قومی خبریں

تبلیغی جماعت کے خلاف نفرت آمیز رپورٹ، مرکزی حکومت کے جواب سے سپریم کورٹ ناراض

مرکزی حکومت نے جواب داخل کر کے کہا کہ جو شکائتیں موصول ہوئی ہیں ان میں کسی مخصوص رپورٹ کا حولہ نہیں ہے، اس پر ناراض سپریم کورٹ نے فیک نیوز پر روک لگانے کے لئے نظام تشکیل دینا ناگزیر قرار دیا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

نئی دہلی: تبلیغی جماعت کے خلاف میڈیا کی طرف سے نفرت آمیز، فرقہ وارانہ اور فرضی خبروں کی نشر کے معاملہ میں سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کے ذریعہ داخل کیے گئے جواب پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اگر الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے پھیلائی جا رہی فرضی خبروں پر حکومت لگام نہیں لگا سکتی تو مجبوراً یہ ذمہ داری کسی اور ایجنسی کو سونپنی پڑسکتی ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ میڈیا کی طرف سے نظام الدین مرکز کو نشانہ بنانے والی فرضی رپورٹنگ کے خلاف سپریم کورٹ میں چار عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔ ان عرضیوں کو جمعیۃ علماء ہند، عبد القدوس لسکر، ڈی جے دہلی فیڈریشن آف مساجد و مدارس اور پیس پارٹی کی جانب سے دائر کیا گیا ہے۔

Published: undefined

عرضیوں میں کہا گیا ہے کہ مرکز اور تبلیغی جماعت کے معاملہ میں میڈیا نے جھوٹی اور گمراہ کن خبریں نشر کیں اور ملک کے اکثریتی طبقہ کو اقلیتوں کے خلاف مشتعل کیا۔ کیبل ٹی وی نیٹورک ریگولیشن ایکٹ کی دفعہ 19 اور 20 کے تحت حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اس طرح کی خبریں پھیلانے والے چینلوں کے خلاف کارروائی کرے، لیکن حکومت خاموش تماشائی بنی رہی۔

Published: undefined

اس معاملہ پر داخل جواب میں مرکزی حکومت نے کہا کہ جو شکایات اسے موصول ہوئی ہیں ان میں کسی مخصوص رپورٹ کا حوالہ نہیں دیا گیا ہے بلکہ پورے الیکٹرانک میڈیا پر تبصرہ کیا گیا ہے۔ ایسے میں کارروائی کر پانا ممکن نہیں تھا۔ مرکزی حکومت نے یہ بھی کہا کہ وہ میڈیا کی آزادی کی حفاظت کرنا چاہتی ہے، اس لئے اس کے کام میں دخل نہیں دیتی۔

Published: undefined

چیف جسٹس ایس اے بوبڑے کی سربراہی والی بنچ نے نے منگل کے روز ہونے والی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کے اس جواب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے پوچھا تھا کہ کیبل ٹی وی نیٹورک ریگولیشن ایکٹ سے ایسے معاملوں کو کس طرح روکا جا سکتا ہے؟ اب تک موصول ہونے والی شکایات پر آپ نے کیا کارروائی کی؟ لیکن آپ کا جواب دونوں ہی سوالوں پر کچھ نہیں کہتا۔ اپنے جواب میں بہتری لائیں۔ اگر اس قانون کے تحت کوئی نظام تشکیل نہیں دیا جا سکتا تو ہمیں کسی اور ایجنسی کو یہ کام سونپنا پڑ سکتا ہے۔‘‘

Published: undefined

مرکزی حکوت کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے حکومت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ قانوناً حکومت کے پاس فرضی اور شر انگیز خبروں کے خلاف کارروائی کرنے کے پورے اختیارات موجود ہیں اور وہ اس مسئلہ پر تفصیلی حلف نامہ داخل کریں گے۔ اس کے بعد عدالت نے اس معاملہ کی سماعت کو 3 ہفتوں کے لئے مؤخر کر دیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined