امریکہ نے ایک صحافی کی لاش کو ان کے اہل خانہ کے سپرد کرنے سے انکار کرنے پر ایرانی رہنماوں کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس صورت حال سے اندازہ ہوتا ہے کہ ایران کی مذہبی حکومت صحافیوں سے پس از مرگ بھی خوف زدہ ہے۔
Published: undefined
رضا حقیقت نژاد جلاوطنی کے دوران ریڈیو فری یورپ اور ریڈیو لبرٹی کے فردا کے لیے کام کرتے تھے جو کہ امریکی امداد یافتہ فارسی نشریاتی ادارہ ہے۔ کینسر کے مرض میں 17 اکتوبر کو برلن کے ایک ہسپتال میں ان کا انتقال ہو گیا۔
Published: undefined
ریڈیو فردا نے ان کے اہل خانہ کے حوالے سے بتایا کہ جب ان کی میت کو تدفین کے لیے ان کے آبائی شہر شیراز لائی جارہی تھی توایران کے پاسداران انقلاب اسلامی کے اہلکاروں نے ہوائی اڈے پر اسے ضبط کر لیا۔
Published: undefined
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے جمعے کے روز نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "ہمیں یہ جان کر انتہائی تکلیف پہنچی ہے کہ رضا کی میت اب بھی ہوائی اڈے پر پڑی ہے اور ایرانی اہلکار ان کے لواحقین پرکسی دوسری جگہ تدفین پر راضی ہونے کے لیے دباو ڈال رہے ہیں۔"
Published: undefined
پرائس نے ایرانی حکام سے رضا کی میت فوراً ان کے اہل خانہ کے سپرد کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ پریس کو کس حد تک ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا، "رضا حقیقت نژاد کے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ ایرانی قیادت صحافیوں سے مرنے کے بعد خوف کھاتی ہے۔"
Published: undefined
اس دوران اقوام متحدہ نے ایران میں جاری احتجاج کے دوران حراست میں لیے گئے مظاہرین کے ساتھ حکومت کے سلوک پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے جمعے کے روز جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ ایرانی حکام مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں ان کے لواحقین کے حوالے کرنے سے انکار کررہے ہیں۔
Published: undefined
اقوام متحدہ انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی ترجمان روینا شمداسانی نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "تشویش کی بات یہ ہے کہ ایرانی حکام زخمی مظاہرین کو ہسپتالوں سے براہ راست حراستی مراکز منتقل کر رہے ہیں اور ہلاک ہونے والوں کی لاشیں بھی ان کے اہل خانہ کو دینے سے انکار کر رہے ہیں۔"
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ معاملات میں حکام لاشوں کی حوالگی پر شرائط عائد کر رہے ہیں۔ ان میں اہل خانہ سے جنازہ کا اہتمام نہ کرنا اور میڈیا سے بات نہ کرنا جیسے شرائط شامل ہیں۔ جب کہ حراست میں رکھے گئے مظاہرین کو بعض اوقات طبی علاج سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ حجاب کے قوانین کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں ایک 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری اور حراست کے دوران موت کے خلاف ملک اور بیرون ملک احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ایران میں مظاہروں کے دوران اب تک کم از کم 250 افراد ہلاک اور سینکڑوں دیگر زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
Published: undefined
جمعے کے روز بھی ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے ہوئے۔ یہ مظاہرے 1979کے انقلاب کے بعد سے حکومت کو درپیش سب سے بڑے چیلنجز میں سے ایک ثابت ہو رہے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اب تک تقریباً30 سکیورٹی اہلکار بھی ان پرتشدد مظاہروں کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
دریں اثنا امریکہ، البانیہ کے ساتھ مل کر آئندہ ہفتے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک غیر رسمی اجلاس منعقد کر رہے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس حوالے سے جاری ایک نوٹ میں کہا گیا ہے،"اس میٹنگ میں ایران میں خواتین اور لڑکیوں، مذہبی اور نسلی اقلیتی گروپوں کے افراد کے ساتھ جاری زیادتیوں کو اجاگر کیا جائے گا۔ یہ ایرانی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی معتبر اور آزادنہ تفتیش کی نشاندہی کے لیے مواقع بھی فراہم کرے گا۔"
Published: undefined
اس میٹنگ میں نوبل امن انعام یافتہ ایرانی نژاد شیریں عبادی اور ایرانی نژاد ادارکارہ اور کارکن نازنین بنیادی بھی شرکت کریں گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined