اب سموسما-جلیبی-لڈو پر بھی ملے سگریٹ جیسی وارننگ، موٹاپے کے خلاف سخت اقدامات کی تیاری

مرکزی وزارت صحت نے ایمس سمیت کئی مرکزی اداروں کو ایسے پوسٹ لگانے کے حکم دیے ہیں، جس میں صاف طور پر لکھا ہوا ہو کہ روز ناشتہ کرتے وقت کتنا چھپا ہوا فیٹ اور شوگر لے رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر ’انسٹا گرام’</p></div>

تصویر ’انسٹا گرام’

user

قومی آواز بیورو

 جنک فوڈ کو لے کر حکومت سخت اقدامات کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اطلاع کے مطابق اب سگریٹ کی طرح سموسے اور جلیبی جیسے ناشتے وارننگ کے ساتھ پیش کیے جائیں گے۔ دراصل بچوں میں موٹاپا اور نوجوانوں میں ضرورت سے زیادہ وزن کا معاملہ سنگین طور پر بڑھتا جا رہا ہے۔ ایسے میں مرکزی وزارت صحت نے نے ’وارننگ سائن‘ لگانے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔

’ٹائمز آف انڈیا‘ کی رپورٹ کے مطابق وزارت صحت نے ایمس سمیت کئی مرکزی اداروں کو ایسے پوسٹ لگانے کے حکم دیے ہیں، جس میں صاف طور پر لکھا ہوا ہو کہ روز ناشتہ کرتے وقت کتنا چھپا ہوا فیٹ اور شوگر لے رہے ہیں۔ یہ پہلی بار ہے جب جنک فوڈ پر تمباکو جیسی وارننگ دینے کی تیاری کی جا رہی ہے۔


اس کے ذریعہ شہریوں کو چینی اور تیل کی مقدار کے بارے میں آگاہ کیا جانا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس لسٹ میں لڈو سے لے کر بڑا پاؤ اور پکوڑا تک کئی پکوان شامل ہیں جنہیں ہم بڑے  مزے سے کھاتے ہیں۔ خبر ہے کہ جلد ہی کیفے اور دیگر عوامی مقامات پر بھی وارننگ لگائی جائیں گی۔

ایمس ناگپور کے افسروں کے مطابق یہ قدم اب تک کا سب سے اہم قدم ہے جس کا مقصد لوگوں کو یہ بتانا ہے کہ چینی اور ٹرانس فیٹس اب تمباکو کے برابر ہی جسم کے لیے نقصاندہ ہو سکتے ہیں۔ ڈاکٹروں نے طویل عرصے سے اس پر زور دیا ہے کہ ان پکوان کا زیادہ استعمال موٹاپا، ذیابیطس، دل کی بیماری اور ہائی بلڈ پریشر جیسی غیر متعدی بیماریوں کو بڑھاتے ہیں۔ کارڈیولوجیکل سوسائٹی آف انڈیا ناگپور شاخ کے چیئرمین ڈاکٹر امر امالے نے کہا، ’’چینی اور ٹرانس فیٹس آج کل تمباکو جتنے خطرناک ہیں اور یہ لوگوں کا حق ہے کہ وہ جانیں کہ کیا کھا رہے ہیں۔‘‘


 وزارت صحت کے ذریعہ جاری ایک خط میں کچھ تشویشناک اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں۔اس کے مطابق سال 2050 تک تقریباً 44.9 کروڑ ہندوستانی موٹاپے یا زیادہ وزن کے شکار ہو سکتے ہیں۔ یہ ہندوستان کا دوسرا سب سے بڑا موٹاپے کا مرکز بنا سکتا ہے۔ شہری علاقوں میں پہلے ہی ہر پانچ میں سے ایک شخص زیادہ وزن کا شکار ہے۔ بچوں میں بڑھتے موٹاپے کی وجہ خراب خوراک اور سست طرز زندگی بتایا جا رہا ہے، جو آنے والے وقت میں ایک بڑا بحران ثابت ہو سکتا ہے۔