سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ نے بدھ کو راشن کارڈ کے استعمال پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ عدالت نے کہا کہ یہ یقینی کیا جانا چاہیے کہ اس کا فائدہ حقیقت میں ضرورت مند لوگوں تک پہنچے۔ جسٹس سوریہ کانت کی صدارت والی بنچ نے غیر مقیم مزدوروں کو راشن کارڈ جاری کرنے سے متعلق عرضیوں کی سماعت کے دوران کئی سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا، "ہماری فکرمندی یہ ہے کہ جو فائدہ حقیقت میں غریب لوگوں کے لیے ہے، وہ کہیں ایسے لوگوں تک تو نہیں پہنچ رہے جو اس کے حقدار نہیں ہیں۔"
Published: undefined
عرضی دہندہ کے وکیل نے بتایا کہ ریاستوں کو پورٹل پر رجسٹرڈ لوگوں کی اہلیت کی جانچ کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ اس پر جسٹس سوریہ کانت نے کہا، "یہی تو ہم آپ سے پوچھ رہے ہیں، یہ جانچ کرنے کے لیے کہ کیا راشن کارڈ پاپولریٹی کارڈ بن رہے ہیں۔" اس پر عرضی دہندگان کی طرف سے پیش ہوئے وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ تھوڑی بہت بدعنوانی ہر سرکاری منصوبہ میں ہوتی ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ بے حد حساس معاملہ ہے کہ غریب لوگوں کو سبسیڈی کی شرح پر راشن ملے، تاکہ وہ کم سے کم دن میں دو وقت کا کھانا کھا سکیں۔ لیکن یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ راشن کارڈ جاری کرنے میں کوئی سیاست کاری نہ ہو۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اسے دیکھنا ہوگا کہ ریاست کی حکومتوں کے ذریعہ غریبوں کی پہچان کے لیے کوئی سائنسی ڈاٹا یا کوئی طے معیار اپنایا گیا ہے یا نہیں۔ پرشانت بھوشن کی اس دلیل پر کہ گھریلو سہائیکاؤں سمیت آس پاس کے لوگ بھی ان مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ وہ زمینی حقیقت سے جڑے ہوئے ہیں اور انہیں لگاتار فیڈ بیک ملتا رہتا ہے۔
Published: undefined
پرشانت بھوشن نے کہا کہ ملک میں عدم مساوات کی سطح بڑھ رہی ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ کسی کو ایک ایسا نظام لانا ہوگا جس سے یہ یقینی ہو سکے کہ حقیقت میں اہل لوگ ہی فائدہ حاصل کریں۔ اس پر پرشانت بھوشن نے جواب دیا کہ جو لوگ غیر اہل ہیں ان کی پہچان کرنے میں برسوں لگ جائیں گے اور اس درمیان 95 فیصد اہل لوگ اس فائدہ سے محروم رہ جائیں گے۔
Published: undefined
اس معاملے میں مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو یقین دلایا کہ صحیح اعداد و شمار پیش کیے جائیں گے۔ عدالت نے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل سے کہا کہ وہ دستیاب ڈاٹا کو ساجھا کریں تاکہ اس سے معاملے کی گہری جانچ ہو سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined