عآپ ارکان اسمبلی معاملہ :الیکشن کمشنر نے مودی کا قرض اتارا!

الیکشن کمشنر جیوتی 1975 کے گجرات کیڈر کے آئی اے ایس افسر ہیں اور گجرات میں مودی کے پرنسپل سکریٹری اورپھر چیف سیکریٹری رہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی :تقریبا ًدو سال سے عام آدمی پارٹی کے 21ارکان اسمبلی پر جو تلوار لٹکی ہوئی تھی اس پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ لیتے ہوئے صدر جمہوریہ سے سفارش کی ہے کہ وہ ان ارکان کی رکنیت ختم کر دیں کیونکہ ان کو جو پارلیمانی سکریٹری بنایا گیا تھا وہ منافع کے عہدے کے زمرےمیں آتا ہے۔ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے بعد دہلی کی سیاست میں گرماہٹ آ گئی ہے۔

اس فیصلہ پر عام آدمی پارٹی نے الیکشن کمشنر جیوتی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے سینئر رکن اسمبلی اور سابق وزیر سوربھ بھاردواج کا کہنا ہے کہ ’’ الیکشن کمشنر جیوتی 1975کے گجرات کیڈر کے آئی اے ایس افسر ہیں اور گجرات میں مودی کے پرنسپل سکریٹری رہے پھر چیف سیکریٹری رہے، وہ 22 جنوری 2018کو 65سال کے ہو جائیں گے اور65 سال ہونے کی وجہ سے مودی جی کتنا بھی چاہیں ان کو الیکشن کمشنر بنا کر نہیں رکھ سکتے اور وہ پیر کو ریٹائر ہونے والے ہیں ۔ اس معاملے کی تین لوگوں نے سنوائی کی تھی راوت جو الیکشن کمشنر تھےانہوں نے خود کو اس معاملے سے الگ کر لیا تھا۔ زیدی جو الیکشن کمشنر تھے وہ ریٹائر ہو گئے ایک جو الیکشن کمشنر آئے ہیں انہوں نے آج تک سنوائی نہیں کی تو صرف اور صرف جیوتی جی ہیں جو پورا فیصلہ زبردستی دینا چاہ رہے ہیں کیونکہ پیر کو وہ ریٹائر ہو رہے ہیں یعنی وہ مودی جی کا قرض چکانا چاہ رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن جیسے آئینی ادارہ کو گروی رکھ کر دہلی کی عوام کے ساتھ ایک سازش کر رہے ہیں اور یہ بہت بڑا معاملہ ہے ۔ آگے کے لئے ہمارے سامنے تما م متبادل کھلے ہیں ‘‘۔

سوربھ نے مزید کہا کہ ’’یہ جاننا ضروری ہے کہ منافع کا عہدہ ہوتا کیا ہے۔ الزام یہ ہے کہ کسی آدمی نے شکایت کی ہے کہ عام آدمی پارٹی کے 21 ارکان اسمبلی کے پاس منافع کے عہدے ہیں ۔ منافع کے عہدے کا مطلب ان کے پاس سرکاری گاڑی ہو ، سرکاری بنگلہ ہویا ان کو کوئی تنخواہ مل رہی ہو ۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا کسی نے ان ارکان اسمبلی کے پاس کبھی کوئی سرکاری گاڑی دیکھی، کیا کبھی ان کو کسی بنگلے میں رہتے ہوئے دیکھا یا بینک کی کوئی اسٹیٹمنٹ ہو جس سے اس بات کی وضاحت ہوتی ہو کہ انہیں کبھی کوئی تنخواہ ملی ہے۔ اس بات کو الیکشن کمیشن کے آگے رکھنا تھا مگر ابھی اس تعلق سے کوئی سنوائی ہی نہیں ہوئی تھی‘‘۔

دہلی کانگریس کے صدر اجے ماکن نے کہا کہ صدر جمہوریہ کے پاس اس فیصلے کو ماننے کے علاوہ کوئی متبادل نہیں ہے ’’الیکشن کمیشن جو سفارش کرتا ہے اس کو صدر جمہوریہ ماننے کے لئے اسی طرح پابند ہیں جیسے وہ کابینہ کے فیصلے کو ماننے کے لئے پابند ہیں ۔ اس سے پہلے بھی جتنے واقعات ہوئے ہیں چاہے وہ جیا بچن کا معاملہ رہا ہو ان سب معاملوں میں صدر جمہوریہ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ہی مہر لگائی ہے۔ اس سے ایک بات واضح ہو گئی کہ جو پارٹی بدعنوانی کے خلاف لڑائی کے نام پر اقتدار میں آئی تھی اس کے کئی وزراء پہلے ہی بدعنوانی کی وجہ سے کابینہ سے باہر ہو چکے ہیں اوراب یہ منافع کے عہدے کا معاملہ ہے جو خود بدعنوانی ہی ہے ۔جو پارٹی کچھ نہ لینے کے نام پر اقتدار میں آئی تھی اگر وہ پارٹی اپنے ارکان اسمبلی کو فائدہ پہنچانے کے لئے ایسے عہدے دے تو اس سے ظاہر ہو جاتا ہے کہ ان کی ’کَتھنی اور کرنی ‘میں کتنا فرق ہے‘‘۔

ماکن نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے میں اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی پیر کو دہلی سچیوالیہ کے باہر کجریوال حکومت کے خلاف مظاہرہ کرےگی ۔

ماکن نے کہا کہ دہلی میں کانگریس کے لئے اچھا ماحول ہے کیونکہ دہلی میں ہو رہی سیلنگ سے لوگ بی جے پی سے ناراض ہیں اور راجیہ سبھا کی سیٹوں کو لے کر عام آدمی پارٹی کے اوپر جو بدعنوانی کے الزام لگے ہیں اس سے عوام عام آدمی پارٹی سے ناراض ہے۔

بی جے پی کے رکن اسمبلی رمیش بدھوڑی نے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ کجریوال خود کو فائدہ پہنچانے کے لئے اور اپنے ارکان اسمبلی کو فائدہ پہنچانے کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں ۔ وہ ایسا کریں گے نہیں لیکن ان کو اس معاملے میں اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ واضح رہے بی جے پی نے بھی عام آدمی پارٹی کے خلاف پیر سے مظاہرہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔