بہار کے مختلف اضلاع میں ایک طرف جہاں مبینہ طور پر زہریلی شراب پینے سے لوگوں کی موت ہو رہی ہے، وہیں ریاست کے وزراء عجیب و غریب بیانات دے رہے ہیں۔ بہار کے وزیر برائے سیاحت نارائن پرساد کا کہنا ہے کہ آخر حکومت کہاں کہاں پولیس لگائے گی۔ جن کے گھر والے شراب پیتے ہیں، ان کو وقت پر اطلاع دینی چاہیے۔ اس دوران انھوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ مکمل شراب بندی کے باوجود شراب کی بکری ہو رہی ہے۔
Published: undefined
دراصل بہار کے نوتن علاقہ کے رکن اسمبلی اور وزیر نارائن پرساد اپنے علاقے میں لوگوں کی مشتبہ حالت میں ہوئی موت کے بعد متاثرین کو دیکھنے اسپتال پہنچے تھے۔ وہاں پہنچ کر انھوں نے حالات کا جائزہ لیا اور لوگوں سے حقیقت حال کی جانکاری لی۔ اس دوران وزیر سے جب صحافیوں نے پوچھا کہ آخر سسٹم کہاں فیل ہے؟ تو وزیر نے جواب دیا ’’آخر حکومت کتنا پولیس رکھے گی۔ کہاں کہاں، کون کون گاؤں، کس شخص کے پاس رکھیں گے؟ وہاں جو لوگ شراب پیتے ہیں، ان کے گھر کے لوگوں کو اطلاع دینی چاہیے کہ ہمارے گھر کے لوگ فلاں جگہ شراب پیتے ہیں اور جب کارروائی نہیں ہوتی، تب حکومت ذمہ دار ہوتی۔‘‘
Published: undefined
نارائن پرساد نے کہا کہ واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد ضلع اور پولیس کے سینئر افسران موقع پر پہنچے ہیں۔ انھوں نے بھی اسپتال جا کر ڈاکٹروں سے ملاقات کی ہے اور بہتر علاج کی ہدایت دی ہے۔ انھوں نے بھروسہ دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کی ذمہ داری طے ہو جائے تو حکومت ضرور کارروائی کرے گی۔ وزیر نے مانا کہ بہار میں شراب بندی کے بعد بھی کچھ لوگ چوری چھپے شراب بناتے ہیں اور زہریلی شراب بناتے ہیں، جو نقصان دہ ہوتا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ بہار کے مظفر نگر، گوپال گنج اور مغربی چمپارن ضلع میں گزشتہ پندرہ دنوں میں مبینہ طور پر زہریلی شراب پینے سے 25 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ ان واقعات کے بعد اپوزیشن حکومت پر حملہ آور ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined