قومی خبریں

عبادت گاہ قانون کے خلاف ایک ہفتہ میں چوتھی عرضی، عدالت عظمیٰ میں اب تک 7 عرضیاں داخل

سپریم کورٹ میں تازہ عرضی ہندو مذہبی پیشوا دیوکی نندن ٹھاکر کی طرف سے دائر کی گئی ہے اور اس میں 1991 کے عبادت گاہ قانون کو چیلنج کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کی تصویر، آئی اے این ایس
سپریم کورٹ کی تصویر، آئی اے این ایس  

نئی دہلی: ملک میں مذہبی مقامات اور یادگاروں پر جاری تنازعہ کے درمیان سپریم کورٹ میں 1991 کے اس قانون کے خلاف یکے بعد دیگرے کئی عرضیاں دائر کی جا رہی ہیں، جس کے مطابق بابری مسجد کے علاوہ تمام مذہبی مقامات کی 1947 والی صورت حال کو برقرار رکھا جائے۔

Published: undefined

سپریم کورٹ میں تازہ عرضی ہندو مذہبی پیشوا دیوکی نندن ٹھاکر کی طرف سے دائر کی گئی ہے اور اس میں 1991 کے عبادت گاہ قانون کو چیلنج کیا گیا ہے۔ عرضی دائر کرتے ہوئے دیوکی نندن نے کہا کہ یہ قانون لوگوں کو مذہبی حقوق سے محروم کرتا ہے۔ اس لیے اس قانون کو تبدیل کیا جائے، یا اسے ختم کر دیا جائے۔ اس معاملے میں اب تک سپریم کورٹ میں مجموعی طور پر 7 عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔

Published: undefined

دراصل ان عرضیوں کو داخل کر کے عبادت گاہ قانون (پلیسز آف ورشپ ایکٹ 1991) کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ تمام مذہبی مقامات کو دعووں کے مطابق تبدیل کیا جا سکے۔ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضیوں کی جھڑی لگا دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں ایک ہفتے میں چوتھی عرضی دائر کی گئی ہے۔

Published: undefined

اس سے قبل اشونی اپادھیائے، سبرامنیم سوامی اور جتیندرانند سرسوتی کی طرف سے بھی اسی طرح کی عرضیاں دائر کی جا چکی ہیں۔ حال ہی میں 12 مارچ 2022 کو وکیل اشونی اپادھیائے کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مزکزی حکومت کو ایک نوٹس بھی جاری کیا تھا۔ حکومت نے ابھی تک اس پر کوئی جواب داخل نہیں کیا۔

Published: undefined

بی جے پی لیڈر اور وکیل اشونی اپادھیائے کی جس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ جب 1991 میں عبادت گاہ قانون کو منظوری دی گئی تھی، اس وقت ایودھیا سے متعلق معاملہ پہلے سے ہی زیر سماعت تھے، لہذا اس معاملہ کو اس قانون کے دائرے سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا لیکن کاشی-متھرا سمیت دیگر تمام مذہبی مقامات کے لیے کہا گیا کہ ان کی صورت حال تبدیل نہیں کی جا سکتی۔ ایسا قانون انصاف کا راستہ روکنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے عرضی میں کہا کہ کسی بھی معاملے کو عدالت میں لانا ہر شہری کا آئینی حق ہے۔ لیکن ’پلیسز آف ورشپ ایکٹ 1991‘ شہریوں کو اس حق سے محروم کرتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • تصویر: پریس ریلیز

    " src="//gumlet.assettype.com/qaumiawaz/2024-05/15c9d869-8196-44e5-9265-8830c9c81b22/WhatsApp_Image_2024_05_18_at_7_58_55_PM.jpeg?auto=format&q=35&w=1200">

    دہلی سے 28ویں حج پرواز مدینہ کے لیے روانہ، حج کمیٹی کی چیئرپرسن کوثر جہاں نے کیا الوداع

  • ,
  • تصویر: بشکریہ محمد تسلیم

    " src="//gumlet.assettype.com/qaumiawaz/2024-05/4e8ffc89-a288-48c3-bfc5-40076018ce2c/WhatsApp_Image_2024_05_18_at_7_11_35_PM.jpeg?auto=format&q=35&w=1200">

    ’آپ کے غنڈوں اور حملوں سے ہم نہیں ڈرنے والے‘، کنہیا کمار نے پریس کانفرنس کر اپنے اوپر حملہ کی بتائی وجہ