صدارتی ریفرنس: ’گورنر اور وزیر اعلیٰ ایک میان میں نہیں رہ سکتے‘، تمل ناڈو حکومت نے سپریم کورٹ میں ایسا کیوں کہا؟
تمل ناڈو حکومت کے وکیل ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ گورنر صرف ایک سہولت کار ہیں، مداخلت کرنے والے نہیں۔ وہ گمراہی یا انارکی نہیں پھیلا سکتے۔

صدارتی ریفرنس کے خلاف تمل ناڈو حکومت نے آج سپریم کورٹ میں اپنید لیلیں پیش کیں۔ ریاستی حکومت نے سماعت کے دوران کہا کہ گورنر اور وزیر اعلیٰ 2 تلوار کی طرح ہیں جو ایک میان میں نہیں رہ سکتے۔ تمل ناڈو حکومت کے وکیل ابھشیک منو سنگھوی نے بی آر امبیڈکر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت اور پارلیمانی حکومتی نظام کے بہتر مفاد میں وزیر اعلیٰ اور ان کی کونسل کو ریاست کی بہتر حکمرانی کے لیے ذمہ دار ہونا چاہیے۔ گورنر تو ایک سہولت کار ہیں، مداخلت کرنے والے نہیں۔ وہ گمراہی یا انارکی نہیں پھیلا سکتے۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ یہ ایک ہی میان میں 2 تلواروں کا معاملہ نہیں ہو سکتا۔
ابھشیک منو سنگھوی نے عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران کہا کہ مرکز کی طرف سے سالیسٹر جنرل کا کہنا ہے گورنر دانشمندی کا استعمال کر سکتے ہیں۔ حالانکہ آرٹیکل 200 کے تحت گورنر کو اپنے آئینی امور کو انجام دینے کے لیے کسی آزادانہ دانشمندی کا اختیار نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ گورنر قانون سازی کے عمل کا حصہ تو ہیں، لیکن انھیں قانون بنانے کا حق نہیں ہے۔ وزارتی کونسل کے مشورہ پر گورنر کا کچھ کردار ہو سکتا ہے۔ سنگھوی کے مطابق یہ سب گورنر کو ’سُپر وزیر اعلیٰ‘ بنانے کے لیے ہو رہا ہے۔ گورنر وزارتی کونسل کے مشورہ پر بل کو منظوری دے سکتے ہیں، منظوری روک سکتے ہیں، اسمبلی کو لوٹا سکتے ہیں یا صدر جمہوریہ کو بھیج سکتے ہیں۔
اس پورے معاملے کی سماعت چیف جسٹس بی آر گوئی، جسٹس سوریہ کانت، جسٹس وکرم ناتھ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس اتُل ایس چندورکر کی آئینی بنچ کر رہی ہے۔ یہ آئینی بنچ آئین کے آرٹیکل (1)143 کے تحت صدر دروپدی مرمو کے ذریعہ دیے گئے ریفرنس پر فیصلہ لینے کے لیے تشکیل دی گئی تھی، جو صدر جمہوریہ کو قانون کے سوالات یا عوامی اہمیت کے معاملوں پر عدالت کی رائے لینے کا حق دیتا ہے۔ جسٹس پاردیوالا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے 8 اپریل کو اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ تمل ناڈو کے گورنر کا 10 بلوں پر اپنے عدم اتفاق کا فیصلہ ناجائز اور منمانا تھا اور صدر جمہوریہ کو ان بلوں کو منظوری دینے کے لیے 3 ماہ کا وقت دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔