فائل تصویر آئی اے این ایس
ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے سی ای او ایلون مسک اور صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی دوستی ٹوٹ گئی۔ دونوں کے درمیان لفظوں کی جنگ جاری ہے۔ دریں اثنا، مسک نے امریکہ میں ایک نئی سیاسی جماعت کی ضرورت کے بارے میں بڑا بیان دیا ہے۔ دراصل، ایلون مسک نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پول چلایا تھا، جس میں انہوں نے پوچھا تھا کہ کیا امریکہ میں نئی سیاسی جماعت بننی چاہیے۔ اب اس سروے کے نتائج کا انکشاف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 80فیصد لوگوں نے اس کے حمایت میں ووٹ دیا ہے۔
Published: undefined
مسک نے ایکس پر لکھا کہ عوام نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے، امریکہ کو ایک نئی سیاسی جماعت کی ضرورت ہے، اور اس کی 80 فیصد لوگوں نے حمایت کی ہے۔ یہ تقدیر ہے۔ اس کے بعد انہوں نے ایک اور پوسٹ 'دی امریکہ پارٹی' میں صرف یہی لکھا۔
Published: undefined
یہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب سوشل میڈیا پر مسک اور ٹرمپ کے درمیان زبانی جنگ تیز ہوگئی۔ مسک نے ٹرمپ کو نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ میرے بغیر ٹرمپ الیکشن ہار جاتے۔ ٹرمپ نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے مسک کو ٹروتھ سوشل پر غدار قرار دیا اور خبردار کیا کہ ان کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں اربوں ڈالر بچانے کا سب سے آسان طریقہ ایلون مسک کی حکومتی سبسڈیز اور ٹھیکوں کو روکنا ہے۔
Published: undefined
مسک کی طرف سے تجویز کردہ دی امریکہ پارٹی کی بات فی الوقت محض ایک خیال ہے لیکن اسے امریکی سیاست میں ایک نئے دور کے آغاز کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، خاص طور پر جب مسک کی سوشل میڈیا تک رسائی اور اثر و رسوخ میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined