ختم ہوتی نظر نہیں آ رہی روس-یوکرین جنگ، روس کے تیل اور گیس ٹھکانوں پر اسٹارم شیڈو میزائلوں سے ہوا حملہ

یوکرینی فوج نے کہا کہ وہاں کئی دھماکے ہوئے اور ہدف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا گیا۔ یہ ریفائنری جنوبی روس میں تیل مصنوعات کی بڑی سپلایر ہے اور یوکرین میں لڑ رہے روسی فوجیوں کو ڈیزل مہیا کراتی ہے۔

میزائل کی علامتی تصویر
i
user

قومی آواز بیورو

روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ جنگ بندی کی کوششیں تو بہت کی گئیں، لیکن ناکامی ہی ہاتھ لگی ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق یوکرین نے روس کے تیل اور گیس سے جڑے ٹھکانوں پر میزائل حملے تیز کر دیے ہیں۔ اس کے لیے یوکرین نے برطانیہ سے حاصل اسٹارم شیڈو کروز میزائلوں اور اپنے ملک میں تیار طویل دوری کے ڈرون کا استعمال کیا ہے۔ یوکرین کے جنرل اسٹاف نے بتایا کہ ان کی ایئرفورس نے اسٹارم شیڈو میزائلوں سے روس کے روستوف علاقہ میں موجود نوووشاختنسک تیل ریفائنری پر حملہ کیا ہے۔

یوکرینی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ وہاں کئی دھماکے ہوئے اور ہدف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ ریفائنری جنوبی روس میں تیل مصنوعات کی بڑی سپلایر مانی جاتی ہے اور یوکرین میں جنگ لڑ رہے روسی فوجیوں کو ڈیزل و طیاروں کا ایندھن مہیا کراتی ہے۔ یوکرین کی سیکورٹی ایجنسی ایس بی یو نے بھی اس حملے کے بارے میں جانکاری دی ہے۔ اس نے بتایا کہ اس کے سودیشی طویل دوری کے ڈرون نے روس کے کراسنودار علاقہ کے ٹیمریوک بندرگاہ پر موجود آئل ٹینکرس کو نشانہ بنایا۔ ساتھ ہی جنوب مغربی روس کے اورین برگ علاقہ میں موجود ایک گیس پروسیسنگ پلانٹ پر بھی ڈرون حملہ کیا گیا۔ اورین برگ کا یہ گیس پروسیسنگ پلانٹ دنیا کا سب سے بڑا پلانٹ بتایا جاتا ہے۔


اورین برگ میں جس گیس پروسیسنگ پلانٹ پر حملہ کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، وہ یوکرین کی سرحد سے تقریباً 1400 کلومیٹر دور ہے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یوکرین کی حملہ کرنے کی صلاحیت اب بہت دور تک پہنچ گئی ہے۔ اس درمیان کراسنودار علاقہ کے روسی افسران نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ڈرون حملہ کے بعد ٹیمریوک بندرگاہ پر 2 آئل ٹینکوں میں آگ لگ گئی۔ یہ آگ تقریباً 2 ہزار اسکوائر میٹر علاقہ میں پھیل گئی تھی۔

بہرحال، یوکرینی جنرل اسٹاف نے مطلع کیا کہ اس کے فوجیوں نے روس کے شمالی کاکیشس علاقہ میں ادیگیا جمہوریہ کے مایکوپ شہر میں موجود ایک فوجی ہوائی اڈے کو بھی نشانہ بنایا۔ دھیرے دھیرے روس-یوکرین جنگ اپنے چوتھے سال کی طرف بڑھ رہی ہے اور اسے ختم کرنے کی سفارتی کوششیں اب تک ناکام ہی رہی ہیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے توانائی ڈھانچہ پر حملہ بھی تیز کرتے نظر آ رہے ہیں۔ یوکرین کا مقصد روس کی تیل سے ہونے والی کمائی کو نقصان پہنچانا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ یہی کمائی روس جنگ میں استعمال کر رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔