گرمی علامتی تصویر/ آئی اے این ایس
یورپی یونین کی ’کاپرنکس کلائمیٹ چینج سروس‘ (سی3ایس) کی رپورٹ کے مطابق سال 2024 کو تاریخ کا سب سے گرم سال قرار دیا گیا ہے۔ جنوری سے نومبر تک عالمی اوسط درجہ حرارت صنعتی دور سے پہلے (1850-1900) کے مقابلے میں 1.5 ڈگری زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس سے قبل سال 2023 کو سب سے گرم سال کے طور پر مانا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق یہ بڑھتی ہوئی گرمی انسان کی پیدا کردہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔
Published: undefined
سال 2024 میں دنیا بھر میں قدرتی آفات میں نمایاں اضافہ ہوا۔ اٹلی اور جنوبی امریکہ کو شدید خشک سالی کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ نیپال، سوڈان اور یورپ میں طوفانی بارشوں اور سیلابوں نے تباہی مچائی۔ میکسیکو، مالی اور سعودی عرب میں گرمی کی لہر کے باعث ہزاروں لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اسی طرح امریکہ اور فلپائن میں تباہ کن طوفانوں نے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔
Published: undefined
کاپر نکس کے ماہر جولیئن نکولس نے خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو بڑھتا ہوا درجہ حرارت دنیا کو مزید خطرات سے دو چار کر سکتا ہے۔ ان کے مطابق فوسل فیول کے استعمال اور کاربن کے اخراج کو کم کرنا از حد ضروری ہے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو دنیا ایک دن بھٹی کی مانند جل اٹھے گی۔
Published: undefined
ماہرین کے مطابق، ماحولیاتی پیٹرنز جیسے ال نینو اور لا نینا درجہ حرارت کو متاثر کرتے ہیں۔ امپیریل کالج لندن کے ماہر فریڈرک اوٹو نے کہا کہ آئندہ سال لا نینا کی وجہ سے درجہ حرارت میں عارضی کمی کا امکان ہے، لیکن یہ معمول پر آنے کا اشارہ نہیں۔ آئندہ سالوں میں بھی ہیٹ ویو، خشک سالی، جنگلات کی آگ اور طوفان جیسے خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ سال 2024 میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے۔ اگرچہ کئی ممالک نے اسے کم کرنے کا عزم کیا تھا لیکن ان وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔ ماہرین کے مطابق، اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بحران پوری دنیا کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined