نجی تعلیمی اداروں میں ریزرویشن نافذ کرنے کا وقت، اب فیصلہ مودی حکومت کے ہاتھ میں: جے رام رمیش
پارلیمانی کمیٹی نے ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی طلبہ کے لیے نجی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں لازمی ریزرویشن کی سفارش کی ہے، کانگریس نے 2024 میں اس پر قانون بنانے کا وعدہ کیا تھا

نئی دہلی: انڈین نیشنل کانگریس کے جنرل سیکریٹری (مواصلات) اور رکن پارلیمان، جے رام رمیش نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دگوجے سنگھ کی سربراہی میں تعلیم کے امور پر قائم دو جماعتی پارلیمانی مستقل کمیٹی نے آج ایک رپورٹ پیش کی ہے، جس میں شمالی ہندوستان کے نجی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں سماجی طور پر پسماندہ طبقات کے طلبہ کے لیے ریزرویشن کی سفارش کی گئی ہے۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ آئین ہند کے آرٹیکل 15(5) کے تحت حکومت نجی اداروں میں ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی طلبہ کے لیے ریزرویشن لازمی قرار دے سکتی ہے اور اس کی قانونی حیثیت 2014 میں سپریم کورٹ کے فیصلے میں بھی تسلیم کی گئی تھی۔
کمیٹی نے اپنے جائزے میں تین نجی ممتاز اداروں (انسٹی ٹیوشنز آف ایمیننس) کے موجودہ طلبہ کی ساخت کا تجزیہ کیا اور پایا کہ ایس سی طلبہ کا حصہ صرف 0.89 فیصد، ایس ٹی طلبہ کا 0.53 فیصد اور او بی سی طلبہ کا 11.16 فیصد ہے۔ موجودہ حالات میں یہ تعداد ان طبقات کے لیے تعلیم میں مساوی مواقع فراہم کرنے کے لیے ناکافی ہے۔
کمیٹی نے تجویز دی کہ پارلیمان ایک قانون پاس کرے، جس کے تحت ایس سی طلبہ کے لیے 15 فیصد، ایس ٹی طلبہ کے لیے 7.5 فیصد اور او بی سی طلبہ کے لیے 27 فیصد ریزرویشن نافذ کیا جائے۔ یہ سفارش 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے دوران کئے گئے وعدوں کی توثیق بھی کرتی ہے، جس میں نجی تعلیمی اداروں میں آرٹیکل 15(5) کے تحت قانون سازی کی بات کی گئی تھی۔
جے رام رمیش نے کہا کہ اب یہ فیصلہ مکمل طور پر مودی حکومت کے ہاتھ میں ہے کہ وہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر عمل درآمد کرے یا نہیں۔ کمیٹی کی رپورٹ نے نجی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پسماندہ طبقات کے طلبہ کے حقوق کی قانونی بنیاد کو مزید تقویت دی ہے اور ان کے لیے تعلیمی مواقع بڑھانے کی ضرورت کو واضح کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔