آئندہ سال 10 ریاستوں میں اسمبلی انتخاب، خاکہ تیار کرنے کے لیے جنوری میں ہوگی بی جے پی قومی مجلس عاملہ کی میٹنگ!

آئندہ سال راجستھان، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، کرناٹک، تلنگانہ، تریپورہ، میگھالیہ، ناگالینڈ اور میزورم میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں، جموں و کشمیر میں بھی انتخاب کا امکان ہے۔

نریندر مودی اور امت شاہ
نریندر مودی اور امت شاہ
user

قومی آوازبیورو

آئندہ سال یعنی 2023 میں جموں و کشمیر سمیت کم و بیش دس ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخاب کی تیاریوں کو لے کر بی جے پی نئے سال کے پہلے ماہ یعنی جنوری میں پارٹی کی قومی مجلس عاملہ کی میٹنگ منعقد کرنے کا منصوبہ تیار کر رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ جنوری 2023 کے دوسرے یا تیسرے ہفتہ میں بی جے پی قومی مجلس عاملہ کی میٹنگ ہو سکتی ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ جنوری میں ہونے والی یہ میٹنگ کسی انتخابی ریاست میں ہی ہونے کا امکان ہے جہاں 2023 میں اسمبلی کا انتخاب ہونے جا رہا ہے۔

2023 میں راجستھان، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، کرناٹک اور تلنگانہ جیسی بڑی ریاستوں کے علاوہ شمال مشرقی ریاستوں تریپورہ، میگھالیہ، ناگالینڈ اور میزورم میں بھی اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ جموں و کشمیر میں لگاتار کی جا رہی تیاریوں کو دیکھتے ہوءے یہ امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس ریاست میں بھی 2023 میں اسمبلی انتخاب کروایا جا سکتا ہے۔ اس طرح سے دیکھا جائے تو 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخاب سے پہلے 2023 میں مذکورہ دس ریاستوں میں ہونے والا انتخابی دنگل یہ بتائے گا کہ ملک میں سیاسی ہوا کس طرف بہہ رہی ہے۔


یہی وجہ ہے کہ بی جے پی اپنی انتخابی تیاریوں کو لے کر کوئی کمی نہیں چھوڑنا چاہتی ہے، اور اس لیے جنوری میں ہونے والی قومی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں انتخابی پالیسی پر تفصیلی تبادلہ خیال کا ایک خاکہ بھی تیار کیا جا رہا ہے۔ میٹنگ کی تاریخ اور جگہ کو لے کر غور و خوض بھی جاری ہے اور اس سلسلے میں رسمی اعلان یا رسمی فیصلے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

حالانکہ ذرائع کے حوالے سے موصول ہو رہی خبر کے مطابق قومی مجلس عاملہ کی میٹنگ کے لیے پارٹی دو ریاستوں یعنی ہندی بیلٹ کے مدھیہ پردیش یا جنوبی ہند کے کرناٹک کے نام پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ مدھیہ پردیش اور کرناٹک دونوں ہی ریاست میں فی الحال بی جے پی کی ہی حکومت ہے، لیکن 2018 میں ہوئے گزشتہ اسمبلی انتخاب میں دونوں ہی ریاستوں میں بی جے پی اکثریت حاصل کرنے سے محروم رہ گئی تھی۔ بعد میں اراکین اسمبلی کی توڑ پھوڑ کے ذریعہ دونوں ہی ریاستوں میں بی جے پی برسراقتدار ہوئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔