دہلی: جمنا کی آبی سطح / Getty Images
مسلسل 5 دنوں تک خطرے کے نشان سے اوپر بہنے والی جمنا ندی کی آبی سطح اب نیچے آ گئی ہے۔ راجدھانی دہلی میں جمنا کی آبی سطح اتوار کی رات کم ہو کر خطرے کے نشان 205.33 میٹر سے نیچے پہنچ گئی۔ افسروں کے مطابق یہ حالت راحت پہنچانے والی ہے کیونکہ گزشتہ پانچ دنوں سے آبی سطح لگاتار خطرے کے نشان سے اوپر تھی۔ اس دوران کئی علاقوں میں سیلاب جیسی حالت بن گئی اور ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔ کچھ لوگوں کو تحفظ کے پیش نظر شیلٹروں میں بھی رکھا گیا تھا۔
Published: undefined
اتوار کی رات 9 بجے جمنا کی آبی سطح 205.33 میٹر درج کی گئی جو خطرے کی سطح سے نیچے ہے۔ 4 ستمبر کو یہ سال کی سب سے اعلیٰ سطح 207.48 میٹر تک پہنچ گئی تھی۔ 2 ستمبر کو آبی سطح وارننگ لیول 204.50 میٹر کو پار گئی اور پھر جمنا خطرے کے نشان سے اوپر بہنے لگی۔ ندی کی سطح 206 میٹر سے اوپر جاتے ہی انتظامیہ کے ذریعہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کا کام شروع ہو جاتا ہے۔
Published: undefined
تیز بہاؤ کی وجہ سے جمنا ندی کے آس پاس کے نشیبی علاقے بُری طرح سے متاثر ہو گئے تھے۔ لوگوں کے گھروں کے اندر پانی داخل ہو چکا تھا۔ اسی وجہ سے تقریباً 10 ہزار لوگوں کو دوسری جگہ منتقل کرنا پڑا تھا۔ پرانے ریلوے پُل پر آمد و رفت روک دی گئی ہے کیونکہ یہ نگرانی کا اہم مرکز ہے۔ میور وِہار اور دہلی-میرٹھ ایکسپریس وے علاقے میں پناہ گزینوں کے لیے ٹینٹ لگائے گئے ہیں۔
Published: undefined
گزشتہ کچھ دنوں سے انتظامیہ کے ذریعہ حالات پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے تاکہ یہ قابو میں رہے۔ پرانا ریلوے پُل ندی کے بہاؤ اور ممکنہ سیلاب کا اہم مانیٹرنگ پوائنٹ ہے۔ متاثرہ کنبوں کے لیے راحت کیمپ اور عارضی رہائش بنائے گئے ہیں۔
Published: undefined
جمنا ندی کی سطح میں مسلسل آ رہی کمی سے دہلی والوں نے راحت کی سانس لی ہے۔ سیلاب جیسی حالت میں پھنسے کئی علاقوں میں اب رفتہ رفتہ پانی گھٹنے لگا ہے۔ جن کنبوں کو محفوظ مقامات پر بھیجا گیا تھا انہیں عارضی سہولتیں دی جا رہی ہیں۔ حالانکہ ابھی بھی خطرے سے پوری طرح انکار نہیں کیا جاسکتا اس لیے نگرانی اور تحفظ کے سبھی انتظامات فی الحال جاری رہیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined