جنگ پر امریکا کے دو ٹریلین ڈالر خرچ ہوئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined