قومی خبریں

لاک ڈاؤن نے بحران کا سامنا کر رہے ’پارلے-جی بسکٹ‘ کو بخشی نئی زندگی

سال 1938 میں قائم پارلے کمپنی کے ذریعہ تیار بسکٹ پارلے-جی کی خرید میں کورونا بحران کے دوران اضافہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ لاک ڈاؤن سے نبرد آزما لوگوں نے بڑے پیمانے پر اس کا استعمال کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

گزشتہ کئی سالوں سے زبردست بحران کا سامنا کر رہی کمپنی پارلے جی میں پچھلے سال بڑے پیمانے پر چھنٹنی کا فیصلہ لیا گیا تھا، لیکن کورونا وبا کی وجہ سے نافذ لاک ڈاؤن اس کمپنی کے لیے بڑی نعمت ثابت ہوئی ہے۔ کمپنی کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران اس کے بسکٹ کی خرید گزشتہ 8 دہائیوں کے ٹاپ پر جا پہنچی ہے۔ حالانکہ کمپنی نے بسکٹ کی خریداری کے تعلق سے کوئی واضح اعداد و شمار تو نہیں پیش کیا ہے، لیکن یہ اعلان ضرور کیا ہے کہ مارچ، اپریل اور مئی کے مہینے میں کمپنی کے پروڈکٹس کی سیل 8 دہائیوں میں سب سے زیادہ رہی ہے۔

Published: 10 Jun 2020, 10:10 AM IST

پارلے جی کے لیے یہ اضافہ اس لیے بھی خاص اور بے حد اہم ہے کیونکہ طویل مدت سے کمزور ہوتی طلب کے سبب کمپنی نے گزشتہ سال بڑے پیمانے پر ملازموں کو ہٹانے کا اعلان کیا تھا۔ کمپنی کا کہنا تھا کہ اس کی خرید میں گزشتہ کچھ سالوں میں بہت زیادہ گراوٹ آئی ہے۔ ایسے میں کمپنی کو کچھ سخت فیصلے لینے پڑ رہے ہیں۔ چھنٹنی کے ساتھ ہی کمپنی نے اپنی کئی فیکٹریوں کو لے کر بھی سخت فیصلہ لینے کا منصوبہ بنایا تھا۔ لیکن کورونا بحران کے سبب لاک ڈاؤن میں پارلے جی بسکٹ کی خریداری بہت زیادہ ہوئی ہے۔

Published: 10 Jun 2020, 10:10 AM IST

دراصل سال 1938 میں قائم پارلے جی بسکٹ کی خریداری میں کورونا بحران کے دوران اتنے بڑے پیمانے پر اضافہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران معاشی بحران سے نبرد آزما غریب طبقہ نے اس کا استعمال بہت زیادہ کیا۔ سستا اور آسانی کے ساتھ دستیاب ہونے کی سبب عام اور غریب لوگوں نے اپنی بھوک مٹانے کے لیے اس بسکٹ کو سب سے زیادہ کھایا ہے۔

Published: 10 Jun 2020, 10:10 AM IST

ایک رپورٹ کے مطابق پارلے جی بسکٹ کی خریداری میں اضافہ کی ایک اور اہم وجہ مہاجر مزدوروں کو بانٹی گئی راحتی اشیائ میں اس کا شامل ہونا بھی رہا ہے۔ لاک ڈاؤن کے سبب پورے ملک میں پھنسے کروڑوں مہاجر مزدوروں کی راحت کےلیے خریدے گئے سامانوں میں پارلے جی ضرور شامل ہوتا تھا۔ سستا اور مقوی ہونے کے سبب زیادہ تر راحتی سامان تقسیم کرنے والوں نے اس بسکٹ کو ضرور تقسیم کیا۔ اس وجہ سے پورے ملک میں بڑے پیمانے پر اس بسکٹ کی خریداری ہوئی۔

Published: 10 Jun 2020, 10:10 AM IST

ایف ایم سی جی سیکٹر کے ماہرین کے مطابق پارلے جی کی طلب میں اضافہ کا سبب اس کے ایک پیکٹ کی قیمت محض 5 روپے ہونا ہے۔ پارلے جی بسکٹ بنانے والی کمپنی پارلے پروڈکٹس کے مینک شاہ نے بتایا کہ ان تین مہینوں کے دوران کمپنی کے گروتھ میں 80 سے 90 فیصد تک شراکت داری پارلے جی بسکٹ کی رہی ہے۔ شاہ نے بھی اعتراف کیا کہ یہ گروتھ حیرت انگیز ہے۔ شاہ نے کہا کہ یہ عام آدمی کا بسکٹ ہے، جو لوگ بریڈ بٹر نہیں خرید سکتے، وہ پارلے جی خرید سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کئی ریاستی حکومتوں اور این جی او نے بھی بڑے پیمانے پر پارلے جی بسکٹ کی خرید کی ہے۔

Published: 10 Jun 2020, 10:10 AM IST

اس دوران پارلے جی کے علاوہ دیگر بسکٹ کی خریداری میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ تمام مشہور بسکٹ برانڈ سمیت پارلے جی گروپ کے ہی دیگر بسکٹ کی خریداری میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ حالانکہ اس دوران ہر کمپنی کی سستی قیمتوں والے بسکٹ کی خریداری میں زیادہ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران غریبوں و مزدوروں کے سامنے کس طرح کی معاشی پریشانی تھی۔ ایسے وقت میں پارلے جی جیسا سستا بسکٹ لاکھوں لوگوں کا سہارا بنا۔

Published: 10 Jun 2020, 10:10 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 10 Jun 2020, 10:10 AM IST