نئی دہلی: یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) نے مختلف ریاستوں میں واقع 54 پرائیویٹ یونیورسٹیوں کو ڈیفالٹر قرار دے دیا ہے۔ ان یونیورسٹیوں کی جانب سے اپنی ویب سائٹس پر اہم معلومات ظاہر نہ کئے جانے پر انہیں نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ معلومات فراہم نہ کرنے کی وجہ سے طلباء اور سرپرستوں کے لیے یونیورسٹیوں کے بارے میں درست معلومات حاصل کرنا مشکل ہو رہا تھا۔
Published: undefined
یو جی سی کے سکریٹری پروفیسر منیش جوشی نے واضح کیا کہ طلبہ کو داخلہ لینے سے پہلے کسی یونیورسٹی، کالج یا اعلیٰ تعلیمی ادارے کے بارے میں مکمل معلومات حاصل ہونی چاہئیں، جس میں یونیورسٹی کی منظوری، کورس کے عنوانات، تعلیم کا ذریعہ، تشخیصی نظام، یوجی، پی جی اور پی ایچ ڈی پروگراموں میں طلبا کی تعداد، آف کیمپس پلیسمنٹ، تعلیم چھوڑنے کی شرح، اساتذہ کی اہلیت، کھیل سہولیات اور ریزرویشن جیسی تفصیلات شامل ہیں۔
Published: undefined
یو جی سی نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان یونیورسٹیوں نے ہدایت کو نظر انداز کیا تو ان کے خلاف مزید سخت کارروائی کی جا سکتی ہے۔ افسران کا کہنا ہے کہ ہایر ایجوکیشن ریگولیٹر گزشتہ چند ماہ سے نجی یونیورسٹیوں پر اپنی نگرانی مزید سخت کر رہا ہے۔ جولائی میں 23 دیگر اداروں کو بھی قوانین کی خلاف ورزی پر خبردار کیا گیا تھا۔
Published: undefined
یو جی سی نے ان یونیورسٹیوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ فوری اصلاحی کارروائی کریں۔ اگر اداروں نے مطلوبہ معلومات جلد اپلوڈ نہیں کیں تو کمیشن ان کے خلاف مزید سخت کارروائی کر سکتا ہے۔ یہ نوٹس ان طلباء کے لیے انتہائی اہم ہے جو ان یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے کا ارادہ کر رہے ہیں یا پہلے ہی وہاں پڑھ رہے ہیں۔ یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر مکمل معلومات نہ ہونا طلباء کے لیے فیصلے میں مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔ اس لئے طلباء اور سرپرستوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ پہلے ادارے کی ویب سائٹ پر موجود تمام معلومات کو چیک کریں اور پوری طرح مطمئن ہونے کے بعد ہی داخلہ لیں۔
Published: undefined
اتر پردیش کی اگروان ہیریٹیج یونیورسٹی، آگرہ، ایف ایس یونیورسٹی، شکوہ آباد، میجر ایس ڈی سنگھ یونیورسٹی، بھولن پور-چرپورہ، موناڑ یونیورسٹی، قاسم آباد، اتراکھنڈ: مایا دیوی یونیورسٹی، دہرادون، مائنڈ پاور یونیورسٹی، نینی تال، منجیرا دیوی یونیورسٹی، اترکاشی اور سورج مل یونیورسٹی اودھم سنگھ نگر، راجستھان کی او پی جے ایس یونیورسٹی، پنجاب کی ایمیٹی یونیورسٹی، موہالی اور ہریانہ کی این آئی آئی ایل ایم یونیورسٹی، کیتھل۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined