گرفتار وزرا کو عہدے سے معطل کرنے کا بل لوک سبھا میں پیش، اپوزیشن نے پھاڑی نقل، امت شاہ کی جانب پھینکے کاغذ

بل کے پیش ہونے کے دوران ایوان میں اپوزیشن کے ارکان نے زوردار احتجاج کیا۔ کچھ ارکان نے لوک سبھا کی ویل میں آ کر نعرے بازی کی، جبکہ بعض نے بل کی کاپیاں پھاڑ دی اور کاغذ کے ٹکڑے امت شاہ کی جانب پھینکے

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: لوک سبھا میں آج مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے تین اہم بل پیش کیے، جن کے تحت کسی وزیر، وزیراعلیٰ، مرکزی وزیر یا وزیراعظم پر سنگین جرم کے الزامات کے تحت مسلسل 30 دن تک جیل میں رہنے کی صورت میں انہیں عہدے سے معطل کرنے کی شق شامل ہے۔

بل کے پیش ہونے کے دوران ایوان میں شدید ہنگامہ دیکھنے کو ملا اور اپوزیشن کے ارکان نے زوردار احتجاج کیا۔ کچھ ارکان نے لوک سبھا کی ویل میں آ کر نعرے بازی کی، جبکہ بعض نے بل کی کاپیاں پھاڑ دی اور کاغذ کے ٹکڑے امت شاہ کی جانب پھینکے۔

امت شاہ نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ یہ بل پارلیمانی مشترکہ کمیٹی (جے پی سی) کو بھیج دیا جائے تاکہ اس پر غور کیا جا سکے لیکن اس کے باوجود بل کی سخت مخالفت کی گئی۔ انہوں نے کانگریس رکن کے سی وینوگوپال کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب میں جھوٹے مقدمے میں جیل گیا تھا، تو میں نے اخلاقی اصولوں کے مطابق اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے ذریعے جب تک کسی کو بے گناہ ثابت نہیں کیا جاتا، اس وقت تک کسی بھی آئینی عہدے پر قیام نہیں کیا جانا چاہیے۔


امت شاہ نے کہا کہ حکومت اتنی بے شرم نہیں ہے کہ الزام لگنے پر بھی عہدے پر برقرار رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن رہنما ہمیں اخلاقیات کا سبق نہیں سنا سکتے اور وہ چاہتے ہیں کہ ملک میں اخلاقی اقدار مضبوط ہوں۔ اسی سلسلے میں تینوں بل جے پی سی کو بھیجنے کا تجویز پیش کی گئی۔

اپوزیشن کے احتجاج کے دوران ایوان میں شور اور ہنگامہ جاری رہا، جس کی وجہ سے بل کی پیشی کے دوران کارروائی متاثر ہوئی۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس بل کے ذریعے کسی بھی وزیر کو 30 دن کی گرفتاری کی صورت میں عہدے سے معطل کرنے کی شق شامل کرنے سے آئینی اور سیاسی بحث شدت اختیار کر سکتی ہے۔

یہ تینوں بل ملک کے آئینی ڈھانچے اور وفاقی نظام پر اثر ڈالنے کی وجہ سے اہم سمجھے جا رہے ہیں۔ ایوان میں پیش کیے جانے کے بعد، اب بل جے پی سی کے زیر غور آئیں گے تاکہ ان میں مزید ترمیم یا سفارشات کی جا سکیں۔ اپوزیشن ارکان نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام جمہوری اور آئینی اصولوں کے خلاف ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔