بہار: چراغ پاسوان اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے تعلقات میں تلخی، مفاہمت کے لئے اتری بی جے پی

ایل جے پی صدر کے نزدیکیوں کے مطابق نتیش فون کرنے پر نہ کبھی پلٹ کر بات کرتے ہیں اور نہ ان کی تجویزات پر عمل کرتے ہیں، ظاہر ہے کہ دونوں کے درمیان تعلقات ٹھیک نہیں ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پٹنہ: بہار میں لوک جن شکتی پارٹی کے قومی صدر چراغ پاسوان اس وقت وزیر اعلیٰ اور جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کے قومی سربراہ نتیش کمار پر بری طرح برہم ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ چراغ پاسوان اس بات پر دلبرداشتہ ہیں کہ نتیش انہیں ترجیح نہیں دیتے اور میڈیا رپورٹ کے مطابق چراغ پاسوان اب نتیش کمار کے ساتھ آر پار کے موڈ میں نظر آ رہے ہیں۔

ایل جے پی صدر چراغ پاسوان کے نزدیکی افراد کے مطابق نتیش فون کرنے پر نہ کبھی پلٹ کر بات کرتے ہیں اور نہ ہی ان کی تجویزات پر کوئی عمل کرتے ہیں، ظاہر ہے کہ دونون کے بیچ تعلقات ٹھیک نہیں چل رہے ہیں۔ دونوں کے تعلقات میں تلخی کی بات کورونا بحران کے درمیان واضح طور پر منظر عام پر آ گئی کیونکہ چراغ نے کئی معاملات میں نتیش کمار پر نشانہ لگانے میں پرہیز نہیں کیا، خواہ وہ کوٹہ کے طلباء کا معاملہ ہو یا پر مہاجر مزدوروں کا۔


اب تصور کیا جا رہا ہے کہ قانون ساز کونسل (ایم ایل سی) کی 12 سیٹوں کے لئے گورنر نامزدگیاں کرنے والے ہیں اور اس کے بعد فیصلہ ہو جائے گا کہ بہار میں نتیش جو چاہیں گے وہی ہوتا رہے گا یا پھر چراغ پاسوان کو بھی ساتھ رکھنے کی کوشش کرنے والے بی جے پی رہنما ان کے مطالبات کے مطابق لوک جن شکتی کو دو سیٹیں راہم کریں گے۔ دراصل چراغ پاسوان نے لوک سبھا انتخابات کے فارمولہ پر پانچ پانچ سیٹوں کی حصہ داری کا مشورہ دیا ہے اور ان باتوں کا نتیش کو بی جے پی رہنماؤں کے توسط سے علم ہے۔

ابھی تک یہ مانا جا رہا تھا کہ جے ڈی یو کے کھاتہ میں 7 اور بی جے پی کے کھاتہ میں 5 سیٹیں جائیں گی۔ اس بیچ بدھ کے روز بی جے پی کے جنرل سکریٹری اور بہار کے انچارج بھوپیندر یادو نے نتیش کمار سے ملاقات کی۔ ذرائع پر یقین کریں تو اس دوران چراغ پاسوان کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ چراغ بھی گزشتہ دنوں بھوپیندر یادو سے دہلی میں ملے تھے۔

بہر حال بی جے پی کے رہنما نتیش اور چراغ کے دلوں میں آنے والے فرق سے اس لئے خوش ہیں کہ اتحاد میں رفتہ رفتہ ان کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے اور ان کی مفاہمت کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔