
تصویر ’ایکس‘ @INCKarnataka
اپوزیشن پارٹی کانگریس اتوار (21 دسمبر) کو پورے تریپورہ میں مرکزی حکومت کے 20 سال پرانے ’منریگا‘ کا نام تبدیل کر کے ’وی بی-جی رام جی‘ کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرے گی۔ کئی ریاستوں میں ’جی رام جی‘ بل کے خلاف آواز بلند کی جا رہی ہے اور کرناٹک میں برسر اقتدار کانگریس نے بھی آج اس معاملے میں اپنا احتجاج درج کیا۔ سینئر کانگریس رکن اسمبلی سدیپ رائے برمن نے ہفتہ کو کہا کہ ’’کانگریس کو نام میں ’رام‘ سے کوئی دقت نہیں ہے، لیکن جس طرح سے تاریخی قانون سے مہاتما گاندھی کا نام ہٹایا گیا ہے وہ منظور نہیں ہے۔ نہ صرف مہاتما گاندھی کا نام ہٹایا گیا، بلکہ این ڈی اے حکومت نے کروڑوں جاب کارڈ ہولڈرز کے حقوق بھی چھین لیے۔‘‘
Published: undefined
سدیپ رائے کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’وی بی-جی رام جی بل میں ہر جاب کارڈ ہولڈر کو 125 دنوں تک کام دینے کی تجویز ہے اور فنڈ مرکز اور ریاستوں کو 60:40 کے تناسب سے دینے ہوں گے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’اس کا مطلب ہے کہ اس منصوبہ کو نافذ کرنے کے لیے ریاست کو زیادہ پیسے دینے ہوں گے۔ جبکہ کئی ریاست مالی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔‘‘ رائے برمن نے مزید کہا کہ کانگریس اس کی مخالفت میں پوری ریاست میں بلاک سطح پر ریلیاں منعقد کرے گی۔
Published: undefined
کرناٹک میں ہفتہ کو ’وی بی-جی رام جی‘ اور نیشنل ہیرالڈ کو لے کر بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا۔ یہاں فریڈم پارک میں ہوئے اس احتجاج کی قیادت ریاستی کانگریس کے صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے کی، جس میں پارٹی کے کئی لیڈران شامل ہوئے۔ اس موقع پر شیوکمار نے کہا کہ ’’کانگریس پارٹی اور اس کے کارکنان گاندھی کے ہندوستان کو گوڈسے کے ہندوستان میں بدلنے نہیں دیں گے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ناتھو رام گوڈسے کی پارٹی (واضح طور پر بی جے پی کا ذکر کرتے ہوئے) مہاتما گاندھی کا نام ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے، جنہوں نے ملک کی یکجہتی اور آزادی کے لیے اپنی جان قربان کر دی تھی۔ انہوں نے منریگا منصوبہ سے مہاتما گاندھی کا نام ہٹانے کے لیے انہیں ’غدار‘ بھی کہا۔
Published: undefined
شیوکمار نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے اپنا وقار کھو دیا ہے۔ ساتھ ہی نیشنل ہیرالڈ معاملے میں سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور دیگر کانگریس لیڈران کو نشانہ بنانے کے لیے بھی مرکزی حکومت پر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر سیاسی نفرت کی وجہ سے ایجنسیوں کا استعمال کر کے کانگریس کی قیادت کے خلاف جھوٹے معاملہ درج کرنے کا الزام عائد کیا۔ واضح رہے کہ نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار، وزیر اعلیٰ سدارمیا، وزراء اور کانگریس اراکین اسمبلی کے ساتھ اس سے قبل 17 دسمبر کو بیلگاوی میں ’سورنا ودھان سودھا‘ میں گاندھی جی کے مجسمہ کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرے میں شامل ہوئے تھے۔ جہاں 8 سے 19 دسمبر تک ریاستی مقننہ کا سرمائی اجلاس منعقد ہوا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined