دہلی کار بم دھماکہ: برطانیہ اور امریکہ سمیت دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز
لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب کھڑی ایک کار میں ہونے والے دھماکے سے آس پاس کی کئی گاڑیاں جل گئیں اور علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔

دہلی کے لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے گیٹ نمبر 1 کے قریب کار بم دھماکے سے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ دھماکا اتنا زوردار تھا کہ لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ ایل این جے پی اسپتال نے اطلاع دی ہے کہ وہاں 28 لوگوں کو لایا گیا تھا، جن میں سے نو کی موت ہوچکی ہے۔ دہلی بم دھماکے کی خبر دنیا بھر کے میڈیا میں سرخیوں میں آگئی۔
برطانوی اخبار دی گارڈین نے لکھا ہے کہ "دہلی کے تاریخی لال قلعہ کے باہر کار میں دھماکے کے بعد کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے اور آس پاس کے علاقے میں آگ لگ گئی۔ دھماکے کے بعد کئی فائر انجن اور ایمبولینس جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ کئی دیگر کاریں اور رکشے آگ میں جل کر خاکستر ہو گئے۔" اس میں مزید کہا گیا، "مہاراشٹر کے شہر ممبئی کو احتیاط کے طور پر ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ اتر پردیش میں، مذہبی مقامات اور حساس سرحدی علاقوں پر سیکورٹی بڑھانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔"
پاکستانی اخبار ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں پیر یعنی 10 نومبر کو ہونے والے دھماکے میں آٹھ افراد ہلاک اور تقریباً 20 زخمی ہو گئے۔ اس میں کہا گیاہے کہ "مالی دارالحکومت ممبئی اور سب سے زیادہ آبادی والی ریاست، اتر پردیش میں سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔‘‘
امریکی میڈیا سی این این نے اطلاع دی ہے کہ پیر کو دہلی کے لال قلعے کے قریب کار دھماکے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 11 زخمی ہو گئے۔ اس میں کہا گیا ہے، "دھماکہ پرانی دہلی کے ایک گنجان آباد علاقے میں ہوا، جس سے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔" (بشکریہ نیوز پورٹل ’اے بی پی‘)