قومی خبریں

شیوراج کابینہ میں توسیع، 28 وزیروں کی حلف برداری، اوما بھارتی ناراض

شیوراج کابینہ کے بارے میں جب اوما بھارتی سے لکھنؤ میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے نہ تو اس کی تردید کی اور نہ ہی تصدیق۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

بھوپال: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جےپی) کی نائب صدر اور سابق مرکزی وزیر اوما بھارتی نے مدھیہ پردیش میں شیوراج سنگھ چوہان کی کابینہ توسیع کے بالکل پہلے ذات بات تال میل کے سلسلے میں پارٹی قیادت کے سامنے ’اصولی عدم اتفاق‘کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ کابینہ کی فہرست کو متوازن کیا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ بھارتی نے پارٹی کے سینئر لیڈروں کو پیغام بھیج کر ریاستی کابینہ کی توسیع میں ’اصولی مسئلوں‘ پر گہرا اعتراض ظاہر کیا ہے۔

Published: undefined

ذرائع کے مطابق اوما بھارتی نے بی جے پی قیادت کو بھیجے پیغام میں کہا ہے،’’ابھی مجھے مدھیہ پردیش کی کابینہ کی جو معلومات مل رہی ہیں،جن کے مطابق مجوزہ کابینہ میں ذات پات تناسب بگڑا ہوا ہے،جس کا مجھے دکھ ہے۔ کابینہ کی تشکیل میں میرے مشوروں کو مکمل طور پر نظر انداز کرنا ان سب کی توہین ہے جن سے میں وابستہ ہوں اس لئے جیسے کہ میں نے پارٹی کے سینئر لیڈروں سے بات کی ہے اس کے مطابق فہرست میں ترمیم کیجئے۔‘‘

Published: undefined

اس بارے میں اوما بھارتی سے لکھنؤ میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے نہ تو اس کی تردید کی اور نہ ہی تصدیق۔ اوما بھارتی ایودھیا کے شری رام جنم بھومی معاملے میں مرکزی تفتیشی بیورو(سی بی آئی)کی عدالت میں پیش ہونے کے لئے لکھنؤ گئی ہیں۔

Published: undefined

قبل ازیں، مدھیہ پردیش میں وزیراعلی شیو راج سنگھ چوہان نے آج اپنی کابینہ میں توسیع کرتے ہوئے اس میں 28 نئے وزیروں کو شامل کیا، جن میں 20 کابینی اور 8 ریاستی وزیر شامل ہیں۔ تقریباً 10 سینئر وزیرجیوترآدتیہ سندھیا کی حامی ہیں۔ گورنر آنندی بین پٹیل نے یہاں راج بھون میں ایک باوقار تقریب میں نئے وزیروں کو عہدے اور رازداری کا حلف دلایا۔ اس موقع پر چوہان اور سندھیا کے علاوہ مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر، بی جے پی کے سینئر لیڈر ونے سہسربدھے، ریاستی صدر وشنو شرما اور دیگر لیڈر اور سینئر افسران موجود تھے۔

Published: undefined

اب ریاستی کابینہ میں وزیروں کی کل تعداد 33 ہوگئی ہے، جن میں 25 کابینی اور 8 ریاستی وزیر شامل ہیں۔ 230 رکنی اسمبلی میں مقرر ضابطوں (زیادہ سے زیادہ 15 فیصد) کے مطابق زیادہ سے زیادہ 35 وزیر شامل ہوسکتے ہیں، جن میں وزیراعلی بھی شامل ہیں۔ اس طرح اب کابینہ میں محض ایک سیٹ خالی ہے۔

Published: undefined

آج جن رہنماؤں نے کابینی وزیروں کی حیثیت سے حلف لیا ان میں گوپال بھارگو، وجئے شاہ، جگدیش دیوڑا، بیساہو لال سنگھ، یشودھاراجے سندھیا، بھوپیندر سنگھ، ایدل سنگھ کنسان، برجیندر پرتاپ سنگھ، وشواس سارنگ، امرتی دیوی، پربھورام چودھری، مہندر سنگھ سسودیا، پرادیومن سنگھ تومر، پریم سنگھ پٹیل، اوم پرکاش ساکلیچہ، اوشا ٹھاکر، اروند بھدوریا، موہن یادو، ہردیپ سنگھ ڈنگ اور راجوردھن سنگھ دتی گاؤں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت سنگھ کشواہا، اندر سنگھ پرمار، رام کھلاون پٹیل، رام کیشور کانویرے، برجندر سنگھ یادو، گرراج ڈنڈوتیا، سریش دھاکڑ اور او پی ایس بھدوریا نے وزیر مملکت کی حیثیت سے عہدے کا حلف لیا۔

Published: undefined

آج حلف لینے والے بیشتر وزراء میں ریاست کے گوالیار چمبل انچل کے علاوہ مالونچل، بندیل کھنڈ اور وسطی ہند کے خطے کے ارکان شامل ہیں۔ وندھیا اور مہاکوشل انچل کے علاقے نسبتاً نظرانداز دکھائی دیئے۔ آج حلف لینے والے وزیروں میں سے ایک تہائی وزیر سندھیا کے حامی ہیں، جنہوں نے مارچ میں کانگریس کے ایم ایل اے کے عہدے سے استعفی دے کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

Published: undefined

آئندہ دنوں میں 24 اسمبلی حلقوں میں ضمنی انتخابات ہونے ہیں۔ اب ریاست میں حکمران جماعت بی جے پی اور اہم حزب اختلاف پارٹی کانگریس ان ضمنی انتخابات کے لئے زیادہ تیزی سے تیاریوں میں مصروف ہوجائے گی۔ اس وقت ریاست میں 206 ارکان اسمبلی میں سے بی جے پی کے 107، کانگریس کے، بی ایس پی کے 2، ایک ایس پی کا اور چار آزاد امیدوار شامل ہیں۔ نومبر سے دسمبر 2018 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے 114، بی جے پی کو 109، بی ایس پی نے دو، ایس پی کی ایک اور چار نشستوں پر آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔ تب سے کمل ناتھ کی قیادت میں کانگریس نے ریاست میں پندرہ سال کے بعد حکومت تشکیل دی تھی۔ کانگریس نے بی ایس پی، ایس پی اور آزاد امیدواروں کی حمایت سے اکثریت ثابت کی تھی۔

Published: undefined

کمل ناتھ حکومت تقریباً پندرہ ماہ اقتدار میں رہی اور مارچ 2020 میں سیاسی ڈرامائی انداز کے دوران، سندھیا کے حامی 22 کانگریسی اراکین اسمبلی نے رکنیت سے استعفی دے دیا، جس میں اس وقت کی حکومت کے چھ وزرا بھی شامل تھے۔ اس کی وجہ سے کمل ناتھ حکومت اقلیت میں آگئی اور کمل ناتھ نے 20 مارچ کو وزیر اعلی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

Published: undefined

23 مارچ کو بی جے پی کی حکومت تشکیل دی گئی اور چوہان ایک بار پھر (چوتھی بار) ریاست کے وزیر اعلی بن گئے۔ اس کے صرف ایک ماہ بعد چوہان نے پانچ وزراء کو حلف دلاکر کابینہ تشکیل دی۔ اس وقت ڈاکٹر ناروتم مشرا، گووند سنگھ راجپوت، تلسی سیلاوٹ، کمل پٹیل اور مینا سنگھ نے کابینہ کے وزرا کی حیثیت سے حلف لیا تھا اور آج کل 28 وزرا نے حلف لیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined