قومی خبریں

مسلم طبقہ کاشی-متھرا کی ’کرشن جنم بھومی‘ ہندوؤں کو سونپ دے: بی جے پی رکن پارلیمنٹ

بی جے پی رکن پارلیمنٹ ہرناتھ سنگھ نے کہا کہ ’’ہندوؤں اور مسلمانوں کے آبا ایک ہیں۔ اب جب کہ عدالت نے گیان واپی مسجد احاطہ کا آثار قدیمہ سروے کرانے کا حکم دیا ہے تو یہ فیصلہ سبھی کو قبول کرنا چاہیے‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

بی جے پی رکن پارلیمنٹ ہرناتھ سنگھ یادو نے مسلمانوں سے کہا ہے کہ وہ کاشی وشوناتھ اور متھرا میں موجود شری کرشن جنم بھومی کو ہندوؤں کے حوالے کر دیں۔ کاشی وشوناتھ مندر اور گیان واپی مسجد کو لے کر تازہ ہنگامہ کے پیش نظر بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے یہ اپیل مسلم طبقہ سے کی ہے اور ساتھ ہی انھوں نے کہا ہے کہ ’’ہندوؤں اور مسلمانوں کے آبا ایک ہیں۔ اب جب کہ عدالت نے آثار قدیمہ سروے کرانے کا حکم دیا ہے تو یہ فیصلہ سبھی کو قبول کرنا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

ہرناتھ سنگھ یادو نے ’اے بی پی گنگا‘ سے خصوصی گفتگو کے دوران کاشی-متھرا واقع متنازعہ کرشن جنم بھومی معاملہ اور فاسٹ ٹریک کورٹ کے حکم سے متعلق اپنا رد عمل سامنے رکھا۔ انھوں نے کہا کہ محکمہ آثار قدیمہ کی جو بھی رپورٹ آئے، اسے ہندو اور مسلم دونوں طبقہ کو قبول کرنا چاہیے اور مسلمانوں کو سمجھنا چاہیے کہ مسلم اور ہندو پہلے ایک ہی تھے۔ بھگوان رام، شنکر اور کرشن ہندوستان کے ذرے ذرے میں ہیں۔

Published: undefined

بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے اس دوران اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’اویسی جیسے لوگ نام نہاد مسلم لیڈر بنے ہوئے ہیں، لیکن انھوں نے مسلم سماج کو ترقی سے دور رکھا ہے۔ اویسی کے ڈی این اے کی جانچ ہونی چاہیے، ان کا اور جناح کا ڈی این اے ایک ملے گا۔‘‘

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ کاشی وشوناتھ مندر اور گیان واپی مسجد معاملہ میں جمعرات کو وارانسی کے سول جج سینئر ڈویژن فاسٹ ٹریک کی کورٹ نے گیان واپی مسجد احاطے کا آثار قدیمہ سروے کرانے کا حکم جاری کیا ہے۔ اس سروے کا پورا خرچ حکومت اٹھائے گی۔ آثار قدیمہ سروے کو عدالت کی منظوری ملنے کے بعد مسلم طبقہ میں ہلچل پیدا ہو گئی ہے اور ایک طرف جہاں گیان واپی مسجد کمیٹی نے ہائی کورٹ جانے کا اعلان کر دیا ہے، وہیں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بھی کہا ہے کہ وہ سول کورٹ کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج دے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined