قومی خبریں

'دہلی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر تنازعات کو ہمیشہ کے لیے حل کریں': سپریم کورٹ کا تبصرہ

عدالت دہلی حکومت کی اس  درخواست پر سماعت کر رہی تھی جس میں اسکیم کو دوبارہ شروع کرنے اور جان بوجھ کر اسے بند کرنے کے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی درخواست کی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ دہلی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کے درمیان تنازعات کو ہمیشہ کے لیے حل کیا جانا چاہیے۔ عدالت نے یہ تبصرہ سڑک حادثات کے متاثرین کے لیے بنائی گئی اسکیم کے لیے فنڈز جاری ہونے کی اطلاع ملنے کے بعد کیا۔ اس اسکیم کے تحت لوگوں کو سڑک حادثات کے متاثرین کو بچانے کے لیے ترغیب دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس سکیم کے تحت حکومت ایسے متاثرین کے اسپتال کے بل بھی ادا کرتی ہے۔

Published: undefined

جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس کے وی وشواناتھن کی بینچ نے یہ تبصرہ اس وقت کیا جب دہلی حکومت نے کہا کہ اس کی اسکیم 'فرشتے دلی کے' کے لیے فنڈز منظور کیے گئے ہیں، جو شہر کے اسپتالوں میں سڑک حادثے کے متاثرین کو مفت طبی علاج فراہم کرتی ہے۔

Published: undefined

عدالت زیر التواء بلوں کی ادائیگی، پرائیویٹ اسپتالوں کو ادائیگی جاری کرکے اسکیم کو بحال کرنے اور اسے جان بوجھ کر بند کرنے کے ذمہ دار افسران کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کرنے کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔ دہلی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل شادان فراست نے عدالت عظمیٰ کے نوٹس کے بعد دسمبر 2023 میں فنڈز جاری کرنے کے بارے میں بینچ کو آگاہ کیا۔

Published: undefined

دسمبر 2023 میں، دہلی حکومت پر اس اسکیم کے لیے فنڈز روکنے کا الزام لگانے کے بعد، سپریم کورٹ نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنرکے دفتر اور دیگر سے جواب طلب کیا تھا۔ بلوں کی عدم ادائیگی کو اسکیم کو سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے، پٹیشن میں محکمہ صحت کے افسران کی بے عملی اور بدانتظامی کا الزام لگایا گیا۔

Published: undefined

اس میں کہا گیا ہے کہ محکمہ صحت اور خاندانی بہبود اور متعلقہ وزیر کی جانب سے پرائیویٹ اسپتالوں کے زیر التواء بلوں کی ادائیگی کے حوالے سے بار بار یاددہانی اور ہدایات کے باوجود، کوتاہی کرنے والے افسران نے نہ تو بل ادا کیے اور نہ ہی ان کے خلاف کارروائی کی، جو نجی اسپتالوں کو بروقت ادائیگی کرتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined