دہلی حکومت کسانوں کو بطور معاوضہ ایک لاکھ روپے فی ایکڑ مالی امداد فراہم کرے: دیویندر یادو
یادو نے کہا کہ ’’تقریباً 50 گاؤں کے کسانوں کی کھڑی فصلیں سیلاب کے باعث تباہ ہو گئیں ہیں۔ مالی بحران کا سامنا کر رہے زیادہ تر کسان قرض لے کر اپنی زمین پر کھیتی کر کے اپنے اہل خانہ کی کفالت کرتے ہیں۔‘‘

نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے دہلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کسانوں کو بطور معاوضہ 1 لاکھ روپے فی ایکڑ مالی امداد فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 50 گاؤں کے کسانوں کی کھڑی فصلیں سیلاب کے باعث تباہ ہو گئیں ہیں۔ مالی بحران کا سامنا کر رہے زیادہ تر کسان قرض لے کر اپنی زمین پر کھیتی کر کے اپنے اہل خانہ کی کفالت کرتے ہیں۔
دیویندر یادو نے کہا کہ ’دہلی دیہات‘ کے کسانوں نے دہلی اسمبلی انتخاب کے دوران بی جے پی کی حمایت کی تھی۔ لیکن ریکھا گپتا حکومت نے مانسون کی بارش کی وجہ سے برباد ہوئے کسانوں کی حالت زار کو انظر انداز کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ میدانی علاقوں میں رہنے والے غریب لوگوں کے ساتھ ساتھ کسان بھی جمنا میں آنے والے سیلاب کی زد میں آ گئے ہیں۔ دہلی حکومت کی بے عملی کی وجہ سے جمنا میں ہتھنی کُنڈ بیراج سے بڑی مقدار میں چھوڑے گئے پانی اور مسلسل بارش کے سبب نشیبی ساحلی علاقوں میں پانی بھرنے کی وجہ سے زرعی زمین کو کافی نقصان پہنچا ہے۔
کانگریس ریاستی صدر نے کہا کہ جب کانگریس حکومت میں تھی، تو جب بھی بارش، سیلاب یا ژالہ باری کے سبب فصلوں کو نقصان ہوتا تھا تو کسانوں کو فی ایکڑ 50000-25000 روپے تک کی فوری مالی امداد فراہم کی جاتی تھی۔ لیکن بدقسمتی سے کیجریوال حکومت نے 11 سالوں سے زائد وقت میں کسانوں کو مکمل طور پر نظر انداز کیا اور اب ریکھا گپتا حکومت کسانوں کو نظر انداز کرتے ہوئے عآپ والی حکمت عملی اپنا رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کیجریوال کی قیادت والی گزشتہ عآپ حکومت، جس نے سب سے پہلے مودی حکومت کے 3 کالے زرعی قوانین کی حمایت کی تھی اور جب دہلی میں کسانوں کو فصل کا نقصان جھیلنا پڑا تب ان کی کوئی مدد نہیں کی۔ سیلاب میں برباد ہونے والی فصلوں کو نظر انداز کرنے سے بی جے پی حکومت کا کسان مخالف چہرہ سامنے آ گیا ہے۔
کانگریس لیڈر دیویندر یادو نے کہا کہ پلہ، ہیرانکی، بختاور پور، سونار پور، تیجی پور، جگت پور اور براڑی سمیت دہلی کے تقریبا 50 گاؤں کی زرعی زمینیں مکمل طور پر پانی میں ڈوب گئی ہیں۔ اس کی وجہ سے ہزاروں گاؤں والے میں زبردست مالی بحران کے بعد غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، کیونکہ ان کے پورے خاندان کی روزی روٹی مکمل طور پر زرعی پیداوار پر ہی منحصر تھی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کسانوں کے نقصان پر نہ تو دہلی کے کسی وزیر اور نہ ہی دہلی حکومت کے افسران نے نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے ان سے کوئی ملاقات کی ہے اور نہ ہی اس کی تلافی کے لیے حکومت کی جانب سے فوری طور پر کسی مالی امداد کی پیشکش کی گئی ہے۔
دیویندر یادو نے کہا کہ بی جے پی نے دہلی اسمبلی انتخاب کے دوران کسانوں سے روشن مستقبل کے لیے بڑے بڑے وعدے کیے تھے اور انہیں یقین دلایا تھا کہ ’ہم کسانوں کی فلاح و بہبود کویقینی بنانے کے لیے وقف ہیں‘ اور ’ہماری حکومت نے زراعت کو فروغ دینے، قرض کی سہولیات فراہم کرنے اور بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے مقصد سے کئی اقدامات شروع کیے ہیں۔‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے وعدہ کیا تھا کہ ’ہم دہلی میں گاؤں کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے کو ترجیح دیں گے۔‘ لیکن جب سیلاب کے پانی نے کسانوں کی زرعی زمین پر کھڑی فصلوں کو مکمل سے تباہ کر دیا، تب بی جے پی کی ریکھا حکومت نے ان کی مدد کرنی تو دور اب تک ان کے نقصان پر بیان دینے کی زحمت بھی نہیں کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔