پوتن پر بھڑکے ٹرمپ، کہا ’وہ رات کی تاریکی میں لوگوں پر بم برساتے ہیں‘
ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ میں صدر پوتن سے بہت مایوس ہوں۔ اس دوران ٹرمپ نے یوکرین کو پیٹریٹس بھیجنے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔

ڈونالڈ ٹرمپ/ولادیمیر پوتن
یوکرین پر روسی حملے کے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ایک بار پھر صدر ولادیمیر پوتن پر شدید طور پر بھڑک گئے ہیں۔ ٹرمپ نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ (پوتن) صرف اچھی اچھی باتیں کرتے ہیں، لیکن رات کی تاریکی میں لوگوں پر بم برساتے ہیں۔
نیو جرسی میں فیفا کلب ورلڈ کپ فائنل سے واپسی کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ میں صدر پوتن سے بہت مایوس ہوں۔ وہ باتیں اچھی اچھی کرتے ہیں، بولنے میں ماہر ہیں لیکن رات کی تاریکی میں لوگوں پر بم سے حملہ کرتے ہیں، یہ ہمیں اچھا نہیں لگتا ہے۔
اس دوران ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ امریکہ، یوکرین کو کیا مدد کرنے جا رہا ہے تو انہوں نے کہا، ’ہم انہیں پیٹریٹس بھیجیں گے، جن کی انہیں سخت ضرورت ہے۔‘ دراصل پیٹریٹس امریکہ کا شاندار ایئر ڈیفنس سسٹم ہے۔ یوکرین کے صدر نے ٹرمپ سے میٹنگ کے دوران اس کی مانگ کی تھی۔ حالانکہ اس دوران ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے پیٹریٹس یوکرین بھیجے جائیں گے، لیکن یہ واضح کر دیا کہ امریکہ یوکرین کو اسلحہ مہیا کرائے گا۔
امریکہ کا صدر بننے کے بعد ہی ٹرمپ نے صاف کر دیا تھا کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کو روکنا ان کی اوّلین ترجیح ہے۔ اس کو لے کر انہوں نے کوششیں بھی کیں۔ ٹرمپ نے سیدھے پوتن سے کئی مرتبہ بات کی۔ کئی بار تو دونوں رہنماؤں کے درمیان ایک ایک گھنٹے تک فون پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس دوران ٹرمپ نے اپنے خصوصی ایلچی کو ماسکو بھی بھیجا، لیکن پھر بھی دونوں رہنماؤں کے درمیان بات نہیں بن پائی۔ دراصل روسی صدر کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کو کبھی ناٹو میں شامل نہیں ہونے دینا چاہتا۔
بات چیت چل ہی رہی تھی کہ یوکرین کی طرف سے روس کے سب سے بڑے ایئر بیس پر حملہ کیا گیا، جس میں کئی فائٹر جیٹ اور ایئر ڈیفنس سسٹم ایس-400 تباہ ہو گئے۔ اس کے بعد سے ہی پوتن یوکرین کے خلاف سخت رخ اختیار کیے ہوئے ہیں اور مسلسل کیف میں میزائلیں داغ رہے ہیں۔ اس حملے کے بعد ہی جنگ بندی کو لے کر بات آگے نہیں بڑھ پائی۔
واضح رہے کہ ٹرمپ پر امریکہ اور یورپ کے معاونین کی طرف سے دباؤ تھا کہ وہ روس پر نئی پابندیاں لگائیں، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی ٹرمپ سے روس پر دباؤ بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔