قومی خبریں

راہل گاندھی نے پھر ثابت کیا کہ ایمانداری سے عوامی ایشوز اٹھانے پر حکومت کو جھکنا ہی پڑتا ہے: ملکارجن کھڑگے

کانگریس مجلس عاملہ کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کا سالوں پرانا مطالبہ حکومت نے مان لیا، لیکن جو وقت منتخب کیا گیا اس سے ہمیں حیرانی بھی ہوئی۔

<div class="paragraphs"><p>کانگریس مجلس عاملہ کی میٹنگ کا منظر</p></div>

کانگریس مجلس عاملہ کی میٹنگ کا منظر

 

’’پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد 24 اپریل کو کانگریس مجلس عاملہ کی ہنگامی میٹنگ ہوئی تھی۔ اس میں ہم نے قرارداد پاس کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اور دہشت گردوں کو سبق سکھانے میں حکومت کو ہر ممکن مدد دینے کی بات کہی تھی۔ لیکن اس حادثہ کے کئی دنوں بعد بھی حکومت کی طرف سے کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آئی ہے۔‘‘ یہ بیان کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کانگریس مجلس عاملہ کی آج ہوئی ایک اہم میٹنگ میں دیا۔

Published: undefined

اس میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’راہل گاندھی نے کانپور میں شوبھم دیوی کے گھر والوں سے ملاقات کی اور حکومت سے مارے گئے لوگوں کو شہید کا درجہ و احترام دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ملک کے اتحاد، سالمیت و خوشحالی کی راہ میں جو بھی چیلنج بن کر آئے گا، اس کے خلاف ہم متحد ہو کر سختی سے نمٹیں گے۔ پورا اپوزیشن اس مسئلہ پر حکومت کے ساتھ ہے۔ ہم نے پوری دنیا کو یہی پیغام دیا ہے۔‘‘

Published: undefined

اس میٹنگ میں کانگریس صدر نے مرکزی حکومت کے ذریعہ ذات پر مبنی مردم شماری کرائے جانے کے فیصلے پر بھی اپنی بات رکھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’مودی حکومت نے مردم شماری کے ساتھ ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے لیے میں سب سے پہلے راہل گاندھی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، جنھوں نے لگاتار اس معاملے کو اٹھاتے ہوئے حکومت کو ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا فیصلہ لینے پر مجبور کیا۔ آپ نے ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ میں اسے طاقتور مہم کی شکل عطا کی، اور ’سماجی انصاف‘ اٹھارہویں لوک سبھا انتخاب کا سب سے اہم ایشو بن گیا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’راہل گاندھی نے پھر ثابت کر دیا کہ ہم اگر ایمانداری سے عوامی ایشوز اٹھاتے ہیں تو حکومت کو جھکنا ہی پڑتا ہے۔ لینڈ ایکوئزیشن امینڈمنٹ بل سے لے کر 3 سیاہ زرعی قوانین کی واپسی کے بعد ذات پر مبنی مردم شماری بھی اس فہرست میں شامل ہو گئی ہے، جس میں ایک ضدی حکومت کو ایک بار پھر سے جھکنا پڑا ہے۔‘‘

Published: undefined

کانگریس صدر نے میٹنگ میں ذات پر مبنی مردم شماری کے تعلق سے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’’جب 16 اپریل 2023 کو میں نے وزیر اعظم کو چٹھی لکھ کر اس بارے میں مطالبہ کیا تھا تو حکومت اس کے بالکل خلاف تھی۔ پھر اچانک دل کیسے بدل گیا۔ حکومت نے ہر پلیٹ فارم پر ہمارے مطالبے کی مخالفت کی۔ اسے تخریب کاری والا بتایا اور اربن نکسل کہا۔ ریاستوں کے انتخابات میں مودی جی سے لے کر آر ایس ایس لیڈران نے اس کی تنقید کی۔ ’بنٹیں گے تو کٹیں گے‘ جیسے نعرے دیے گئے۔ ہم یہ کہیں گے کہ ہماری بات دیر سے ہی سہی، ان کی سمجھ میں آئی۔ اس بات کی ہمیں خوشی ہے۔ پرانی کہاوت ہے، دیر آید درست آید۔‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined