فائل تصویر آئی اے این ایس
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے بھاری اکثریت سے انتخابی فتح میں اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے جس پر جمہوری جواز نہ ہونے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تنقید کی جاتی رہی ہے۔انتخابات کے بعد کی ایک نیوز کانفرنس میں، پوتن نے نتائج کو مغرب کی مخالفت اور یوکرین پر حملہ کرنے کے اپنے فیصلے کی توثیق کے طور پر پیش کیا۔
Published: undefined
پوتن نے پیر کی صبح اپنی انتخابی مہم کے ہیڈکوارٹر سے ایک خطاب میں کہا کہ "اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ وہ ہمیں کتنا دھمکانا چاہتے ہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ وہ ہمیں کتنا دبانا چاہتے ہیں ۔ تاریخ میں اس طرح کا کبھی نہیں ہوا ۔"
Published: undefined
اتوار کو آخری پولز بند ہونے کے کچھ ہی دیر بعدہی اس نتیجے کی طرف اشارہ کیا تھاجس کی ہر ایک کو توقع تھی کہ پوٹن اپنی تقریباً چوتھائی صدی کی حکمرانی کو مزید چھ سال تک بڑھا دیں گے۔
Published: undefined
روس کے سنٹرل الیکشن کمیشن کے مطابق، اس کے پاس تقریباً 87 فیصد ووٹ تھے اور تقریباً 60 فیصد حلقوں کی گنتی ہوئی تھی۔ نتیجے کا مطلب ہے کہ 71 سالہ پوتن جوزف اسٹالن کو پیچھے چھوڑ دیں گے اور 200 سے زائد سالوں میں روس کے سب سے طویل عرصے تک رہنے والے رہنما بن جائیں گے۔
Published: undefined
ابتدائی نتائج کے مطابق کمیونسٹ امیدوار نکولے کھریٹونوف صرف 4 فیصد سے کم ووٹوں کے ساتھ دوسرے مقام پر ، ن ولادیسلاو ڈیوانکوف تیسرے اور انتہائی قوم پرست لیونیڈ سلٹسکی چوتھے نمبر پر رہے۔پولنگ بند ہونے پر ملک بھر میں ٹرن آؤٹ 74.22 فیصد تھا، انتخابی عہدیداروں نے بتایا کہ 2018 کی سطح 67.5 فیصد سے تجاوز کر گئی۔
Published: undefined
پوتن کی جیت پر کبھی شک نہیں تھا کیونکہ ان کے ناقدین زیادہ تر جیل میں، جلاوطنی یا مردہ حالت میں ہیں، جب کہ ان کی قیادت پر عوامی تنقید کو دبا دیا گیا ہے۔روسی رہنما کے سب سے نمایاں حریف الیکسی ناوالنی کا گزشتہ ماہ آرکٹک جیل میں انتقال ہو گیا تھا۔
Published: undefined
دوسری جانب امریکہ نے کہا کہ انتخابات نہ تو آزاد تھے اور نہ ہی منصفانہ۔وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے کہا کہ "یہ انتخابات واضح طور پر آزادانہ اور منصفانہ نہیں ہیں، کیونکہ پوتن نے سیاسی مخالفین کو کس طرح قید کیا اور دوسروں کو اپنے خلاف انتخاب لڑنے سے روکا"۔
Published: undefined
برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ووٹ "ایسے نہیں تھے جیسے آزاد اور منصفانہ انتخابات نظر آتے ہیں"۔یوکرین میں صدر زیلنسکی نے کہا کہ ’’اس انتخابی فراڈ کا کوئی جواز نہیں ہے ‘‘۔
Published: undefined
پوتن کو پہلی بار قائم مقام صدر کے طور پر نامزد کیا گیا تھا جب سابق روسی صدر بورس یلسن نے استعفیٰ دیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے مارچ 2000 میں اپنا پہلا صدارتی انتخاب جیتا اور دوسری مدت 2004 میں۔
Published: undefined
صدر کے طور پر دو ادوار کے بعد، پوتن نے 2008 میں دوبارہ وزیر اعظم بننے کے لئے تبدیل کر دیا تاکہ ریاست کے سربراہ کے طور پر مسلسل دو سے زیادہ میعاد رکھنے پر آئینی پابندی کو ختم کیا جا سکے۔ لیکن وہ 2012 میں صدارت پر واپس آئے اور 2018 میں چوتھی مدت کے لیے جیت گئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined