پریس ریلیز

پروفیسر علی خان محمود آباد کی گرفتاری پر مولانا محمود مدنی کا اظہار تشویش

مولانا مدنی نے کہا کہ پروفیسر علی خان کا جو بیان میرے سامنے ہے، اسے بغاوت یا توہین کے زمرے میں پیش کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

<div class="paragraphs"><p>مولانا محمود مدنی /  ویڈیو گریب</p></div>

مولانا محمود مدنی / ویڈیو گریب

 

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے اشوکا یونیورسٹی کے پروفیسر علی خان محمود آباد کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے آئینی حق کی پامالی سے تعبیر کیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اس معاملے کا جائزہ انصاف کے حقیقی اصولوں کی روشنی میں لیا جائے گا۔

Published: undefined

مولانا مدنی نے کہا کہ پروفیسر علی خان کا جو بیان میرے سامنے ہے، اسے بغاوت یا توہین کے زمرے میں پیش کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ جہاں تک تنقید یا اختلاف رائے کی بات ہے تو اس کی گنجائش اور اجازت حاصل ہے، چاہے اس کا تعلق حکومت سے کیوں نہ ہوں۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ حکومت یا ملک کے کسی طبقے اور تنظیم سے اختلاف ملک کی مخالفت کے ہم پلہ نہیں ہے۔

Published: undefined

مولانا مدنی نے سرکار اور انتظامیہ کے دوہرے معیار کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف مدھیہ پردیش حکومت کے ایک وزیر کرنل قریشی کو ’دہشت گردوں کی بہن‘ قرار دیتے ہیں، جس پر عدالت کی سرزنش تو ہوتی ہے، مگر حکومت یا پارٹی کی جانب سے ہنوز کوئی تادیبی کارروائی عمل میں نہیں آئی، تو دوسری طرف پروفیسر علی کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے، جب کہ مذکورہ وزیر کا بیان ملک کے اتحاد کی تحقیر ہے۔ یہ روش انصاف قائم کرنے والے اداروں کے تئیں لوگوں میں بے اعتمادی کو فروغ دیتی ہے۔

Published: undefined

مولانا مدنی نے کہا کہ انصاف کے محافظ اداروں کو سمجھنا چاہیے کہ قانون کا مقصد شہریوں کی آزادی کی حفاظت ہے۔ ایک جمہوری نظام میں خوف یا خاموشی کے بجائے احترامِ رائے سے اتحاد قائم ہوتا ہے۔ مولانا مدنی نے حکومت ہند سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے پروفیسر علی خان کی غیر مشروط رہائی کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined