دہلی کے دو اسکولوں کو بم سے اڑانے کی دھمکی، طلبا کو محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا، پورے علاقے کی تلاشی

دہلی کے چانکیہ پوری نیوی اسکول اور دوارکہ کے سی آر پی ایف پبلک اسکول کو پیر کی صبح ای میل کے ذریعہ بم سے اڑانے کی دھمکی ملی۔ دونوں اسکولوں میں بم ڈسپوزل اسکواڈ اور ڈاگ اسکواڈ کو تعینات کر دیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>دہلی پولیس (فائل) / آئی اے این ایس</p></div>

دہلی پولیس (فائل) / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

دہلی کے چانکیہ پوری نیوی اسکول اور دوارکہ کے سی آر پی ایف پبلک اسکول کو پیر کی صبح ای میل کے ذریعہ بم سے اڑانے کی دھمکی ملی۔ اس کے بعد دونوں اسکولوں میں افرا تفری مچ گئی۔ دھمکی کی خبر ملتے ہی دہلی پولیس نے فوری کارروائی شروع کر دی اور دونوں اسکولوں میں بم ڈسپوزل اسکواڈ اور ڈاگ اسکواڈ کو تعینات کر دیا۔ ابھی تک جانچ میں کسی بھی اسکول میں کوئی مشتبہ اشیا نہیں ملی ہے۔

دہلی پولیس نے بتایا کہ دونوں اسکولوں کو پیر کی صبح ایک ای میل حاصل ہوا، جس میں اسکول کیمپس میں بم ہونے کی دھمکی دی گئی تھی۔ ان میں سے ایک اسکول چانکیہ پوری تو دوسرا دوارکا میں واقع ہے۔


پولیس نے بتایا کہ اس طرح کی دھمکی پہلے بھی دہلی اور این سی آر کے کئی اسکولوں کو ای میل کے ذریعہ مل چکی ہے۔ پولیس نے اسے سنجیدگی سے لیتے ہوئے فوراً تلاشی مہم شروع کر دی۔ دونوں اسکولوں کو خالی کرا لیا گیا ہے اور طلبا کو محفوظ مقامات پر لے جایا گیا۔ حالانکہ تلاشی مہم کے دوران کوئی بھی مشتبہ چیز نہیں ملی۔

دوارکہ پولیس نے بتایا کہ 14 جولائی کی صبح شمالی پولیس تھانہ علاقے میں واقع سی آر پی ایف اسکول کو بم کی دھمکی والا ایک ای میل ملنے کے سلسلے میں پی سی آر کال ملی۔ اس کے بعد فوراً پورے علاقے میں تلاشی لی گئی۔ مقامی پولیس، پی سی آر، ڈاگ اسکواڈ اور بم ڈسپوزل دستہ اسکول پہنچ گیا اور پورے اسکول کی تلاشی لی۔ اس کے علاوہ سائبر پولیس ماہرین ای میل کے ذرائع کا پتہ لگا رہے ہیں۔ اسکول کی سیکوریٹی سخت کر دی گئی ہے۔


واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب دہلی کے اسکولوں کو بم سے اڑانے کی دھمکی ملی ہے۔ اس سے پہلے مئی 2024 میں دہلی-این سی آر کے قریب 100 اسکولوں کو اسی طرح کے ای میل حاصل ہوئے تھے جو بعد میں فرضی ثابت ہوئے۔ حال ہی میں 9 دسمبر 2024 کو بھی 40 سے زیادہ اسکولوں کو بم کی دھمکی والے ای میل ملے تھے۔ ان معاملوں میں بھی جانچ کے بعد کوئی دھماکہ خیز اشیاء نہیں ملی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔