قومی خبریں

صدر جمہوریہ  نے ہمارا موقف نہیں سنا:عآپ  

صدر جمہوریہ کی منظوری کے بعد مرکزی حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا رام ناتھ کووند اور اروند کیجریوال

صدر جمہوریہ کے فیصلے سے عآپ ناراض

عام آدمی پارٹی کے 20ارکان اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کی الیکشن کمیشن کی سفارش پرصدر جمہوریہ کے ذریعہ مہر لگانے کے بعد دہلی کی سیاست میں ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔ عام آدمی پارٹی اس معاملے میں عدالت کا دروازہ کھٹ کھٹائے گی۔ اس سارے معاملے میں ایک سے دو ماہ لگ سکتے ہیں لیکن زیادہ امکان اس بات کے ہیں کہ ان 20سیٹوں پر چناؤ ہو ں گے۔ صدر جمہوریہ کی مہر کے بعد عام آدمی پارٹی نے صدر جمہوریہ پر ہی سوال کھڑے کر دئے ہیں کہ صدر جمہوریہ کو اس پر فیصلہ لینے کی اتنی جلدی کیا تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ صدر جمہوریہ کو ارکان اسمبلی کا موقف بھی سننا چاہئے تھا۔ ہمارے 20 ایم ایل اے پر فرضی کیس کر دئے، میرے اوپر سی بی آئی کی ریڈ کرا دی پھر بھی انہیں کچھ نہیں ملا۔ ان کو پورے ملک میں ایک کیجریوال ہی بدعنوان نظر آیا اور جب کچھ نہیں ملا تو ہمارے 20 ایم ایل اے کو نا اہل قرار دے دیا۔

Published: 21 Jan 2018, 4:47 PM IST

قانونی لڑائی لڑیں گے: عآپ

دہلی کے وزیر اور عآپ رہنما گوپال رائے نے کہا ’’ہمارا خیال تھا کہ صدر ہمیں اپنا موقف رکھنے کا موقع دیں گے لیکن ہم تک یہ خبر پہنچ گئی۔ عآپ ہائی کورٹ کا دروازی کھٹ کھٹائے گی اور ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ بھی جائیں گے۔

Published: 21 Jan 2018, 4:47 PM IST

آئینی اداروں کے فیصلے قانون پر مبنی: بی جے پی

بی جے پی رہنما میناکشی لیکھی نے کہا ’’ان کی راجیہ سبھا کی نامزدگی اس بات کی مثال ہے کہ الیکشن کمیشن اپنے طریقہ سے کام کرتا ہے اور ایسا کوئی دباؤ اس پر نہیں ہے جس کا کیجریوال الزام عائد کر رہے ہیں۔یہ سب قانونی آئینی ادارے ہیں اور یہ قانون کے مطابق کام کرتے ہیں۔‘‘

Published: 21 Jan 2018, 4:47 PM IST

عآپ کے پاس دو ہی راستے!

صدر کی طرف سے 20 ممبران اسمبلی کی رکنیت منسوخ کرنے والی سفارش کو منظوری دینے کے بعد اب عآپ کے سامنے دو ہی راستہ بچے ہیں۔ پہلا تو عدالت اور دوسرا ضمنی انتخاب۔ معاملہ پہلے ہی ہائی کورٹ میں جا چکا ہے اور پیر کو اس پر سماعت بھی ہوگی۔ ہائی کورٹ کے بعد سپریم کورٹ کا بھی رخ کیا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد دوسرا اور آخری راستہ صرف اور صرف ضمنی انتخاب کا ہی رہ جائے گا۔

Published: 21 Jan 2018, 4:47 PM IST

قومی آواز گرافکس

کانگریس عآپ پر حملہ آور

دہلی پردیش کانگریس کے صدر اجے ماکن نے کہا کہ اگر عآپ کے 20 ممبران اسمبلی کی رکنیت منسوخ کرنے کا فیصلہ ایک مہینے قبل آیا ہوتا تو پارٹی ٹوٹ جاتی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی کی ہدایت پر الیکشن کمیشن نے سفارش بھیجنے میں اتنی تاخیر کی۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں اصول کے مطابق 7 وزراء ہونے چاہئیں لیکن عآپ نے 21 ممبران اسمبلی کو پارلیمانی سیکریٹری مقرر کر کے انہیں وزیر کے برابر سہولیات فراہم کیں جوکہ بدعنوانی کی ایک مثال ہے۔

Published: 21 Jan 2018, 4:47 PM IST

تصویر سوشل میڈیا

وہ تمام ممبران اسمبلی جنہیں نااہل قرار دے دیا گیا ہے

پروین کمار، شرد کمار، آدرش شاستری، مدن لال، چرن گویل، سریتا سنگھ، نریش یادو، جرنیل سنگھ، راجیش گپتا، الکا لامبا، نتن تیاگی، سنجیو جھا، کیلاش گہلوت، وجندر گرگ، راجیش رشی، انل کمار واجپئی، سوم دت، سلبیر سنگھ ڈالا، منوج کمار اور اوتار سنگھ۔

Published: 21 Jan 2018, 4:47 PM IST

صدر کا فیصلہ جمہوریت کے لئے خطرناک: عآپ

عام آدمی پارٹی کے رہنما آشوتوش نے پارٹی کے 20 ممبران اسمبلی کو نااہل قرار دینے کے صدر کے فیصلے کے بعد رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ جمہوریت کے لئے خطرناک ہے۔

Published: 21 Jan 2018, 4:47 PM IST

الیکشن کمیشن کی سفارش پر صدر کی مہر

دہلی کی برسر اقتدار عام آدمی پارٹی کے 20 ممبران اسمبلی نااہل قرار دے دئے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے منفعت بخش عہدہ کے معاملہ میں صدر سے رکنیت منسوخ کرنے کی سفارش کی تھی جسے صدر رام ناتھ کووند نے منظوری فراہم کر دی ہے۔

صدر کی منظوری کے بعد مرکزی حکومت نے اس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے ان ممبران اسمبلی کو پارلیمانی سیکریٹری مقرر کیا تھا جو منفعت بخش عہدہ ہے۔ صدر کی منظوری کے بعد اب دہلی کے ان 20 حلقہ انتخاب میں ضمنی انتخابات کرانے ہوں گے۔

Published: 21 Jan 2018, 4:47 PM IST

معاملہ دہلی ہائی کورٹ کے زیر غور

واضح رہے کہ عام آدمی پارٹی نے الیکشن کمیشن کی سفارش کے خلاف دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا لیکن ہائی کورٹ نے عآپ کو جھٹکا دیتے ہوئے فوری راحت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ عدالت نے دونوں فریقین کی دلیلیں سننے کے بعد یہ فیصلے پر حکم امتناعی جاری کرنے سے انکار کر دیا۔ اس معاملے میں آئندہ سماعت بروز پیر ہوگی۔ ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ انتخابی کمیشن نے جو سفارش صدر جمہوریہ کے پاس بھیجی ہے اس پر کوئی بھی فیصلہ لینے کے لیے صدر جمہوریہ آزاد ہیں۔ بروز پیر انتخابی کمیشن عدالت کے ذریعہ پوچھے گئے سوالات کا جواب داخل کرے گا۔

Published: 21 Jan 2018, 4:47 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 21 Jan 2018, 4:47 PM IST