الٰہ آباد یونیورسٹی میں سیکورٹی گارڈ کی فائرنگ، مشتعل طلبا اور پولیس کے درمیان تصادم، کئی طلبا زخمی

اسٹوڈنٹس یونین کی بحالی کے لیے طلبا مظاہرہ کر رہے تھے تبھی طلبا اور سیکورٹی گارڈس کے درمیان تصادم ہو گیا، اس میں سابق طالب علم وویکانند پاٹھک سمیت کئی طلبا زخمی ہو گئے۔

تصویر اے این آئی
تصویر اے این آئی
user

قومی آوازبیورو

الٰہ آباد یونیورسٹی میں آج ایک بار پھر طلبا اور پولیس کے درمیان زبردست تصادم دیکھنے کو ملا۔ اس تصادم میں کئی طلبا زخمی بھی ہوئے ہیں جس کے پیش نظر دیگر طلبا میں شدید ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ دراصل آج اسٹوڈنٹس یونین بحالی کو لے کر مظاہرہ کر رہے طلبا کو کھدیڑنے کے لیے یونیورسٹی کے سیکورٹی گارڈس نے کئی راؤنڈس کی فائرنگ کر دی جس سے ہنگامہ برپا ہو گیا۔ اس فائرنگ واقعہ میں کسی کو گولی تو نہیں لگی، لیکن بھگدڑ جیسی حالت بن گئی۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوع پر پہنچ گئی، اور پھر اس کے ساتھ مظاہرین طلبا کا تصادم ہو گیا۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق اسٹوڈنٹس یونین کی بحالی کو لے کر طلبا کا مظاہرہ چل رہا تھا۔ اسی دورا طلبا اور سیکورٹی گارڈس کے درمیان کہا سنی ہو گئی۔ اس میں سابق طالب علم وویکانند پاٹھک سمیت کئی طلبا زخمی ہو گئے۔ دیکھتے ہی دیکھتے طلبا مشتعل ہو گئے اور اینٹ پتھر چلانے لگے۔ طلبا نے یونیورسٹی کیمپس میں توڑ پھوڑ کے ساتھ کچھ گاڑیوں کو آگ کے حوالے کر دیا۔ اس کے بعد یونیورسٹی کے سیکورٹی گارڈس نے طلبا کو روکنے کے لیے کئی راؤنڈس کی فائرنگ کر دی۔ اس سے ماحول مزید خراب ہو گیا۔


ہنگامہ کی خبر ملنے کے بعد کثیر تعداد میں پولیس اہلکار موقع پر پہنچے اور اینٹ پتھر چلا رہے طلبا کو روکنے کی کوشش کی۔ لیکن مشتعل طلبا پولیس سے ہی نبرد آزما ہو گئے۔ تصادم کی اطلاع پر پریاگ راج کے پولیس کمشنر رمت شرما بھی یونیورسٹی پہنچ گئے اور حالات کو سنبھالنے میں مصروف ہو گئے۔ پولیس نے کہا کہ سابق طلبا لیڈر وویکانند پاٹھک کار سے یونیورسٹی کے اندر جا رہے تھے جنھیں سیکورٹی گارڈ نے روکا اور پھر نتیجہ کار وویکانند نے گارڈ کو تھپڑ مار دیا۔ اس پر وہاں موجود سبھی گارڈس نے وویکانند کی جم کر پٹائی کر دی۔ اس خبر کے پھیلتے ہی یونیورسٹی کے طلبا اکٹھا ہو گئے اور سیکورٹی گارڈس کے ساتھ مار پیٹ کرنے لگے، جس پر سیکورٹی گارڈس کے ذریعہ فائرنگ کی گئی۔

اس سے قبل بھی الٰہ آباد یونیورسٹی میں فیس اضافہ کے خلاف تحریک چلا رہے طلبا کی پولیس سے تلخ تصادم ہو چکا ہے۔ اس وقت تحریک کر رہے کچھ طلبا نے 'بھو سمادھی' (زمین میں دفن ہونا) لینے کا اعلان کیا تھا۔ جیسے ہی کچھ طلبا یونیورسٹی کیمپس میں بھوک ہڑتال کی جگہ کے پاس قبر کھود کر 'بھو سمادھی' لینے کی کوشش کرنے لگے، وہاں موجود پولیس اہلکار ایک ایک طالب علم کو گھسیٹ کر وہاں سے ہٹانے لگے۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہاں ماحول بگڑ گیا اور طلبا و پولیس کے درمیان تصادم شروع ہو گیا۔ اس دوران طلبا اور پولیس کے درمیان دیر تک دھکا مکی ہوئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔