سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو بلڈوزر ایکشن کے لیے سخت پھٹکار لگائی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ایسی کارروائی کرنے سے پہلے متاثرین کو مناسب وقت دینا چاہیے تھا۔ اس واقعہ نے عدالت کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ عدالت نے مظلومین کو راحت دیتے ہوئے گھروں کو پھر سے بنانے کی مشروط اجازت دی۔ یہ معاملہ پریاگ راج کا ہے۔ جہاں سال 2021 میں ایک وکیل، ایک پروفیسر اور دیگر کے گھروں کو بلڈوزر سے توڑ دیا گیا تھا۔
Published: undefined
جسٹس ابھے اوکا اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے متاثرین کے دعوے کی بنیاد پر جس طرح توڑ پھوڑ کی گئی، اس پر اعتراض ظاہر کیا۔ بنچ نے کہا، "نوٹس کے 24 گھنٹے کے اندر جس طرح سے یہ کام کیا گیا، اس نے عدالت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا ہے۔"
Published: undefined
عدالت نے متاثرین کو اپنے خرچ پر گھر بنانے کی مشروط اجازت دی جس میں کہا گیا ہے کہ انہیں ایک حلف نامہ دینا ہوگا کہ وہ وقت پراپیل کریں گے، زمین پر کوئی دعویٰ نہیں کریں گے اور کسی تیسرے فریق کو شامل نہیں کریں گے۔ اگر ان کی اپیل خارج کی جاتی ہے تو انہیں اپنے خرچ پر گھروں کو پھر سے توڑنا ہوگا۔
Published: undefined
یہ معاملہ وکیل ذوالفقار حیدر، پروفیسر علی احمد، دو بیواؤں اور ایک دیگر شخص سے جڑا ہوا ہے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی خارج ہونے کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔ ان کا الزام ہے کہ افسروں نے ہفتہ کی رات انہدامی نوٹس جاری کی اور اگلے ہی دن ان کے گھر توڑ دیے۔ انہیں اس کارروائی کو چیلنج دینے کا موقع ہی نہیں ملا۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت نے ان کی زمین کو عتیق احمد سے جوڑ دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined