
تصویر آئی اے این ایس
نئی دہلی: دہلی کے تاریخی لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب پیر کی شام ہونے والے خوفناک دھماکے نے راجدھانی کو ہلا کر رکھ دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق، شام تقریباً 6:50 بجے ایک ہنڈائی آئی-20 کار میں زوردار دھماکہ ہوا، جس کے بعد آگ تیزی سے پھیل گئی اور قریب کھڑی کم از کم 6 گاڑیاں اور کئی آٹو رکشے بھی شعلوں کی لپیٹ میں آ گئے۔ اس ہولناک واقعے میں 8 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ متعدد شدید زخمی حالت میں اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
آج تک کی رپورٹ کے مطابق، آج منگل کی صبح وزارتِ داخلہ میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ اس میٹنگ کی صدارت وزیر داخلہ امت شاہ کریں گے، جس میں خفیہ بیورو (آئی بی) کے سربراہ، داخلہ سکریٹری، دہلی پولیس کمشنر، اسپیشل سکریٹری (اندرونی سلامتی) اور دیگر سینئر افسران شریک ہوں گے۔ اجلاس صبح ساڑھے نو بجے کے بعد شروع ہوگا، جس میں داخلی سلامتی کی موجودہ صورتحال اور دھماکے کی تحقیقات کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی غور و خوض کیا جائے گا۔
Published: undefined
دھماکے کے فوراً بعد علاقے میں افراتفری مچ گئی۔ جائے وقوعہ پر دھواں اور انسانی جسموں کے ٹکڑے بکھرے ہوئے دیکھے گئے۔ اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ کی بیس سے زائد گاڑیاں، دہلی پولیس، نیشنل سکیورٹی گارڈ (این ایس جی)، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اور فارنسک ماہرین موقع پر پہنچ گئے۔ ابتدائی شواہد کی بنیاد پر پولیس نے اسے ممکنہ دہشت گردانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے یو اے پی اے (غیرقانونی سرگرمیوں سے متعلق قانون) کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، مرکزی وزیرِ داخلہ امت شاہ پیر کی رات جائے وقوعہ پر پہنچے اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ اس دھماکے کی ہر پہلو سے تفتیش کی جا رہی ہے اور نمونوں کا تجزیہ مکمل ہونے کے بعد ہی حتمی نتیجہ اخذ کیا جا سکے گا۔ امت شاہ نے بتایا کہ ’’یہ کہنا فی الحال ممکن نہیں کہ دھماکہ کس وجہ سے ہوا لیکن ہماری ایجنسیاں ہر زاویے سے تحقیقات کر رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے لوک نائک جے پرکاش اسپتال کا بھی دورہ کیا، جہاں زخمیوں کی عیادت کی اور علاج کے انتظامات کا معائنہ کیا۔
Published: undefined
ایل این جے پی اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر بی ایل چودھری نے تصدیق کی کہ اسپتال میں 8 لاشیں لائی گئی ہیں جبکہ کئی زخمیوں کا علاج جاری ہے۔ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے فریدآباد کرائم برانچ اور جموں و کشمیر پولیس سے رابطہ کر کے ان دھماکوں میں استعمال ہوئے ممکنہ مواد کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ ابتدائی جانچ میں امونیم نائٹریٹ کے آثار ملنے کی بات سامنے آ رہی ہے، تاہم حتمی تصدیق فارنسک سائنس لیبارٹری (ایف ایس ایل) کی رپورٹ کے بعد ہی ہوگی۔
ذرائع کے مطابق، پولیس نے مختلف علاقوں سے حاصل کردہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے 13 مشتبہ افراد کو دائرۂ تفتیش میں لیا ہے۔ ان تمام سے پوچھ گچھ جاری ہے تاکہ واقعے کے پس منظر اور ممکنہ سازش کا انکشاف کیا جا سکے۔
Published: undefined
واقعے کے بعد دہلی پولیس نے شہر میں سکیورٹی سخت کر دی ہے اور 11 نومبر کے لیے ٹریفک ایڈوائزری جاری کر دی گئی ہے۔ لال قلعہ کے اطراف واقع سڑکوں پر آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ متبادل راستوں کا استعمال کریں۔
وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور صحت کے وزیر جے پی نڈا سمیت متعدد رہنماؤں نے اس سانحے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ مرکزی حکومت نے دہلی، ممبئی، اتر پردیش، ہریانہ اور دیگر قریبی ریاستوں میں ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ پولیس اور تفتیشی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ تحقیق مکمل ہونے کے بعد ہی یہ واضح ہو سکے گا کہ دھماکہ حادثاتی تھا یا کسی منظم منصوبہ بندی کا نتیجہ۔ تاہم، ابتدائی شواہد اس واقعے کو ایک سنگین سکیورٹی چیلنج کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
Published: undefined