دیگر ممالک

ایران-امریکہ کشیدگی کے درمیان ایرانی وزیر خارجہ کا اسرائیل پر طنز، ’ڈیڈی کے پاس بھاگنے کے سوا کوئی راستہ نہیں!‘

علی خامنہ ای پر ٹرمپ کے نازیبا تبصرہ پر ایرانی وزیر خارجہ نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے طنز کیا، ’’ہماری میزائلوں سے بچنے کے لیے اسرائیل کو ’ڈیڈی‘ کے پاس بھاگنے کے علاوہ کوئی متبادل نہیں تھا‘‘

<div class="paragraphs"><p>ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی / آئی اے این ایس</p></div>

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی / آئی اے این ایس

 

ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بعد اب امریکہ اور ایران میں زبانی جنگ شروع ہو گئی ہے۔ دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات دیے جا رہے ہیں جس سے ایک مرتبہ پھر کشیدگی بڑھنے کا اندیشہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس درمیان ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خامنہ ای پر کیے گئے تبصرے کی شدید مذمت کی ہے۔ دراصل ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کے سپریم لیڈر کے خلاف متنازعہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے خامنہ ای کو ’ذلت آمیز موت‘ سے بچا لیا۔

Published: undefined

ٹرمپ کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عباس عراقچی نے کہا، ’’اگر صدر ٹرمپ اصل میں معاہدہ کرنا چاہتے ہیں تو انہیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے تئیں نازیبا تبصرے بند کرنے ہوں گے، ٹرمپ ایسا کرکے خامنہ ای کے لاکھوں مداحوں کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے آگے لکھا، ’’عظیم اور طاقتور ایرانی لوگ، جنہوں نے دنیا کو دکھایا کہ اسرائیلی حکومت کے پاس ہماری میزائلوں سے بچنے کے لیے’ڈیڈی‘ کے پاس بھاگنے کے علاوہ کوئی متبادل نہیں تھا، وہ دھمکیوں اور توہین کو برداشت نہیں کرتے۔

Published: undefined

اس سے پہلے امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کو وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایران پھر سے جوہری پروگرام شروع کرتا ہے تو امریکہ اس پر دوبارہ  بمباری کرے گا۔ وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ اگر خفیہ پرورٹ میں یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ایران یورینیم کو اس سطح تک افزودگی (انرچمرنٹ) کر سکتا ہے تو آپ کو فکرمند کرتا ہے تو کیا آپ پھر سے بمباری کرنے پر غور کریں گے؟ اس پر ٹرمپ نے سیدھا جواب دیا، ہاں، بغیر کوئی سوال کیے، بالکل کروں گا۔‘

Published: undefined

واضح رہے گزشتہ کچھ دنوں سے اسرائیل اور ایران کے درمیان زبردست کشیدگی کا ماحول دیکھنے کو ملا تھا۔ 13 جون کی رات اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا، جس کے بعد ایران نے بھی جم کر جوابی حملے کیے۔ اس کے بعد 22 جون کو امریکہ بھی اس جنگ میں کود پڑا اور ایران کے جوہری ٹھکانوں پر خوب بمباری کی۔ 12 دنوں کی لڑائی کے بعد ایران اور اسرائیل نے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined