قومی خبریں

سنچار ساتھی تنازعہ: جیوترادتیہ سندھیا نے وضاحت ضرور کر دی، لیکن محکمہ ٹیلی مواصلات نے اب تک جاری نہیں کی نئی ہدایت

وزیر برائے ٹیلی مواصلات جیوترادتیہ سندھیا دعویٰ کر رہے ہیں کہ ’سنچار ساتھی‘ ایپ کو موبائل فون میں رکھنا لازمی نہیں ہے، لیکن دیر شام تک محکمہ ٹیلی مواصلات نے اس تعلق سے ترمیم شدہ ہدایت جاری نہیں کی۔

<div class="paragraphs"><p>سنچار ساتھی، گرافکس ’ایکس‘&nbsp;<a href="https://x.com/INCIndia">@INCIndia</a></p></div>

سنچار ساتھی، گرافکس ’ایکس‘ @INCIndia

 

مرکزی وزیر برائے ٹیلی مواصلات جیوترادتیہ سندھیا دعویٰ کر رہے ہیں کہ ’سنچار ساتھی‘ ایپ کو موبائل فون میں رکھنا لازمی نہیں ہے۔ انھوں نے منگل کے روز پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ لوگ چاہیں تو اسے اپنے فون میں رکھیں، یا نہ رکھیں۔ جیوترادتیہ سندھیا نے تو اپنی طرف سے وضاحت پیش کر دی، لیکن محکمہ ٹیلی مواصلات یا پی آئی بی نے دیر شام تک اس پریس بیان میں نہ تو ترمیم کی ہے اور نہ ہی اسے ہٹایا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ہر فون میں ’سنچار ساتھی‘ ایپ ہونا لازمی ہے، اور اسے ڈیلیٹ یا غیر فعال نہیں کیا جا سکتا۔

Published: undefined

جیوترادتیہ سندھیا نے ایک طویل سوشل میڈیا پوسٹ میں ’سنچار ساتھی‘ ایپ کے فوائد شمار کرائے ہیں۔ انھوں نے اس پوسٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ یہ پوری طرح سے خواہش پر م بنی اور جمہوری نظام ہے۔ یعنی صارفین چاہیں تو ایپ کو فعال کر اس کا فائدہ اٹھائیں، اور نہ چاہیں تو وہ کسی بھی وقت اسے اپنے فون سے بہ آسانی ڈیلیٹ کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

اس معاملے میں راجیہ سبھا رکن اور شیوسینا یو بی ٹی لیڈر پرینکا چترویدی نے اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے جیوترادتیہ سندھیا کی سوشل میڈیا پوسٹ اور میڈیا کو دیے گئے بیان پر کہا ہے کہ ’’شاید وہ خود کو شرمندگی سے بچانے کی کوشش کر رہے تھے، اور ہو سکتا ہے کہ یہ ہدایت واپس بھی لے لی جائے۔ لیکن عام شہریوں کی رازداری کی خلاف ورزی کرنے سے متعلق کوشش کے لیے انھیں معافی مانگنی چاہیے۔‘‘ پرینکا چترویدی نے اس سے قبل محکمہ ٹیلی مواصلات کی ہدایات کو شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ اس میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ اسے ڈیلیٹ یا غیر فعال نہیں کیا جا سکتا۔

Published: undefined

اب سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ کیا مرکزی وزیر برائے ٹیلی مواصلات کو جاری ہدایات کے بارے میں خبر نہیں ہے؟ ہدایات میں حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ ایسا سائبر سیکورٹی کے مدنظر کیا جا رہا ہے تاکہ سائبر جرائم کو روکا جا سکے۔ اپوزیشن پارٹیوں کا کہنا ہے کہ جس طرح حکومت نے اسرائیلی سافٹ ویئر کے ذریعہ چوری چھپے جاسوسی کرائی تھی، اب شرمناک طریقے سے اعلانیہ لوگوں کی جاسوسی اور نگرانی کرنے والا قدم اٹھایا گیا ہے۔ الزام ہے کہ حکومت نے اس سلسلے میں ہدایت جاری کرنے سے پہلے اسٹیک ہولڈرس یعنی صارفین اور فون مینوفیکچررس سے کوئی صلاح و مشورہ نہیں کیا۔ لیکن ٹیلی مواصلات کے وزیر سندھیا کچھ الگ ہی بات کر رہے ہیں۔ وہ ان ہدایات کو ایک طرح سے غلط ٹھہرا رہے ہیں، جن میں صاف لکھا ہے کہ اس ایپ کو ڈیلیٹ یا غیر فعال نہیں کیا جا سکتا۔

Published: undefined

اس درمیان موبائل فون بنانے والی مشہور کمپنی ’ایپل‘ نے ’سنچار ساتھی‘ ایپ کو اپنے فون میں ڈالنے سے انکار کر دیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی ’رائٹرس‘ کے مطابق ایپل کمپنی نے صاف لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ وہ اس حکم پر عمل نہیں کرے گی۔ اس فیصلے نے پارلیمنٹ سے لے کر سوشل میڈیا تک سیاسی ہلچل مچا دی ہے۔ ایپل کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ دنیا میں کہیں بھی ایسے حکم نہیں مانتی، کیونکہ اس سے آئی او ایس یعنی آپریٹنگ سسٹم کی سیکورٹی اور رازداری پر خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔ کمپنی نے حکومت کو اپنے اعتراض بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن عدالت جانے یا عوامی سطح پر کوئی بیان دینے سے فی الحال بچ رہی ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ہندوستانی بازار میں ایپل فون کی شراکت داری تقریباً 4.5 فیصد ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر یہ بھی ہے کہ انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا ہے کہ موبائل ہینڈ سیٹ بنانے والوں اور امپورٹ کرنے والوں کو ’سنچار ساتھی‘ ایپ پہلے سے انسٹال کرنے کے لیے کہنا ذاتی ڈیجیٹل ڈیوائس پر سرکاری کنٹرول کی نشانی ہے، جو کہ فکر انگیز بات ہے۔ فاؤنڈیشن نے کہا ہے کہ ایسے فیصلے قانونی طور پر کمزور ہیں اور صارفین کی رازداری اور خود مختاری کے لیے خطرناک ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined