دہلی کی وزیراعلیٰ ریکھا گپتا پر ’جن سنوائی‘ کے دوران حملہ، بی جے پی نے کی چوٹ لگنے کی تصدیق

دہلی کی وزیراعلیٰ ریکھا گپتا پر ’جن سنوائی‘ کے دوران حملہ، ہاتھ پکڑ کر کھینچنے کی کوشش، سر میز سے ٹکرایا، حملہ آور گرفتار، بی جے پی اور سیاسی جماعتوں نے مذمت کی

<div class="paragraphs"><p>دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی کی وزیراعلیٰ ریکھا گپتا پر بدھ کے روز ان کے آفس میں ہفتہ وار جن سماعت کے دوران حملہ ہوا۔ واقعہ میں ایک شخص نے وزیراعلیٰ کے قریب آ کر انہیں ہاتھ سے پکڑ کر کھینچنے کی کوشش کی، جس کے دوران ان کا سر میز کے کنارے سے ٹکرا گیا اور انہیں چوٹیں آئیں۔ پولیس نے حملہ آور کو حراست میں لے لیا ہے اور اس سے پوچھ گچھ جاری ہے۔

وزیراعلیٰ کے دفتر کے اہلکاروں کے مطابق، واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک شخص اپنی شکایت لے کر وزرائے اعلیٰ کے پاس پہنچا۔ اس نے پہلے کچھ کاغذات دیے، پھر شور مچایا اور ہاتھ پکڑ کر کھینچنے کی کوشش کی۔ اس دوران دھکا مٹکی بھی ہوئی۔ پولیس نے فوری طور پر حملہ آور کو سول لائن اسٹیشن منتقل کر کے تفتیش شروع کر دی۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق، حملہ آور نے اپنا نام راجیش بھائی کھیم جی سکریا بتایا ہے اور وہ راجکوٹ کا رہائشی ہے۔ اس کی عمر 41 سال بتائی گئی ہے۔ پولیس اس کی شناخت کی تصدیق کے لیے گجرات پولیس سے رابطے میں ہے۔

بی جے پی کے ترجمان پروین شنکر نے بتایا کہ واقعہ جن سنوائی کے دوران ہوا اور ایک شخص نے وزیراعلیٰ کے قریب آ کر انہیں ہاتھ سے پکڑ کر کھینچنے کی کوشش کی۔ بی جے پی کے صدر ویرندر سچدیوا نے کہا کہ اس دوران دھکا مکی ہوئی اور وزیراعلیٰ کا سر شاید میز کے کنارے سے لگا، تاہم وہ محفوظ ہیں اور ڈاکٹر ان کا معائنہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریکھا گپتا اپنے روزمرہ کاموں میں کسی صورت رکاوٹ نہیں آنے دیں گی۔


بی جے پی کے دیگر رہنما، بشمول رمیش بیدھوڑی اور تے اس واقعہ کی شدید مذمت کی اور وزیراعلیٰ کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔ عام آدمی پارٹی کے رہنما انوراگ ڈھانڈا نے بھی واقعہ کی مذمت کی اور پولیس کی تحقیقات کی حمایت کی۔ دہلی کی سابق وزیراعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کی رہنما آتشی نے کہا کہ اس قسم کی حملے ناقابل قبول ہیں اور اس پر سخت کارروائی ہونی چاہیے۔

کانگریس رہنما دیویندر یادو نے کہا کہ یہ واقعہ خواتین کی حفاظت کے لیے خطرہ ظاہر کرتا ہے اور اگر دہلی کی وزیراعلیٰ بھی محفوظ نہیں تو عام خواتین کیسے محفوظ رہ سکتی ہیں۔ پولیس نے واقعہ کی مکمل تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔