قومی خبریں

ہندوستان کی شرح پیدائش 2 سے کم، 2065 کے بعد آبادی میں کمی کا امکان: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی شرح پیدائش 2 سے کم ہو گئی ہے، اگر یہی رجحان جاری رہا تو 2065 کے بعد آبادی میں کمی کا امکان ہے، جس کے اثرات نسلوں بعد ظاہر ہوں گے

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر/انسٹا گرام</p></div>

علامتی تصویر/انسٹا گرام

 

ہندوستان اس وقت دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، جس کی آبادی 1.5 ارب کے قریب پہنچ چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق آئندہ دو دہائیوں میں یہ آبادی بڑھ کر 1.7 ارب تک جا سکتی ہے لیکن اس کے بعد آبادی میں تیزی سے کمی کا رجحان ابھرنے کا امکان ہے۔ اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم یو این پاپولیشن فنڈ کی جانب سے جاری کردہ تازہ رپورٹ میں اس رجحان پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

Published: undefined

رپورٹ کے مطابق 2065 کے بعد ہندوستان کی آبادی میں گراوٹ کا امکان ہے۔ اس کی بنیادی وجہ اوسط شرح پیدائش میں مسلسل کمی ہے، جو اب گھٹ کر 1.9 ہو چکی ہے۔ آبادی کے استحکام کے لیے ضروری ہے کہ یہ شرح 2.1 کے آس پاس ہو، جسے ’ری پلیسمنٹ لیول‘ کہا جاتا ہے۔ موجودہ سطح اس سے کم ہے، جس کا مطلب ہے کہ ہر نئی نسل، پچھلی نسل کی مکمل جگہ لینے کے قابل نہیں ہوگی۔

فی الحال چونکہ ملک کی آبادی بہت بڑی ہے، اس لیے اس کمی کے فوری اثرات نظر نہیں آئیں گے لیکن جب موجودہ نسل اپنی عمر پوری کرے گی تو آبادی میں کمی کا یہ رجحان واضح ہونے لگے گا۔ ماہرین کے مطابق اگر شرح پیدائش میں کمی کا یہ سلسلہ جاری رہا تو آبادی کی شرح نمو منفی ہو سکتی ہے، یعنی ہر سال مجموعی آبادی گھٹنے لگے گی۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں اسی رجحان کو بنیاد بناتے ہوئے متنبہ کیا گیا ہے۔

Published: undefined

یہ رپورٹ ہندوستان سمیت امریکہ، انڈونیشیا اور دیگر 14 ممالک کے اعداد و شمار پر مبنی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 1960 میں ہندوستان کی آبادی تقریباً 43 کروڑ تھی اور تب فی خاتون اوسطاً 6 بچے پیدا ہوتے تھے، جبکہ آج یہ شرح 2 بچوں تک محدود ہو گئی ہے۔ اس تبدیلی کی کئی وجوہات ہیں، جن میں اسکولی تعلیم کا فروغ، خاندانی منصوبہ بندی کے طریقوں کے تئیں بیداری اور سہولیات کی دستیابی شامل ہیں۔

رپورٹ میں بہار کے ایک خاندان کی تین نسلوں کا جائزہ لیا گیا ہے، جو اس سماجی تبدیلی کو بخوبی اجاگر کرتا ہے۔ 64 سالہ سرسوتی دیوی کے مطابق ان کے زمانے میں خاندانی منصوبہ بندی پر بات چیت بھی نہیں ہوتی تھی اور بڑے خاندان کو بھگوان کا آشیرواد سمجھا جاتا تھا۔ ان کے خود کے پانچ بیٹے ہوئے۔ وہ بتاتی ہیں کہ جس کے کم بچے ہوتے تھے، اسے بیماری کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔

Published: undefined

سرسوتی کی بہو، 42 سالہ انیتا کا تجربہ کچھ مختلف مگر کربناک ہے۔ ان کی شادی 18 سال کی عمر میں ہوئی اور وہ 6 بچوں کی ماں ہیں، حالانکہ وہ اتنے بچے نہیں چاہتی تھیں۔ ان کے مطابق شوہر اور ساس کی خواہش تھی کہ بیٹا ہو، اس لیے بار بار حمل ہوا۔ اس کے برعکس انیتا کی بیٹی پوجا، جو اس وقت 26 سال کی ہے، کہتی ہے کہ وہ دو سے زیادہ بچے نہیں پیدا کرے گی کیونکہ وہ چاہتی ہے کہ اپنے بچوں کو بہتر تعلیم، صحت اور سہولتیں فراہم کر سکے۔

یہ تبدیلی نہ صرف انفرادی سوچ میں انقلاب کی عکاس ہے بلکہ آبادی کے مستقبل پر بھی گہرے اثرات مرتب کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ ایک متوازن معاشرتی پالیسی کی ضرورت پر زور دیتی ہے، تاکہ آنے والے وقت میں آبادی کی گراوٹ معاشی اور سماجی بحران کا باعث نہ بنے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined