قومی خبریں

اتر پردیش سمیت 12 ریاستوں میں کل سے شروع ہوگا ایس آئی آر کا عمل، کانگریس سمیت کئی پارٹیوں کی پرزور مخالفت

دوسرے مرحلہ میں جن ریاستوں میں ایس آئی آر ہونا ہے، ان میں چھتیس گڑھ، گوا، گجرات، کیرالہ، مدھیہ پردیش، راجستھان، تمل ناڈو، اتر پردیش، مغربی بنگال، پڈوچیری، انڈمان و نکوبار جزائر اور لکشدیپ شامل ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی، تصویر سوشل میڈیا

 

4 نومبر سے ملک کی 12 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کا عمل شروع ہونے جا رہا ہے۔ حالانکہ مغربی بنگال سے لے کر تمل ناڈو تک الیکشن کمیشن کو مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کانگریس، ٹی ایم سی اور ڈی ایم کے سمیت کئی اہم اپوزیشن پارٹیاں اس عمل پر سوال اٹھا رہی ہیں۔

Published: undefined

تمل ناڈو کی حکمراں جماعت ڈی ایم کے نے ایس آئی آر  کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے اسے لے کر دیگر پارٹیوں کے ساتھ میٹنگ بھی کی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں شامل پارٹیوں نے ایس آئی آر کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی قرارداد پیش کی ہے۔ واضح رہے کہ تمل ناڈو میں 2026 میں اسمبلی انتخاب ہونے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ یہ عمل انتخاب کے بعد ہو، لیکن الیکشن کمیشن نے اسے قبول نہیں کیا۔

Published: undefined

ایس آئی آر کی خلاف ہوئی میٹنگ میں ڈی ایم کے کے علاوہ کانگریس، مارومالارچی دراوڑ منیترا کزگم (ایم ڈی ایم کے)، ودوتھلائی چروتھیگل کاچی، بائیں بازو کی جماعتیں، کمل ہاسن کی قیادت والی مکل نیدھی میم، انڈین یونین مسلم لیگ، کونگناڈو مکل دیسیا کاچی اور تملگا وازوریمائی کاچی سمیت حکمراں اتحاد میں شامل پارٹیوں نے شرکت کی۔ اتحادیوں کے نمائندوں بشمول دیسیا مرپوکو دراوڑ کزگم (ڈی ایم ڈی کے) اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) اور ڈی ایم کے کی نظریاتی بنیادی تنظیم دراویدار کزگم نے بھی شرکت کی۔

Published: undefined

تمل ناڈو کی طرح مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) بھی اس کی مخالفت میں ہے۔ اس کے خلاف 4 نومبر کو کولکاتا میں ٹی ایم سی مارچ بھی نکال رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اس مارچ کی قیادت کریں گے۔ ایس آئی آر کی مخالفت میں ٹی ایم سی نے کہا کہ نام نہاد اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر) حقیقت میں خاموشی سے کی جانے والی دھاندلی ہہے۔ ہم یہ یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے کہ تمام اہل ووٹرز اس عمل میں حصہ لیں اور پیچھے نہ رہیں۔ اپنے لوگوں کے لیے، ہم اپنا سب کچھ جھونک دیں گے۔

Published: undefined

اترپردیش کی اہم اپوزیشن پارٹی سماجوادی پارٹی نے بھی ایس آئی آر کے حوالے سے اہم مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی کے قومی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے کہا کہ یہ بڑی مشق ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایس آئی آر میں ایک کالم اور بڑھایا جائے، جس سے ذات پر مبنی مردم شماری کی جا سکے۔ حالانکہ سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ درھمیندر یادو نے ایس آئی آر کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس عمل کے ذریعہ اپوزیشن کے ووٹ کاٹے جائیں گے۔

Published: undefined

عام آدمی پارٹی (عآپ) کے راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ نے بھی ایس آئی آر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’ایس آئی آر کے بعد بھی بہار کی ووٹر لسٹ میں 5 لاکھ ڈپلیکیٹ ووٹرس ہیں۔ ایس آئی آر کے ذریعہ بہار میں ایک بڑی انتخابی دھوکہ دہی کی گئی ہے۔ ووٹر لسٹ میں اب بھی 5 لاکھ ڈپلیکیٹ ووٹرس ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً 1 لاکھ ایسے ووٹرس ہیں، جن کے نام تک کا کوئی علم نہیں ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس عمل کےدوران 80 لاکھ ووٹرس کے نام لسٹ سے ہٹا دیے گئے ہیں۔

Published: undefined

کانگریس شروع سے ہی ایس آئی آر عمل کو لے کر الیکشن کمیشن اور بی جے پی پر حملہ آور ہے۔ راہل گاندھی ووٹ چوری کا الزام عائد کر رہے ہیں۔ انہوں نے بہار میں اس کی مخالفت میں ’ووٹر ادھیکار یاترا‘ کے نام سے ایک یاترا بھی نکالی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن حکومت کے دباؤ میں کام کر رہا ہے۔ کانگریس لیڈران کا دعویٰ ہے کہ اس کے ذریعہ سے اپوزیشن ووٹرس کے نام ووٹر لسٹ سے ہٹانے کی سازش کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

کیرالہ میں بائیں بازو کی حکومت بھی ایس آئی آر کے خلاف ہے۔ لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ (ایل ڈی ایف) نے الیکشن کمیشن سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کی ہے۔ اس پر اتحادی جماعتوں کی ایک میٹنگ ہوئی۔ اتحاد کا کہنا ہے کہ ایسے وقت میں جب بلدیاتی انتخاب نزدیک آ رہے ہیں، ریاست میں یہ نظر ثانی نافذ نہیں کی جانی چاہیے۔ یہ سمجھنا چاہیے کہ ایس آئی آر لوگوں کو کیسے متاثر کرتا ہے، کمیشن کو اس معاملے میں جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

 قابل ذکر ہے کہ ایس آئی آر کا دوسرا مرحلہ گزشتہ ماہ کی 28 تاریخ کو شروع ہوا۔ یہ پورا عمل 7 فروری 2026 تک جاری رہے گا۔ 4 نومبر سے گھر گھر جا کر گنتی شروع ہوگی، جو 4 دسمبر تک چلے گی۔ اس سے پہلے پرنٹنگ اور ٹریننگ کا کام کیا گیا۔ گنتی کے بعد 9 دسمبر کو ڈرافٹ ووٹر لسٹ جاری کی جائے گی۔ اس تاریخ سے دعوے اور اعتراضات دائر کیے جا سکتے ہیں، جو 8 جنوری 2026 تک جاری رہے گی۔ 9 دسمبر سے 31 جنوری 2026 تک نوٹس کا مرحلہ ہوگا، جس میں سماعت اور تصدیق کا کام کیا جائے گا۔ اس کے بعد حتمی ووٹر لسٹ 7 فروری 2026 کو جاری کر دی جائے گی۔ دوسرے مرحلہ میں جن ریاستوں میں ایس آئی آر ہونا ہے، ان میں چھتیس گڑھ، گوا، گجرات، کیرالہ، مدھیہ پردیش، راجستھان، تمل ناڈو، اتر پردیش، مغربی بنگال، پڈوچیری، انڈمان اور نکوبار جزائر اور لکشدیپ شامل ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined