پریس ریلیز

دہلی فساد معاملہ میں ماخوذ مزید 2 ملزمین کی ضمانت عدالت سے منظور

اب تک دہلی فساد میں ماخوذ 8 ملزمین کی ضمانت ہو گئی ہے جس پر جمعیۃ صدر مولانا سید ارشد مدنی نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا "جمعیۃ کی ابتداء سے کوشش رہی ہے کہ کوئی مسلمان جیل کے اندر نہ رہے۔"

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: جمعیۃ علمائے ہند کی کوششوں سے دہلی فساد میں مبینہ طور پر ماخوذ دو ملزموں کی ضمانت کے ساتھ ضمانت حاصل کرنے والے ملزمین کی تعداد آٹھ ہوگئی ہے۔ جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ دہلی فساد میں مبینہ تمام ملزمین کی ضمانت اور عدالت سے برات تک جمعیۃ کی کوشش جاری رہے گی۔

Published: undefined

دہشت گردی کے جھوٹے الزامات کے تحت گرفتار مسلمانوں کو قانونی امداد فراہم کرنے کے لیے مشہور جمعیۃ علماء ہند نے دہلی فسادات میں پھنسائے گے سینکڑوں مسلمانوں کے مقدمات لڑنے کا بیڑا اٹھایا ہے اور صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کی زیر نگرانی ملزمین کی ضمانت پر رہائی کے لیے سیشن عدالت سے لے کر دہلی ہائی کورٹ تک عرضیاں زیر سماعت ہیں۔آج اس معاملے میں گرفتار دو ملزمین ریحان احمد اور ارشد قیوم کو دہلی ہائی کورٹ نے مشروط ضمانت پرر ہا کیے جانے کے احکامات جاری کیے۔ان ملزمین کو ایف آئی آر نمبر 117/20 پولس اسٹیشن دیال پور مقدمہ میں ضمانت پر رہائی ملی ہے۔

Published: undefined

جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ملزمین کی پیروی ایڈووکیٹ ظہیر الدین بابر چوہان او ر ان کے معاونین وکلاء ایڈوکیٹ دنیش و دیگرنے کی۔ ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 147,148,149,436, 427 اور پی ڈی پی پی ایکٹ کی دفعہ 3,4 کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا اور ملزمین گزشتہ تین ماہ سے زائد عرصہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے تھے۔

Published: undefined

اس سے قبل 7 اکتوبرکو بھی دہلی ہائی کورٹ نے جمعیۃعلماء ہند کی جانب سے داخل کردہ عرض داشت پر دہلی فساد کے اہم ملزم بتائے گئے طاہر حسین کے ساتھی ارشاد احمد کو بھی ضمانت پر رہا کیے جانے کے احکامات جاری کیے تھے۔ دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس سریش کمار کیت نے اپنے حکم میں کہا کہ سی سی ٹی فوٹیج اور دیگر گواہوں کے بیانات سے ایسا لگتا ہے کہ ملزم کو غلط پھنسایا گیا ہے نیز اس معاملے میں ٹرائل ختم ہونے میں وقت لگے گا لہذا ملزمین کو پچیس ہزار روپئے کہ ذاتی مچلکہ اور ایک ضامن دار کی عوض پر ضمانت پر رہا کیا جائے۔دہلی ہائی کورٹ سے ایک جانب جہاں متذکرہ ملزمین کو ضمانت حاصل ہوئی ہے وہیں کڑکڑڈوما سیشن عدالت کے جج ونود یادو نے سرکاری وکیل کی سخت مخالفت کے باوجود ملزمین محمد ریحان، محمد عابد، محمد شاداب، راشد سیفی، ارشد قیوم مونو کو ایف آئی آر نمبر 80/20 دیال پور مقدمہ میں مشروط ضمانت پر رہا کیے جانے کے احکامات جاری کیے۔ اس معاملے میں اب تک آٹھ ملزمین کی ضمانت منظور ہوچکی ہے جبکہ دیگرملزمین کی ضمانت لیے وکلاء کوشش کررہے ہیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ دہلی فسادات کے ملزمین اور ان کے اہل خانہ کی جانب سے قانونی امداد کی درخواست موصول ہونے کے بعد جمعیۃ علماء دہلی کے جنرل سیکریٹری مفتی عبدالرازق نے علاقے کا سروے کر کے درجنوں وکلاء سے ملاقات کرنے کے بعد اپنی رپورٹ پیش کی جس کے بعد صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی نے سینئر ایڈووکیٹ بابر چوہان کی قیادت میں وکلاء کا ایک پینل تشکیل دی جس نے ملزمین کے مقدمات کی فائلیں ترتیب دینے کے ساتھ ملزمین کی ضمانت عرضیاں داخل کرنا شروع کردی ہیں۔

Published: undefined

جمعیۃ علماء ہند پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اب تک ساٹھ سے زائد ملزمین نے قانونی امداد کے لیے درخواست دی ہے جبکہ تقریباً سو ملزمین کے وکالت نامے دستخط کے لیے دہلی کی مختلف جیلوں میں بھیجے جاچکے ہیں۔دہلی فساد مقدمہ کی نگرانی کرنے والے ایڈوکیٹ شاہد ندیم(لیگل ایڈوائزر جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی) نے کہا کہ گرفتاری کے بعد بیشتر ملزمین نے عجلت میں ضمانت عرضی داخل کی تھی جو مسترد ہوچکی ہے نیز جمعیۃ علماء ایسے ملزمین کے مقدمات میں ضمانت کی عرضی داخل کررہی ہے جن کی اب تک ضمانت داخل نہیں ہوئی تھی۔

Published: undefined

جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے دوملزمین کی ضمانت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جمعیۃ کی ابتداء سے کوشش رہی ہے کہ کوئی مسلمان جیل کے اندر نہ رہے، اسی لئے ہم نے دہشت گردی کے الزام میں گرفتارمسلم نوجوانوں کا مقدمہ مضبوطی سے لڑکر درجنوں نوجوانوں کو بری کروایا ہے اوردہلی فسادات کے ملزمین کی ضمانت اور عدالت سے بری ہونے تک جمعیۃ کی کوشش جاری رہے گی اور ہمارے وکلاء کی ٹیم اس سلسلے میں نہایت تندہی کے ساتھ اس کام میں لگے ہوئے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined