رندیپ سنگھ سرجے والا / یو این آئی
پنجاب اور ہریانہ کے درمیان پانی کی تقسیم کا تنازعہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں کانگریس لیڈر اور راجیہ سبھا رکن رندیپ سنگھ سرجے والا نے مرکزی حکومت کی خاموشی پر سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مرکز، پنجاب کی بھگونت مان حکومت کو واضح ہدایت دے کہ وہ ہریانہ کو پانی کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالے۔
Published: undefined
ایک پریس کانفرنس میں سرجے والا نے بھاکڑا ڈیم پر پنجاب پولیس کی مبینہ تعیناتی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے ہریانہ کو پانی ملنے میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔ ان کے مطابق، یہ ڈیم قومی اثاثہ ہے اور اس پر کسی ایک ریاست کا ’غیر قانونی قبضہ‘ ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھاکڑا ڈیم کی سکیورٹی سینٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورس (سی آئی ایس ایف) کے سپرد کی جائے۔
سرجے والا نے آئین کے آرٹیکل 257 کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا کہ آخر مودی حکومت اس کے تحت پنجاب حکومت کو تحریری احکامات کیوں نہیں دے رہی۔ انہوں نے زور دیا کہ مرکز کو فوری طور پر ہریانہ کا پانی نہ روکنے کے لیے مان حکومت کو پابند کرنا چاہیے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ پانی کی تقسیم پر کشیدگی ہفتے کے روز اس وقت اور بڑھ گئی جب پنجاب حکومت نے بھاکڑا بیاس مینجمنٹ بورڈ (بی بی ایم پی) کی میٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔ دوسری جانب، ہریانہ میں بلائی گئی آل پارٹی میٹنگ میں مطالبہ کیا گیا کہ پنجاب حکومت غیر مشروط طور پر پانی چھوڑے۔ تاہم، پنجاب کا موقف ہے کہ ہریانہ نے مارچ تک مختص شدہ پانی کا 103 فیصد استعمال کر لیا ہے، اس لیے مزید پانی دینا ممکن نہیں۔
قابل ذکر ہے کہ مرکزی داخلہ سیکریٹری گووند موہن نے بی بی ایم بی کے اس فیصلے کی حمایت کی تھی، جس کے تحت ہریانہ کو آئندہ 8 دنوں تک روزانہ 4500 کیوسک اضافی پانی فراہم کیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined