دہلی کے سرکاری اسکولوں کو جلد ملیں گے ٹی جی ٹی اُردو، پنجابی ٹیچر، 474 امیدوار کامیاب
ڈی ایس ایس ایس بی نے ٹی جی ٹی اردو اور پنجابی کا رزلٹ جاری کیا، جس میں 219 مردوں اور 251 خواتین سمیت کل 474 امیدوار کامیاب ہوئے۔ امیدواروں-اساتذہ کی محنت رنگ لائی، نئی پالیسی سے پاسنگ ریشو بہتر ہوا

نئی دہلی: ڈی ایس ایس ایس بی نے ٹی جی ٹی اردو اور پنجابی کا رزلٹ جاری کر دیا ہے، جس میں کل 474 امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ مرد امیدواروں کی تعداد 219 جبکہ خواتین امیدواروں کی تعداد 251 رہی۔ یہ رزلٹ گزشتہ برسوں کی نسبت بہت حوصلہ افزا ہے، کیونکہ 2017 میں صرف ایک خاتون امیدوار کامیاب ہوئی تھی۔
اس رزلٹ کے ساتھ نئی پالیسی کا بھی اثر نمایاں رہا، جس کے مطابق پہلے پارٹ میں پاس ہونا ضروری نہیں، بلکہ امیدوار کو اپنے مضمون میں کامیابی حاصل کرنا کافی ہے۔ اس تبدیلی نے امیدواروں کی کامیابی کے امکانات بڑھا دیے ہیں۔
اُردو، پنجابی و دیگر ہندوستانی زبانوں کے محسن شمس الدین نے کہا، ’’کامیاب ہونے والے امیدواروں کے علاوہ وہ ٹیچرس بھی مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے اپنا قیمتی وقت امیدواروں کی رہنمائی اور امتحان کی تیاری میں صرف کیا۔ انہوں نے کہا کہ جن کا بچوں کا مضمون اُردو ہے وہ راجستھان اور اتر پردیش میں نکلی اسامیوں کے لیے بھی اپلائی کر سکتے ہیں۔‘‘
سرودیہ بال ودھالیہ سیکنڈ شفٹ جعفرآباد کے پرنسپل محمد تسلیم احمد نے کہا، ’’ٹی جی ٹی اُردو کی اسامیوں کو پر کرنے کے لیے دہلی کے اساتذہ نے ایک وژن کو سامنے رکھ کر محنت کی تھی اور یہ عہد کیا تھا کہ اس مرتبہ سب سے زیادہ بھرتی کروا کر ہی دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں چاہئے کہ اُردو کے علاوہ جو دوسرے مضامین ہیں ان پر بھی توجہ دی جائے تاکہ دوسرے مضامین میں امیدواروں کو روزگار ملے۔‘‘
ماسٹر معین الدین نے اس بھرتی کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا، ’’1986کے بعد اتنے بڑے پیمانے پر اُردو کی بھرتی ہو پائی ہے۔ یہ امیدواروں کی لگن اور ان اساتذہ کی کڑی محنت کا نتیجہ ہے جنہوں نے شب و روز امیدواروں کی ایسی آبیاری کی جس طرح ایک مالی پودے کی کرتا ہے۔ جن بچوں کا سلیکشن اس بھرتی میں ہوگا وہ اُردو کے سایہ دار درخت کا کام کریں گے۔‘‘
اردو ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے قومی صدر ڈاکٹر سید احمد خان نے کہا کہ یہ رزلٹ ان لوگوں کے لیے مثال ہے جو سمجھتے ہیں کہ سرکاری سطح پر اردو کی اسامیاں خالی رہ جاتی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اردو کی اسامیوں کو بھرنے کے لیے عوامی و زمینی سطح پر کام جاری رہے گا۔
سابق پرنسپل ڈاکٹر معروف خان نے کامیاب امیدواروں اور رہنمائی کرنے والے اساتذہ کو مبارکباد دی اور دہلی کے مختلف علاقوں میں مفت کوچنگ کلاسز کا انتظام کرنے والوں کو سراہا۔
ماسٹر محمد جاوید انصاری نے بتایا کہ انہوں نے ایجو کیشنل اپڈیٹ نامی یوٹیوب چینل کے ذریعے دہلی کے باہر کے امیدواروں کی بھی مدد کی اور تقریباً 1500 رجسٹریشن کے ساتھ مفت کوچنگ شروع کی۔ انہوں نے کہا کہ نئے رزلٹ کے بعد 474 امیدوار کامیاب ہوئے جو توقع سے زیادہ ہے۔
ماسٹر ارشد چودھری نے کہا کہ یہ نتائج اس بات کی علامت ہیں کہ اگر ایک فکر اور محنت کے ساتھ تیاری کی جائے تو منزل تک پہنچا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم اور ماہرین تعلیم ماسٹر شمس الدین کے ساتھ مستقبل میں بھی اردو ٹیچرز کی تقرری کے لیے محنت جاری رہے گی۔
یہ رزلٹ صرف کامیابی کی کہانی نہیں بلکہ اردو زبان کے فروغ اور سرکاری سطح پر اسامیاں بھرنے کی صلاحیت کا مظہر ہے۔ امیدواروں کی لگن اور اساتذہ کی محنت نے ثابت کیا کہ اگر مناسب رہنمائی اور وسائل فراہم کیے جائیں تو تعلیمی اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ اس سے اردو طبقے کو تقویت ملی ہے اور مستقبل میں اسامیوں کے لیے عوامی دلچسپی مزید بڑھے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔