قومی خبریں

مودی حکومت کا ’غریب سے پاک ہندوستان‘! دعووں کا جال یا اعداد و شمار کی بازیگری؟

مودی حکومت غربت کے خاتمے کے بلند دعوے کر رہی ہے، مگر مختلف عالمی رپورٹیں، بدلتے اعداد و شمار اور زمینی حقائق کچھ اور ہی کہانی سناتے ہیں

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

 

کیا واقعی ہندوستان غربت سے پاک ہو چکا ہے؟ یا یہ محض دعووں کا ایسا جال ہے جس میں عوام اور میڈیا کو الجھایا گیا ہے؟ اپریل 2025 میں عالمی بینک نے ایک رپورٹ شائع کی، جس کا عنوان تھا: انڈیاز پاورٹی اینڈ ایکوئٹی بریف۔ رپورٹ کے مطابق، اگر غربت کی حد روزانہ 2.15 ڈالر کی آمدنی مانی جائے، تو 2011 سے 2023 کے درمیان 17.1 کروڑ افراد غربت سے باہر نکل چکے ہیں۔ اگر یہی حد 3.65 ڈالر روزانہ مانی جائے تو یہ تعداد 37.8 کروڑ ہو جاتی ہے۔

یہ اعداد حکومت اور اس کے حامی میڈیا نے بڑھا چڑھا کر پیش کیے، گویا مودی راج میں ملک سے غربت کا تقریباً خاتمہ ہو چکا ہو۔ لیکن رپورٹ میں ہی یہ اعتراف بھی شامل ہے کہ ہندوستان میں غربت کے اعداد و شمار ناقص اور ان کا تجزیہ متغیر پیمانوں پر مبنی ہوتا ہے۔ اس لیے ایک سال کے ڈیٹا کا دوسرے سال سے تقابل درست نہیں۔

Published: undefined

رپورٹ مزید کہتی ہے کہ ہندوستان میں گنی کوایفیشنٹ (Gini Coefficient) یعنی آمدنی کی ناہمواری کا عالمی پیمانہ 25.5 بتایا جا رہا ہے لیکن ساتھ ہی ورلڈ ان ایکوالٹی ڈیٹا بیس کے مطابق 2004 میں یہی شرح 52 تھی، جو 2023 تک بڑھ کر 62 ہو گئی۔ یعنی ملک میں معاشی ناہمواری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 25.5 کے عدد کو لے کر یہ پروپیگنڈہ کیا گیا کہ ہندوستان دنیا کا چوتھا سب سے زیادہ برابری والا ملک بن گیا ہے، جب کہ رپورٹ میں ایسی کوئی بات درج ہی نہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی بار بار دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ ان کی حکومت کے دوران لاکھوں کروڑوں افراد غربت سے باہر آ چکے ہیں۔ فروری 2025 میں پارلیمنٹ میں انہوں نے کہا کہ 10 سال میں 25 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا گیا۔ 2023 میں پریس انفارمیشن بیورو نے کہا کہ صرف پانچ سال میں 13.5 کروڑ افراد غربت سے باہر آ گئے، پھر جنوری 2024 میں 24.82 کروڑ اور مارچ 2024 میں 25 کروڑ کا دعویٰ سامنے آیا۔ آخر اتنے مختلف دعوے ایک ہی حکومت کے تحت کیسے ممکن ہیں؟

Published: undefined

جون 2025 میں عالمی بینک نے ایک اور رپورٹ میں کہا کہ 2011 سے 2023 کے درمیان 27 کروڑ افراد غربت سے نکلے۔ ان میں سے بیشتر تعداد یو پی اے حکومت کے دور میں ہوئی، جیسا کہ نیتی آیوگ کی رپورٹ بتاتی ہے۔ اس کے مطابق 2005-06 میں ملک کی 55.34 فیصد آبادی غربت کا شکار تھی، جو 2013-14 تک 29.17 فیصد رہ گئی۔ یعنی کانگریس کے دور حکومت میں 26 فیصد آبادی کو غربت سے نجات ملی۔ مودی حکومت کے دوران 2014 سے 2023 کے درمیان یہ شرح 11.28 فیصد رہی، یعنی صرف 17.89 فیصد آبادی کو غربت سے باہر نکالا جا سکا۔

2024 میں ورلڈ ان ایکوالٹی لیب نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا کہ ہندوستان کی معیشت اب ارب پتیوں کے چنگل میں ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ملک کی قومی آمدنی کا 22.6 فیصد حصہ سب سے امیر 1 فیصد کے پاس ہے، جب کہ غریب ترین 50 فیصد کے پاس صرف 15 فیصد آمدنی ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ معاشی ناہمواری میں اضافہ ہو رہا ہے، نہ کہ کمی۔

Published: undefined

اسی سال بلوم وینچرز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک کی تقریباً 100 کروڑ آبادی کے پاس ضروری اشیاء خریدنے کی طاقت نہیں ہے۔ اگر یہ درست ہے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر کن کروڑوں لوگوں کو غربت سے باہر نکالنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے؟

سونیا گاندھی نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ مردم شماری نہ ہونے کے باعث 16 کروڑ ایسے افراد حکومت کی مفت راشن اسکیم سے محروم ہیں جو غربت کا شکار ہیں۔ اگر ان 16 کروڑ کو 81 کروڑ موجودہ مستفیدین میں شامل کر دیا جائے تو یہ مجموعی تعداد 97 کروڑ ہو جاتی ہے، بلوم وینچرز کی رپورٹ سے محض 3 کروڑ کم۔

اس کے باوجود مودی حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ 25 کروڑ لوگ مڈل کلاس بن چکے ہیں لیکن انہیں مفت راشن دینا جاری رکھا جائے گا۔ اگر مڈل کلاس واقعی خوشحال ہے تو اسے حکومت کی فلاحی اسکیموں کی ضرورت کیوں پیش آ رہی ہے؟ یا کیا حکومت بھی جانتی ہے کہ ان دعووں کی حقیقت محض کاغذی ہے؟

Published: undefined

آئی ایم ایف کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق فی کس آمدنی کے لحاظ سے ہندوستان 124 ویں نمبر پر ہے۔ یہ درجہ بندی ظاہر کرتی ہے کہ ہندوستان کی معیشت بڑی ضرور ہے لیکن عام شہری کی آمدنی کم ہے۔

دوسری طرف، حکومت کی شفافیت پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ مختلف وزارتیں اور محکمے عوامی فلاح سے متعلق اعداد و شمار شائع کرنے سے کتراتے ہیں اور اگر شائع کریں بھی تو حکومت ان کا مفہوم اپنی مرضی سے بیان کرتی ہے۔ میڈیا کا کردار بھی اس دور میں بے حد مایوس کن رہا ہے۔ حکومت سے سوال کرنے کی بجائے، وہ اس کے بیانات کو من و عن پیش کرتا ہے، چاہے وہ دعوے بے بنیاد ہی کیوں نہ ہوں۔

خلاصہ یہ ہے کہ غربت میں کمی کے حکومتی دعوے تضاد سے بھرے ہیں۔ ایک طرف دنیا کی معتبر تنظیمیں معاشی ناہمواری میں اضافے کی بات کر رہی ہیں، تو دوسری طرف مودی حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ کروڑوں لوگ غریب سے مڈل کلاس بن چکے ہیں۔ زمینی حقیقت، عالمی رپورٹیں، اور سرکاری تضادات اس دعوے کو کمزور کر دیتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined