پاکستانی حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ عمران خان کی حراست بین الاقوامی انسانی حقوق کے معیار کے مطابق ہو: اقوام متحدہ

چند روز قبل عمران خان سے ان کی بہن عظمیٰ خان نے ملاقات کی تھی۔ عظمیٰ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’انہیں پورے دن اپنے کمرے میں بند رکھا جاتا ہے اور صرف مختصر وقت کے لیے ہی باہر نکلنے کی اجازت ہے۔‘‘

عمران خان اور شہباز شریف
i
user

قومی آواز بیورو

اقوام متحدہ (یو این) کے ایک خصوصی رپورٹر نے پاکستانی حکومت سے اپیل کی ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان معاملے میں فوری طور پر کارروائی کریں۔ انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف پارٹی (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے ساتھ جیل میں کیے جا رہے سلوک غیر انسانی اور توہین آمیز ہو سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر ایلس جِل ایڈورڈس نے کہا کہ ’’پاکستان حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ عمران خان کی حراست بین الاقوامی انسانی حقوق کے معیار کے مطابق ہو۔‘‘

واضح رہے کہ رواں سال ستمبر میں عمران خان کی قانونی ٹیم نے ان کے اور ان کی اہلیہ کے ساتھ جیل میں ہوئی زیادتی کے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر سے رابطہ کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے نمائندے نے بتایا کہ عمران خان کو 26 ستمبر 2023 کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں منتقل کیا گیا، جس کے بعد انہیں مبینہ طور پر شدید قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ ان کے مطابق عمران خان دن میں تقریباً 23 گھنٹے اپنے سیل میں رہتے ہیں۔ باہری دنیا سے ان کا رابطہ کافی محدود ہے۔ اس کے علاوہ ان کے سیل کی مبینہ طور پر مسلسل کیمروں سے نگرانی کی جاتی ہے۔


اقوام متحدہ کے ایک افسر نے کہا کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت طویل یا غیرمعینہ مدت تک قید تنہائی ممنوع ہے۔ انہوں نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ عمران خان کی یہ قیدِ تنہائی فوری طور پر ختم کی جائے۔ اس معاملہ میں پاکستانی حکومت کی جانب سے اب تک کوئی آفیشیل بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ حالانکہ پاکستانی حکومت نے بارہا یہ دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کو جیل میں دیگر قیدیوں کے مقابلے میں بہتر سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ چند روز قبل عمران خان سے ان کی بہن عظمیٰ خان نے ملاقات کی تھی۔ ملاقات کے بعد عظمیٰ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان کے بھائی کی طبیعت ٹھیک ہے، لیکن وہ بہت غصے میں تھے اور کہہ رہے تھے کہ انہیں ذہنی اذیت دی جا رہی ہے۔ عظمیٰ خان کے مطابق ان کی ملاقات تقریباً 20 منٹ تک جاری رہی۔ عمران خان نے بتایا کہ انہیں پورے دن اپنے کمرے میں بند رکھا جاتا ہے اور صرف مختصر وقت کے لیے ہی باہر نکلنے کی اجازت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔