آسٹریلیا میں 'بائی ناؤ اینڈ پے لیٹر' (بی این پی ایل) یعنی ابھی خریدو، بعد میں ادا کرو سروس نے لوگوں کے ذریعہ قرض لینے کی شکل ہی بدل کر رکھ دی ہے۔ یہ ایک ڈرامائی تبدیلی ہے جس کی طرف لوگوں کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اس سروس میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ لوگوں کو سامان کی خریداری کرنے پر بعد میں کوئی سود نہیں دینا ہوتا ہے۔
Published: undefined
ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2021-22 میں ریزرو بینک آف آسٹریلیا کے اعداد و شمار کے مطابق آسٹریلیا میں سرگرم بی این پی ایل کھاتوں کی تعداد 50 لاکھ سے بڑھ کر 70 لاکھ ہو گئی۔ اجتماعی طور سے ان صارفین نے 16 ارب آسٹریلیائی ڈالر خرچ کیے جو گزشتہ سالوں کے مقابلے میں تقریباً 37 فیصد زیادہ ہے (اور سبھی کارڈ خرید کا تقریباً دو فیصد)۔ فیڈرل گورنمنٹ اب صنعت کو بہتر ڈھنگ سے ریگولیٹ کرنے کے متبادل پر غور کر رہی ہے۔ اس بات پر تحقیق ہو رہی ہے کہ قرض بازار کے بڑے پیمانے پر بے ترتیب لیکن پھیلتے سرے بی این پی ایل کے سب سے بڑے صارفین یعنی نوجوانوں کو کس طرح متاثر کر رہے ہیں۔
Published: undefined
18 سے 24 عمر والے طبقہ کے لوگوں کا سالانہ سروے، آسٹریلین یوتھ بیرومیٹر اگست میں منعقد کیا گیا تھا جو ظاہر کرتا ہے کہ گزشتہ 12 ماہ میں 27 فیصد نوجوان بی این پی ایل کا استعمال کرتے رہے ہیں۔ ایک کریڈٹ پروڈکٹ کی شکل میں بی این پی ایل کی مقبولیت صرف کریڈٹ کارڈ سے ہی کم رہی ہے، جس کا ساتعمال گزشتہ سال 31 فیصد نوجوان آسٹریلیائی لوگوں کے ذریعہ کیا گیا تھا۔
Published: undefined
2021 کے آسٹریلیائی یوتھ بیرومیٹر میں 53 فیصد شرکا نے کہا کہ انھوں نے بی این پی ایل سروس کا استعمال کیا تھا۔ یہ نتیجہ وسیع طور سے آسٹریلیائی مالیاتی صنعتی یونین کی تحقیق کے مطابق تھا۔ مارچ 2021 میں اے ایف آئی اے کے سروے میں پایا گیا کہ 18 سے 24 سال کی عمر کے 44 فیصد اور 25 سے 35 سال عمر کے 52 فیصد لوگوں نے بی این پی ایل کا استعمال کیا تھا۔ مارچ 2022 تک یہ فیصد بالترتیب 55 فیصد اور 58 فیصد ہو گیا۔ 2022 کے سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 90 فیصد نوجوان آسٹریلیائی لوگوں نے گزشتہ سال کے دوران کسی نہ کسی وقت مالی مشکلات کا تجربہ کیا۔ تقریباً ایک چوتھائی نے کہا کہ ایسا اکثر یا بہت بار ہوتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined