نئی دہلی۔ ہجومی تشدد یعنی کہ موب لنچنگ پر لگام لگانے سے متعلق عرضی پر سماعت کے بعد اپنا فیصلہ سناتے ہوئے آج سپریم کورٹ نے سخت تبصرہ کیا۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ جمہوریت میں موبوکریسی (بھیڑ کے نظام) کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ امن اور کثیر جہتی سماج کی حفاظت کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
گئو رکشا کے نام پر تشدد سے متعلق عرضی پر چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھنولکر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڈ کی بنچ نے سماعت کی۔ سپریم کورٹ میں سماجی کارکن تحسین پوناوالا اور مہاتما گاندھی کے پرپوتے تشار گاندھی سمیت کی لوگوں نے عرضی داخل کی تھی۔
چیف جسٹس دیپک مشرا نے کہا کہ، پارلیمنٹ ہجومی تشدد کے لئے علیحدہ سے قانون بنانے پر غور کرے۔ ساتھ ہی انہوں نے ریاستی حکومتوں سے کہا کہ موب لنچنگ کو روکنا ان کا فرض ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ 20 اگست کو حالات کا جائزہ لیا جائے گا۔
Published: 17 Jul 2018, 11:21 AM IST
گئورکشاکے نام پر 2012 سے لے کر اب تک 85 واقعات پیش آ چکے ہیں۔ انڈیا اسپینڈ نامی تنظیم کے مطابق ان واقعات میں بھیڑ اب تک 33 افراد کی جان لے چکی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا، ’’کسی بھی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کا اختیار نہیں ہے۔ خوف اور بدنظمی کا ماحول پیدا کرنے والوں کے خلاف ریاست کارروائی کرے۔ تشدد کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
Published: 17 Jul 2018, 11:21 AM IST
گذشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے گئورکشا کے نام پر بھیڑ کی طرف سے کئے جانے والے تشدد کو سنگین جرم قرار دیا تھا۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ محض نظم و نسق کا ہی سوال نہیں ہے بلکہ حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ بھیڑ کی طرف سے کئے جا رہے تشدد کو روکنا ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔
Published: 17 Jul 2018, 11:21 AM IST
آج سپریم کورٹ نے راجستھان، ہریانہ اور اتر پردیش کی حکومتوں سے ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کرنے پر جواب طلب کیا ہے۔
تشار گاندھی نے عدالت عظمی کے اس معاملہ میں صادر احکامات پر عمل آوری نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کچھ ریاستوں کے خلاف حکم عدولی کی عرضی بھی داخل کر دی ہے۔ عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ تین ریاستوں نے سپریم کورٹ کے 6 ستمبر 2017 کے حکم پر عمل نہیں کیا ہے۔ عدالت عظمی نے اس وقت ریاستوں کو ہدایت دیتے ہوئے کہا تھاکہ گئو رکشا کے نام پر تشدد کی روک تھام کے لئے سخت اقدام اٹھائے جائیں۔ سپریم کورٹ اب اس معاملہ میں آئندہ 28 اگست کو سماعت کرے گا۔
Published: 17 Jul 2018, 11:21 AM IST
Published: 17 Jul 2018, 11:21 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Jul 2018, 11:21 AM IST