علامتی تصویر / اے آئی
نئی دہلی: سپریم کورٹ میں آج وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر اہم سماعت ہونے جا رہی ہے۔ چیف جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ تین اہم نکات پر دلائل سنے گی اور امکان ہے کہ عدالت ان نکات پر عبوری ہدایات جاری کرے گی۔
خیال رہے کہ عدالت نے 15 مئی کو سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 20 مئی کو ان تین نکات پر فریقین کے دلائل سن کر فیصلہ کرے گی۔
Published: undefined
پہلا نکتہ وقف جائیدادوں کو ’ڈی نوٹیفائی‘ کرنے کے اختیار سے متعلق ہے، خاص طور پر وہ جائیدادیں جو عدالت، وقف بائی یوزر یا وقف ڈیڈ کے ذریعے وقف قرار دی گئی ہوں۔ دوسرا نکتہ ریاستی وقف بورڈ اور مرکزی وقف کونسل کی تشکیل سے متعلق ہے، جہاں درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ ان اداروں میں مسلمانوں کے سوا کسی کو شامل نہ کیا جائے، سوائے اُن کے جو بحیثیت عہدہ دار نامزد ہوں۔
تیسرا نکتہ اس شق پر ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر ضلع کلکٹر کسی جائیداد کو سرکاری زمین قرار دیتا ہے تو وہ وقف جائیداد نہیں مانی جائے گی۔
Published: undefined
عدالت نے دونوں فریقوں کے وکلا، سینئر وکیل کپل سبل اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا کو 19 مئی تک تحریری نوٹس داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ مہتا نے عدالت کو یقین دلایا ہے کہ حکومت وقف بایوزر جیسی کسی جائیداد کو ڈینوٹیفائی نہیں کرے گی، اور نہ ہی نئی تقرریاں کی جائیں گی۔
تاہم، عدالت نے واضح کیا ہے کہ وہ 1995 کے پرانے وقف قانون پر حکمِ امتناع جاری کرنے پر غور نہیں کرے گی۔ اس سے پہلے جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ اس معاملے کو سن رہی تھی، مگر ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد یہ معاملہ جسٹس گوئی کی سربراہی میں منتقل کر دیا گیا۔
Published: undefined
یاد رہے کہ 5 اپریل 2025 کو صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی منظوری دی تھی۔ لوک سبھا میں یہ بل 288 ارکان کی حمایت جبکہ 232 کی مخالفت کے ساتھ پاس ہوا، راجیہ سبھا میں 128 بل کے حق میں تھے، جبکہ 95 ارکان نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔
مرکزی حکومت نے اس قانون کا دفاع کرتے ہوئے عدالت میں 1332 صفحات پر مشتمل ابتدائی حلف نامہ بھی داخل کیا ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ سے منظور شدہ کسی بھی قانون پر مکمل پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined