سائنس

چاند کے تاریک پہلو میں دنیا کی دلچسپی

’چینگ 6‘ چاند کے بارے میں نئی معلومات حاصل کرنے کے علاوہ چین اور روس کی قیادت میں بننے والے بین الاقوامی قمری ریسرچ اسٹیشن کے منصوبے کا حصہ ہے۔ چین کا مقصد 2030 تک چاند پر خلابازوں کو بھیجنا ہے

<div class="paragraphs"><p>چین کا ’چینگ 6‘ نامی تحقیقاتی مشن</p></div>

چین کا ’چینگ 6‘ نامی تحقیقاتی مشن

 
Future Publishing

چین نے چاند کے تاریک پہلو کا مطالعہ کرنے کے لیے ’چینگ 6‘ نامی تحقیقاتی مشن لانچ کر دیا ہے۔ ’چینگ 6‘ چین کی جانب سے چاند کی تحقیق کے سلسلے کا چھٹا مشن ہے۔ 53 دن کے اس مشن کا مقصد چاند کی ان دور دراز چٹانوں اور مٹی سے نمونے حاصل کرنا ہے جو کبھی زمین کا سامنا نہیں کرتے۔ دنیا کی پہلی کوشش میں، چین کا سب سے بڑا راکٹ تقریباً دو ماہ کے مشن کے لیے ’چینگ 6‘ قمری تحقیقاتی روبوٹ کو لے کر خلا میں روانہ ہو گیا ۔ لانگ مارچ-5 راکٹ 3 مئی کو مقامی وقت شام 5:27 بجے جنوبی صوبے ہینان کے وینچانگ اسپیس لانچ سینٹر سے آٹھ ٹن سے زیادہ وزنی پروب کے ساتھ روانہ ہوا۔

Published: undefined

’چینگ 6‘ کا نام چینی افسانوی چاندکی دیوی کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس کی لانچ چین کے قمری اور خلائی تحقیق کے پروگرام میں ایک اور سنگ میل کی نشاندہی کرتی ہے۔ چین کے لونر ایکسپلوریشن پروگرام کے چیف ڈیزائنر وو ویرن نے چینی خبر رساں ایجنسی ژنہوا کو بتایا کہ چاند کے دور دراز علاقہ سے نمونے جمع کرنا اور واپس آنا ایک بے مثال کارنامہ ہے۔ اگر یہ مشن اپنا مقصد حاصل کرتا ہے تو یہ سائنسدانوں کو چاند کے دور دراز کے ماحول اور مادی ساخت کو سمجھنے کے لیے پہلا براہ راست ثبوت فراہم کرے گا، جو بہت اہمیت کا حامل ہے۔

Published: undefined

ژنہوا کے مطابق، اپنے پیشرو ’چینگ 5‘ کی طرح، ’چینگ 6‘ میں ایک آربیٹر، ایک لینڈر، اور ایک اسینڈر، نیز ایک میکانزم موجود ہے جو اسے زمین پر واپس لائے گا۔ قطب جنوبی-آٹکن بیسن، جہاں ’چینگ 6‘ اترے گا، چاند کے تاریک پہلو پر ہے جو پراسرار ہے، کیونکہ یہ ہمیشہ زمین سے مخالف سمت میں ہوتا ہے۔ چین 2018 میں، ’چینگ 4‘ کے ذریعے پہلی بغیر پائلٹ چاند پر لینڈنگ میں کامیاب ہوا، وہ بھی چاند کے دور دراز سمت میں۔ پھر 2020 میں، ’چینگ 5‘ کے ذریعے 44 سالوں میں پہلی بار انسان نے چاند کے نمونے حاصل کیے، اور ’چینگ 6‘ چین کو پہلا ملک بنا سکتا ہے جس نے چاند کی ’چھپی ہوئی‘ سمت سے نمونے حاصل کیے ہیں۔

Published: undefined

اس لانچ میں فرانس، اٹلی، پاکستان اور یورپی اسپیس ایجنسی (ESA) کے سائنسدانوں، سفارت کاروں اور خلائی ایجنسی کے اہلکاروں نے شرکت کی۔ ان سبھی نے ’چینگ 6‘ پر چاند کا مطالعہ کرنے والے پے لوڈ بھیجے ہیں۔ پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ ان میں شامل ہے۔ پاکستان کی نیشنل اسپسیس ایجنسی (سپارکو) نے سیٹلائٹ کا ڈھانچہ چین کی شنگھائی یونیورسٹی کے تعاون سے بنایا ہے۔ یہ دو آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے جو چاند کی سطح کی تصاویر لینے کے لیے استعمال ہوں گے۔سیٹلائٹ کے نام میں ’قمر‘ یعنی چاند موجود ہے، اور آئی کیوب اس لیے کیونکہ پاکستانی انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی میں موجود اسمال سیٹلائٹ پروگرام کا نام ’آئی کیوب‘ ہے جس کے تحت 2013 میں پہلا سیٹلائٹ ’آئی کیوب ون‘ لانچ کیا گیا تھا۔

Published: undefined

چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن (CNSA) لونر ایکسپلوریشن اینڈ اسپیس پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر جی پنگ کے مطابق، امریکہ کی کسی تنظیم نے پے لوڈ نہیں بھیجا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکی قانون کے مطابق چین کانگریس کی منظوری کے بغیر امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون نہیں کر سکتا ۔ دنیا کے چھ ممالک بشمول امریکہ، سابقہ سوویت یونین (موجودہ روس)، چین، جاپان،ہندوستان اور یورپی یونین نے چاند کے مدار میں، چاند پر یا اس کے قریب اپنے مشن بھیجے ہیں۔ ان کے علاوہ جنوبی کوریا، لگزم برگ اور اٹلی امریکی اور چینی راکٹوں کے سہارے چاند کے مدار تک جا چکے ہیں اور اب پاکستان بھی اس فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔

Published: undefined

راکٹ سے الگ ہونے کے بعد، ’چینگ 6‘ پروب کو چاند کے مدار تک پہنچنے میں چار سے پانچ دن لگیں گے۔ اس کے جون کے شروع میں چاند پر اترنے کی امید ہے۔لینڈنگ کے بعد تقریباً 2 کلوگرام نمونے کھودنے میں دو دن لگیں گے۔ نمونے کنٹینر میں بند کرنے کے بعدیہ زمین پر واپسی کے سفر کے لیے ریٹرنر کے ساتھ جڑ جائے گا۔ چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن کے مطابق، ’چینگ 6‘ کے تقریباً 53 دنوں بعد شمالی چین کے اندرونی منگولیا علاقہ میں اترنے کی توقع ہے۔ جی پنگ نے بتایا کہ ’چینگ 6‘ کے ذریعے جمع کیے گئے نمونوں کی ارضیاتی عمر تقریباً چار ارب سال ہوگی۔

Published: undefined

زمین کے قریب ترین آسمانی پڑوسی کے بارے میں نئی معلومات کو عیاں کرنے کے علاوہ،’چینگ 6‘ چاند پر ایک مستقل ریسرچ اسٹیشن بنانے کے ایک طویل المدتی منصوبے کا حصہ ہے اور یہ منصوبہ چین اور روس کی قیادت میں بننے والابین الاقوامی قمری ریسرچ اسٹیشن (ILRS) ہے۔ چین کے خلائی پروگرام کا مقصد 2030 تک چاند پر خلابازوں کو بھیجنا، مریخ سے نمونے واپس لانا اور اگلے چار سالوں میں تین قمری تحقیقاتی مشن شروع کرنا ہے۔ چین کا اگلا مشن 2027 میں روانہ ہونا ہے۔

Published: undefined

دوسری جانب اسپیس ایکسپلوریشن کو تجارتی بنیاد پر استوار کرنے کی امریکی خلائی ایجنسی ناسا کی کوششوں کو اس وقت دھچکہ لگا جب 6 مئی کو بوئنگ نےعملے کے ساتھ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) کے لیے پرواز منسوخ کردی۔ تکنیکی خرابی کے باعث اسٹار لائنر خلائی کیپسول (CST-100)کی افتتاحی پروازروک دی گئی ۔ لانچ منسوخ کرنے کا فیصلہ لفٹ آف سے دو گھنٹے قبل اور دو خلابازوں کے خلائی جہاز میں پہنچنے کے تقریباً ایک گھنٹہ بعد ہوا۔ عملے کے ساتھ افتتاحی خلائی مشن کی منسوخی ایسے وقت ہوئی ہے جب بوئنگ حفاظتی ریکارڈ کے حوالے سے تنقید کی زد میں ہے۔

Published: undefined

اٹلس ـ5 (Atlas-V) راکٹ میں والو کی خرابی کی وجہ سےمشن ملتوی ہونے کا اعلان ناسا کے لائیو ویب کاسٹ کے دوران کیا گیا۔ ناسا کے سربراہ بل نیلسن نے ایکس (ٹویٹر) پر ایک پوسٹ میں کہا، آج رات کی لانچ کی کوشش ملتوی کی جا رہی ہے۔ جیسا کہ میں پہلے کہہ چکا ہوں،ناسا کی پہلی ترجیح حفاظت ہے۔ جب ہم تیار ہوں گے تب ہم جائیں گے۔انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ درپیش مسئلے کو حل کرنے میں کتنا وقت لگے گا، لیکن لانچ آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔

Published: undefined

اسٹار لائنر ناسا کے خلابازوں بوچ ولمور اور سنیتا ولیمز کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک پہنچانے والا تھا، جہاں انہیں زمین پر واپس آنے سے پہلے ایک ہفتہ گزارنا تھا ۔ اسٹار لائنر کے افتتاحی سفر کو ناسا کے معاہدوں کے لئے ایلون مسک کے اسپیس ایکس(SpaceX) کا مقابلہ کرنے کی بوئنگ کی صلاحیت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ 2019کی ناکام کوشش کے بعد، اسٹار لائنر نے 2022 میں اپنا پہلا بغیر عملے کا مشن ISS بھیجاتھا۔ 6 مئی لانچ کی منسوخی سےبوئنگ کے لیے مشکلات بڑھیں گی کیونکہ کمپنی کا ایوی ایشن ڈویژن پہلے ہی مبینہ حفاظتی خامیوں کی متعدد تحقیقات سے دوچار ہے۔ واضح رہے امریکی ملٹی نیشنل کارپوریشن بوئنگ ہوائی جہاز، راکٹ، سیٹلائٹ اور میزائل ڈیزائن، تیار اور فروخت کرتی ہے۔

Published: undefined

ناسا نے 2014 میں بوئنگ اوراسپیس ایکس کو خلابازوں اور کارگو کو خلا میں لے جانے کے لیے خلائی کیپسول تیار کرنے کے لیے اربوں ڈالر کے ٹھیکے دیےتھے۔ خلائی شٹل پروگرام کے اختتام کے بعد ناسا کے ان معاہدوں نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی جانب تبدیلی کے آغاز کو نشان زد کیا تھا۔ واضح رہے کہ اسپیس ایکس کے ڈریگن نے 2020 میں خلابازوں کو کامیابی کے ساتھ ISS تک پہنچایا، یہ پہلی بار تھا جب ناسا کے خلابازوں کو تجارتی طور پر بنائے گئے خلائی جہاز میں امریکی سرزمین سے لانچ کیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined