بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کے سخت مخالف اور آئندہ انتخاب کے آزاد امیدوار شریف عثمان ہادی کو دن کے اجالے میں مار دی گئی گولی
عام انتخابات کے اعلان کے بعد ڈھاکہ-8 سیٹ سے آزاد امیدوار پر جان لیوا حملہ نے لا اینڈ آرڈر کے متعلق بڑے سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ محمد یونس نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ میں لا اینڈ آرڈر کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں۔ راجدھانی ڈھاکہ کے پالٹن علاقے میں دن دہاڑے آزاد امیدوار اور انقلاب منچ کے ترجمان شریف عثمان ہادی کو گولی مار دی گئی ہے۔ وہ 13 دسمبر کو نماز پڑھ کر ہائی کورٹ علاقے میں جا رہے تھے، جب انھیں نشانہ بنایا گیا۔ پولیس کے مطابق ہادی رکشہ پر بیٹھ کر جا رہے تھے، تبھی ایک موٹر سائیکل آئی جس پر 2 لوگ سوار تھے۔ پیچھے بیٹھے نوجوان نے بندوق نکالی اور بے حد قریب سے ہادی کو گولی مار دی۔ پوری واردات کو محض چند سیکنڈوں میں انجام دیا گیا۔ یہ پورا واقعہ سی سی ٹی وی میں بھی قید ہو گیا۔ دونوں بائیک سوار ہیلمٹ پہنے نظر آئے۔
حملے کے وقت ہادی کے دوست محمد رفیع جو کہ انقلاب منچ کے کارکن بھی ہیں وہ پیچھے سے آ رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ جمعہ کی نماز پڑھ کر آئے تھے اور ہائی کورٹ علاقے کی جانب جا رہے تھے۔ اسی وقت بجے نگر علاقے میں حملہ ہوا، گولی لگتے ہی ہادی رکشہ سے گر پڑے۔ یہ واقعہ تقریباً 2 بج کر 25 منٹ پر جمعہ (12 دسمبر) پیش آیا تھا۔ اس کے بعد ہادی کو ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال تقریباً 2 بج کر 40 منٹ پر لایا گیا۔ ہادی کی حالت بے حد نازک تھی۔ ڈاکٹروں نے فوری طور پر علاج شروع کر دیا۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ ہادی کے سر کے داہنی حصہ سے گولی داخل ہوئی اور بائیں حصہ سے باہر آ گئی۔ گولی کے کچھ چھوٹے چھوٹے ذرات دماغ میں پھنسے ہیں، انہیں 2 بار دل کا دورہ بھی آیا۔
واضح رہے کہ ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال میں جب حالت مزید خراب ہو گئی تو شریف عثمان ہادی کو ایور کیئر اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ وینٹی لیٹر پر ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حالات انتہائی نازک ہے دماغ میں سوجن اور اندرونی دباؤ کی وجہ سے حالات بگڑی ہوئی ہے۔ اگر ضرورت پڑے گی تو کھوپڑی کا کچھ حصہ ہٹانا بھی پڑ سکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ انقلاب منچ معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ کو تحلیل کرنے کے مطالبے کو لے کر چلائی گئی مہم میں سب سے آگے رہا۔ 2024 میں طلبہ کے احتجاج کے بعد شیخ حسینہ کو ملک چھوڑ کر ہندوستان میں پناہ لینا پڑا۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں حال میں ہی عام انتخاب کرائے جانے کے متعلق تاریخوں کا اعلان ہوا ہے۔ اس اعلان کے بعد ڈھاکہ-8 سیٹ سے آزاد امیدوار پر جان لیوا حملہ ہونے کے بعد بڑے سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ جبکہ اس حملہ کے متعلق چیف ایڈوائزر محمد یونس نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
بی این پی، جماعتِ اسلامی اور دیگر پارٹیوں نے بھی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ پولیس کو شک ہے کہ ہادی پر حملہ کرنے والے ملزمان ضرور پہلے سے پیچھا کر رہے ہوں گے۔ اس لیے پولیس ان جگہوں کی سی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھ رہی ہے، جہاں پورے دن ہادی گئے تھے۔ پولیس کا خیال ہے کہ چلتے رکشہ میں سوار شخص کو چلتی موٹر سائیکل سے گولی مار دینا آسان نہیں ہوتا، ضرور اس میں پیشہ ور حملہ آور شامل ہوں گے۔